کجریوال نے برقی بھی سستی کردی، 50 فیصد سبسیڈی کا اعلان

پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی سی اے جی آڈیٹنگ کی تیاریاں،ناسازی طبعیت کے باوجود چیف منسٹر دہلی مصروف کار
نئی دہلی ۔ 31 ۔ ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) عام آدمی پارٹی حکومت نے ایک اور بڑے انتخابی وعدہ کی تکمیل کرتے ہوئے آج دہلی کے عوام کو سال نو کا تحفہ دیا اور برقی کے 400 یونٹ تک استعمال پر 50 فیصد سبسیڈی کا اعلان کیا جبکہ تین پرائیویٹ پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے سی اے جی آڈٹ کے احکام جاری کرنے کیلئے بھی نئی حکومت تیار نظر آرہی ہے۔ روزانہ 667 لیٹر پانی کی مفت سربراہی کے پہلے وعدے کی تکمیل کے ایک روز بعد چیف منسٹر ارون کجریوال کی زیر صدارت منعقدہ کابینی اجلاس نے برقی کے محاذ پر شہریوں کو راحت کی فراہمی کے کام پر توجہ دی۔

تاہم کل کے مفت سربراہ آب کے فیصلہ کی طرح 400 یونٹ سے زائد برقی کھپت کے بارے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایسی صورت میں صفر کی اساس سے مکمل چارجس وصول کئے جائیں گے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ سبسیڈی میں وسعت کے کھاتے پر بوجھ آئندہ تین ماہ کیلئے 200 کروڑ روپئے ہوگا، ویسے نقدی کی فراہمی 61 کروڑ روپئے ہوگی اور مابقی کی کھاتے میں گنجائش نکالی جائے گی ۔ آج کے فیصلہ کے بعد جو کل سے تین ماہ کیلئے نافذ العمل ہوجائے گا، 200 یونٹ تک برقی استعمال کرنے والے عوام کو موجودہ شرح 2.70 روپئے کے مقابل 1.95 روپئے فی یونٹ ادائیگی کرنی پڑے گی ۔ 201 سے زائد اور 400 تک یونٹس کیلئے چارجس موجودہ 5 روپئے کے برخلاف 2.90 روپئے فی یونٹ رہیں گے۔

عملی طور پر چونکہ آج کا فیصلہ گزشتہ اگست میں نظرثانی شدہ شرحوں پر قابل اطلاق ہے، اس لئے 50 فیصد سبسیڈی ابتدائی 200 یونٹس کی صورت میں 20 فیصد تک قرار پائے گی اور 201 اور 400 یونٹس کے درمیان برقی کھپت کیلئے لگ بھگ 35 فیصد رہے گی ۔ سابقہ شیلا ڈکشٹ حکومت نے 200 یونٹس تک کھپت کیلئے شرحوں پر 1.20 روپئے اور 201 اور 400 یونٹس کے درمیان 80 پیسے کی سبسیڈی دی تھی ۔ چیف منسٹر کجریوال نے ساتھ ہی تین برقی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں بی ایس ای ایس یمنا پاور لمٹیڈ ، بی ایس ای ایس راجدھانی پاور لمٹیڈ اور ٹاٹا پاور دہلی ڈسٹری بیوشن لمٹیڈ کو کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر کے دائرہ کار میں لانے کا کام شروع کردیا ہے۔ ناسازی طبعیت کے باوجود کجریوال نے ڈاکٹر کا مشورہ بالائے طاق رکھتے ہوئے وسطی دہلی میں سی اے جی دفتر کا رخ کیا اور وہاں موجودہ سربراہ ششی کانت شرما سے ملاقات کی جو ان کے مطابق تینوں کمپنیوں کی آڈیٹنگ کا کام انجام دینے کیلئے تیار ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ان کمپنیوں کو کل صبح تک وقت دیا گیا جیسا کہ قانون کے تحت یہ موقع فراہم کرنے کی گنجائش ہے کہ ان کا مدعا سنا جائے کہ کیوں انہیں آڈیٹنگ سے نہیں گزارا جانا چاہئے ۔