کتھوا معاملے میں سنوائی کاآغاز‘ استغاثہ ملزمین کی بھی منتقلی چاہتا ہے۔

ویڈیو ریکارڈنگ کے درمیان 10:45سے 3بجے تک جاری رہی سنوائی کے دوران وکیل استغاثہ نے ایک درخواست پیش کرتے ہوئے سنوائی کے دوران ملزمین کو پٹھان کوٹ جیل میں ہی رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔
پٹھا ن کوٹ۔ کتھوا عصمت ریزی او رقتل کیس میں یومیہ اساس پر پٹھان کوٹ ضلع سیشن کورٹ میں جمعرات کے روز یومیہ اساس پر سنوائی شروع ہوئی جس میں ملزمین کی پیروی کے لئے پٹھان کوٹ او رجموں کے کم سے کم 31وکلاء کی ایک جمعیت پیش ہوئی۔

ویڈیو ریکارڈنگ کے درمیان 10:45سے 3بجے تک جاری رہی سنوائی کے دوران وکیل استغاثہ نے ایک درخواست پیش کرتے ہوئے سنوائی کے دوران ملزمین کو پٹھان کوٹ جیل میں ہی رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے‘ جس کے ملزمین کے وکیل نے سختی کے ساتھ مخالفت کی اور کہاکہ سپریم کورٹ کے احکامات میں ملزمین کی منتقلی کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

ضلع اور سیشن ڈاکٹر تیجویندر سنگھ جنھوں نے حکومت پنجاب کی جانب سے اپنا ردعمل پیش کیا اور ملزمین کے وکلاء سے کہاکہ وہ اس ضمن میں فیصلے کے لئے جون4تک اپنا ردعمل عدالت میں پیش کریں۔ دوپہرمیں ملزمین کو کتھوا ضلع جیل کو واپس لا لیاگیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت میں پندرہ وکلا ء نے ملزمین کی پیروی کی جبکہ ماباقی بحث کررہے وکلاء کی مدد کررہے تھے۔

جو وکلا ء ملزمین کی پیروی کررہے تھے اس میں جموں کے سینئر وکیل اے کے سہوانی ملزم تلک راج کے لئے اور وکیل ایچ ایس پتھانیا جو سانجی رام اور اس کے بیٹے ویشال جانگوترا اور پریویش کمار کی پیروی میں عدالت میں اترے تھے ۔جبکہ چھ سینئر وکلا دفاع کے لئے تھے۔

سخت پہرے ا و رسکیورٹی انتظامات کے بیچ سنوائی شروع کی گئی۔ کمرہ عدالت میں کسی بھی شخص کا داخلہ منع تھا اور پولیس نے کیس سے جڑے وکلا ء کو ہی عدالت کے اندر جانے دیا ۔ پنجاب پولیس کا اسپیشل سکیورٹی گروپ( ایس ایس جی) بھی سنوائی کے دوران عدالت میں متعین کردی گئی تھی۔

سنوائی کے دوران پورا دن سی سی ٹی گاڑی بھی موجو درہی ۔ کسی بھی ناگہانی او رناخوشگوار سے نمٹنے کی بھی پوری تیار عدالت کے اندر کی گئی تھی۔

جموں او رکشمیر حکومت کی جانب سے اس کیس میں خصوصی طورپر اسپیشل پبلک پراسکیوٹر سنکوتھ سنگھ باسرا کا مقرر کیاگیا ہے ‘ جمعرات کے روز بحث کے دوران ملزمین پر الزاما ت عائد کئے گئے۔

پراسیکویشن کو جمعہ کے روز بھی عدالت میں موجود رہنا ہے دوپہر کے بعد ملزمین کی جانب سے بحث کو جاری رکھا گیا۔اس کیس میں221گواہ ہیں اور سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق عدالت سنوائی کے دوران ہر روز پانچ گواہوں کے بیانات قلمبند کریگی۔

درایں اثناء اترپردیش ‘ میرپور کے اکانشا کالج کے چیرمن آر پی سنگھ نے ضمانت قبل ازوقت گرفتاری کی ایک درخواست عدالت میں پیش کی ہے ۔

حالانکہ وہ اس کیس میں ملزم نہیں ہیں ‘ جموں اور کشمیر کرائم نرجنچ نے اپنی چارج شیٹ میں کہاکہ انہوں نے ملزم ویشال جاگنوترا کی مدد کی ہے جو ان کے کالج کا طالب علم ہے انہوں نے اس کے لئے ثبوتو ں سے چھیڑ چھاڑ کرتے ہوئے فرضی ریکارڈ بنانے کاکام کیا ہے‘‘۔

اس درخواست پر بھی 4جون کو سنوائی کی جائے گی۔اس کیس میں اٹھ ملزمین ہیں جو سابق ریونیوملازم سانجی رام‘ اسپیشل پولیس افیسر دیپک کھجوراؤ اور سریندر کمار ‘ پرویش کمار‘ سانجی رام کا بیٹا ویشال جاگنوترا اور ایک نابالغ جو سانجی کا بھتیجا ہے۔

دوپولیس افیسر ہیڈ کانسٹبل تلک راج اور سب انسپکٹر آنند دت کو اہم ثبوتوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے کا ملزم مقرر کیاگیا ہے