کاہلی کا انجام

ایک اونچی پہاڑی پر پھولوں کا خوبصورت گھر تھا ۔ اس گھر میں ایک خوبصورتچھوٹے سے پھول نے سورج کی پہلی کرن کے ساتھ آنکھ کھولی تو ایک دام کہا ، اُف توبہ ! یہ سورج کتنا گرم ہے ۔ چھوٹے پہاڑی پھول نے یہ کہہ کر دوبارہ اپنی آنکھیں بند کرلیں اور سوگیا ، تھوڑی دیر بعد اس کی ماں نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرا ، پیار کیاور کہا بیٹا اُٹھو اب تمہارے پڑھنے کا وقت آگیا ہے اور تمہیں اپنی خوراک خود حاصل کرنی پڑئے گی بیٹے ! اپنے سبز پتوں کو اوپر اُٹھاؤ اور سورج سے روشنی حاصل کرو تاکہ تم بڑھ  سکو ، چھوٹے پھول کامی نے آنکھیں کھولیں اور اپنی ماں کو دیکھا جو پہلے ہی اُٹھ چکی تھی اور سورج سے شعاعیں حاصل کررہی تھی ۔
چھوٹے پھول کامی نے کہا ، ماں مجھے یہ سب کچھ اچھا نہیں لگتا ، صبح صبح اُٹھو یوں تو نیند بھی پوری نہیں ہوتی ، میں روزانہ سویرے سویرے نہیں اُٹھ سکتا جس پر ماں نے کہا ، بیٹا کامی اگر تم صبح اُٹھو گے نہیں تو خوراک کہاں سے حاصل کرو گے ، پھر باسی خوراک کھانے سے تم بیمار ہوسکتے ہو اور تم اس طرح اپنا قد بھی نہیں بڑھاسکتے ہو ۔ کامی نے کہا ، ماں ! مجھے کچھ معلوم نہیں اب مجھے سونے دو ، کامی نے یہ کہہ کر اپنے سبز پتوں کو ڈھیلا چھوڑ دیا تاکہ نیچے سے ٹھنڈی ہوا لے سکے ۔ تھوڑی دیر کے بعد کامی پھر سو گیا ۔ ماں نے کہا کامی اُٹھو ، سونا ختم کرو یہ تمہارے لئے نقصاندہ ہے ۔ کامی اُٹھو پیارے بیٹے پر کامی نے ماں کی بات نہ سنی اور ماں اپنے دوسرے کاموں میں مصروف ہوگئی ۔ تھوڑی دیر بعد ان کا ہمسایہ آیا جو بالکل چھوٹے پھول کامی کی عمر جتنا تھا اس نے کہا خالہ جان ! کامی کہاں ہے نظر نہیں آرہا ؟ کامی کی ماں نے کہا بیٹا ! وہ تو ابھی تک سو رہا ہے ۔ اس نے کہا خالہ جان ! یہ بھی کوئی سونے کا وقت ہے ۔ میں صبح صبح اُٹھا اور سورج کی شعاعیں حاصل کیں تاکہ میں بڑا ہو سکوں اب میں ورزش کرنے جارہا ہوں سچا کامی کو بھی ساتھ لیتا چلوں ۔ خالہ اسے جلدی بھیجیں نہیں تو سورج سر پر آجائیگا ۔ ماں نے کہا بیٹا پھول تم اُسے اُٹھالو ، وہ میری مانتا ہی نہیں ، صبح سے تین بار جگا چکی ہوں پھول نے کہا ۔ خالہ میں اسے اُٹھاتا ہوں پھلوں اندر گیا اور مایوس ہو کر آگیا اور کہا خالہ میں تو چلا ورزش کرنے کامی کو ذرا بھر فکر نہیں ۔ خالہ اسے بچالو ورنہ ایک دن پچتائے گا ۔ خدا حافظ ، کامی کی سستی میں یوں دن گزرتے گئے ، ایک دن ان کے رشتہ دار کامی کے گھر سیر کرنے آئے تو اس کی ماں نے دیکھا کہ اس کے بیٹے کے عمر کے پھول کافی بڑھے ہوگئے ہیں اور کامی ابھی تک چھوٹا ہے اب کامی کی ماں کو کامی کی بہت فکر ہوئی اور ماں نے کامی کو بہت بُرا بھلا کہا اور اسے احساس دلایا تب کامی نے کہا ، ماں میں بہت شرمندہ ہوں کہ میں نے تمہارا کہنا نامانا اور سونے کو ترجیح دی ۔ میں اب روزانہ صبح صبح اُٹھوں گا اور اپنی خوراک حاصل کروں گا ۔ میرے ہم عمر مجھے سے بڑے ہوگئے ہیں اور زیادہ صحت مند بھی ہیں ۔ کامی اب صبح صبح اُٹھ جاتا سورج کی روشنی حاصل کرتا ۔ اب اس کی خوراک اسے مل جاتی تھی ، لیکن وہ بڑا نہیں ہوسکا کیونکہ وہ بڑھنے کی عمر میں تو سوتا رہتا تھا اب کامی کہتا اب کیا ہوسکتا ہے ، میری اپنی غلطی تھی ، دیکھا بچو! سستی کا انجام آپ کو کامی پھول سے نصیحت حاصل کرنی چاہئے ۔ کیونکہ جو بچہ وقت پر کام نہیں کرتا ، وقت پراُٹھتا نہیں ، وقت پر نہیں سوتا ، اس کا کامی جیسا حاصل ہوتا ہے ۔ ایک بات اور بچو کہ وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا وہی اچھے بچے ہوتے ہیں جو وقت سے فائدہ اُٹھاتے ہیں۔