کانگریس کے 74 امیدواروں کو قطعیت ۔ کل فہرست کی اجرائی

عظیم اتحاد میں نشستوں کی تقسیم کو تقریبا قطعیت ۔ تلگودیشم کو 14 ‘ ٹی جے ایس کو 8 اور سی پی آئی کیلئے تین نشستوں کو منظوری

حیدرآباد۔ 8 نومبر (سیاست نیوز) کانگریس ہائی کمان نے تین دن تک مشاورت کے بعد 74 امیدواروں کی پہلی فہرست کو قطعیت دے دی ہے جس کی 10 نومبر کو اجرائی عمل میں لائی جائیگی۔ عظیم اتحاد میں ایک اور جماعت تلنگانہ اینٹی پارٹی شامل ہوگئی ہے جس کو ایک نشست دینے سے اتفاق کیا گیا ہے۔ اس طرح جملہ 26 نشستیں عظیم اتحاد میں شامل جماعتوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تلگو دیشم 14 ، تلنگانہ جنا سمیتی 8، سی پی آئی کو 3 نشستیں دینے کا اعلان کیا گیا ۔ صدر پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی اور اے آئی سی سی انچارج سیکریٹری آر سی کنٹیا این آر آئیز سے ملاقات کیلئے دبئی روانہ ہوگئے۔ اسکریننگ کمیٹی کی سفارش پر سونیا گاندھی کی قیادت میں کانگریس الیکشن کمیٹی نے کانگریس امیدواروں کو قطعیت دے دی ۔ 11 نومبر کو دہلی میں ایک اور اجلاس ہوگا جس میں مزید 20 امیدواروں کی فہرست کو منظوری دی جائیگی۔ اسی دن یا 12 نومبر کو کانگریس امیدواروں کی دوسری اور قطعی فہرست جاری کردی جائیگی۔ عظیم اتحاد میں نشستوں کی تقسیم اور کانگریس امیدواروں کو قطعیت دینے دہلی میں تین دن سے سرگرم مشاورت ہوئی ہے جس کے بعد عظیم اتحاد کی حلیف جماعتوں کو منانے کے ساتھ کانگریس امیدواروں کی پہلی فہرست کو منظوری دے دی گئی ہے۔

کانگریس میں امکانی ناراضگی اور بغاوت کو روکنے ہائی کمان نے انوکھا راستہ اپنایا ہے۔ عظیم اتحاد میں شامل جماعتوں کو نشستوں کی تقسیم پر ٹکٹوں سے محروم قائدین اور 20 اسمبلی حلقوں میں 2 سے زائد دعویدار رہنے والے تقریباً 50 تا 60 قائدین کو دہلی طلب کیا اور وار روم میں ٹکٹ دعویدار قائدین کی کانگریس صدر راہول گاندھی سے ملاقات کروائی۔ انہیں عظیم اتحاد کے تقاضوں، سماجی انصاف اور طاقتور امیدواروں کے انتخاب کے فارمولے سے واقف کراتے ہوئے ٹی آر ایس کو اقتدار سے بے دخل کرنے ہائی کمان کے فیصلے کو قبول کرانے کی کوشش کی گئی۔ ذرائع سے پتہ چلا کہ حکومت کی تشکیل کے بعد ان کی خدمات سے استفادہ کا تیقن دیا گیا جس پر چند قائدین نے اتفاق کیا۔ چند قائدین نے ٹکٹ کیلئے مضبوط دعویٰ پیش کیا اور کہا کہ وہ برسوں سے پارٹی کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ٹی آر ایس کے آفرس کو انہوں نے ٹھکرایا ہے جب ٹکٹوں کی تقسیم کا وقت آیا تو ان سے ناانصافی کی جارہی ہے جس سے ان کے حامیوں میں ناراضگی ہے۔ تین دن تک اسکریننگ کمیٹی نے دہلی میں اتم کمار ریڈی، جانا ریڈی، محمد علی شبیر، ریونت ریڈی، پونم پربھاکر، ملوبٹی وکرامارک، وجئے شانتی، دامودھر راج نرسمہا کے علاوہ دیگر قائدین سے بات چیت کی اور 74 امیدواروں کے ناموں کو قطعیت دی۔ ٹی آر ایس رکن راجیہ سبھا ڈی سرینواس سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔ اسکریننگ کمیٹی کی سفارشات پر سونیا گاندھی کی زیرقیادت سنٹرل الیکشن کمیٹی نے منظوری دے دی ۔ پہلے طئے شدہ پروگرام کے مطابق 9 نومبر کو کانگریس پہلی فہرست جاری کرنے والی تھی تاہم اتم کمار ریڈی اور آر سی کنٹیا کے دورۂ دوبئی کی وجہ سے 10 نومبر کو پہلی فہرست جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ ساتھ ہی یہ بھی اطلاعات موصول ہورہی ہیں کہ عظیم اتحاد کی چاروں جماعتیں مشترکہ پریس کانفرنس کا اہتمام کرکے اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کرنے پر غور کررہی ہیں تاکہ عوام کو ان جماعتوں کے درمیان اتحاد کا پیغام دیا جاسکے۔ عظیم اتحاد میں ایک اور جماعت تلنگانہ اینٹی پارٹی شامل ہوگئی ہے۔ سرکاری طور پر اس کا اعلان نہیں ہوا ہے مگر ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ پارٹی کے صدر سی سدھاکر کی شریک حیات لکشمی کو اسمبلی حلقہ نکریکل سے امیدوار بنانے پر غور کیا جارہا ہے۔ دہلی میں شام میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے آر سی کنٹیا نے کہا کہ عظیم اتحاد میں نشستوں کی تقسیم میں اتفاق رائے ہوگیا ہے اور کانگریس امیدواروں کی 74 رکنی پہلی فہرست کو بھی قطعیت دے دی گئی ہے اور 10 نومبر کو اس کا اعلان کیا جائے گا۔ اس کے بعد صدر کانگریس راہول گاندھی سے مذاکرات کے بعد ماباقی 20 امیدواروں کے ناموں کا بھی اعلان کردیا جائے گا۔