کافی کا معتدل استعمال جسمانی رطوبت میں کمی کی وجہ نہیں

ایک نئی تحقیق کے بموجب کافی کے معتدل استعمال سے جسمانی رطوبت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ۔ برمنگھم یونیورسٹی کے اسکول برائے کھیل اور ورزش کے علوم کے محققین نے اس وہم کا ازالہ کردیا ہے کہ کافی کے استعمال سے جسم کی رطوبت میں کمی ہوتی ہے ۔ محققین نے پتہ چلایا ہے کہ کافی کے معتدل استعمال سے جسم کی رطوبت میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی اور نہ کافی پینے والوں اور دیگر افراد کے جسم میں موجود رطوبت کی مقدار میں کوئی فرق ہوتا ہے ۔ محققین نے کہا کہ کیفین کے شدید اثرات کے تحت صرف پیشاب کے اخراج میں تھوڑی سی کمی ہوجاتی ہے۔

یہ عام مفروضہ ہے کہ کیفین آلود مشروبات یہ اثر مرتب کرتے ہیں ۔ تاہم کافی کے استعمال کا اثر سیال کے توازن کے ساتھ کوئی راست ربط نہیں رکھتا ۔ نئی تحقیق کی اشاعت سے قبل صرف دو تحقیقوں کے لئے خاص طور پر کافی کی شکل میں کیفین کے استعمال اور جسم میں رطوبت کے موقف کے ساتھ ربط کے بارے میں تحقیقات کی گئی تھیں۔ ان کے نتائج ملے جلے اور غیرفیصلہ کن ہیں۔ یہ پہلا مطالعہ ہے جو راست طورپر کافی کے معتدل استعمال کے اثرات کا تخمینہ کرتا ہے اس کا اسی مقدار میں پانی کے استعمال کے ساتھ تقابل بھی کرتا ہے ۔ سائنٹفک شہادت کے فقدان کے باوجود یہ ایک عام خیال ہے کہ کافی کے استعمال کے نتیجہ میں انسانی جسم میں رطوبت کی کمی واقع ہوتی ہے ۔ چنانچہ اس سے گریز کرنا چاہئے یا کم کردینا چاہئے تاکہ جسم میں سیال کا صحت مند توازن برقرار رکھا جاسکے ۔

رسالہ پی ایل او سی ون میں شائع شدہ تحقیق کی قیادت کرنے والی محقق صوفی کلر نے کہاکہ ہماری تحقیق کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ کیا معمول کے طرز زندگی کے ساتھ کافی کا باقاعدہ استعمال کافی پینے والے کے جسم میں رطوبت کے موقف پر منفی اثر مرتب کرتا ہے۔ جسم میں سیال کے موقف اور اس کے توازن کے لحاظ سے باقاعدہ کافی پینے والوں اور اسی مقدار میں پانی پینے والوں کے نمونوں کا صوفی کلر اور ان کے ساتھیوں نے جائزہ لیا۔ تحقیق کے شرکا ء نے 50 مردوں کا دو مرحلوں میں معائنہ کیا ۔ انھیں تین دن تک یا تو کافی کے چار پیالے (200 ملی میٹر ) سیاہ کافی پینی تھی یا روزانہ صرف پانی پینا تھا ۔ دوسرے مرحلہ میں جنھوں نے پہلے کافی پی تھی ، پانی پینا اور جنھوں نے پانی پیا تھا کافی پینا شروع کیا ۔ یہ عمل تین دن جاری رہا ۔

دونوں مرحلوں کے درمیان دس دن کا وقفہ تھا تاکہ پہلے مرحلہ کی پینے کی عادت کے اثرات دور ہوجائیں۔ عورتوں کو تحقیق میں شامل نہیں کیا گیا کیونکہ حیض کے دوران جسم میں رطوبت کا موقف اور توازن تغیر پذیر ہوتا ہے ۔ محققین کو پتہ چلا کہ کافی پینے والوں اور پانی پینے والوں کے جسم میں پانی کی مقدار ، توازن یا خون کے مقدار میں کوئی نمایاں فرق نہیں تھا ۔ دونوں گروپس کے پیشاب کے اخراج کی مقدار یا ارتکاز میں بھی کوئی فرق نہیں دیکھا گیا۔ محققین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ کافی کے اعتدال کے ساتھ باقاعدہ استعمال یعنی روزانہ چار پیالی کافی پینے سے جسم میں سیال کی مقدار یا توازن میں کوئی فرق پیدا نہیں ہوتا ۔ پانی پینے والوں کے جسم میں سیال کی مقدار اور توازن ان کافی پینے والوں کے مساوی ہی ہوتا ہے ۔