کابینہ کے سلسلہ میںکے سی آر نے ارکان اسمبلی کو پھر مایوس کردیا

اپنے حلقہ جات واپس ہونے کی ہدایت، سنکرانتی تک کسی فیصلہ کا امکان

حیدرآباد۔/30 ڈسمبر، ( سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کابینہ کی تشکیل کے سلسلہ میں ارکان اسمبلی کو پھر ایک مرتبہ مایوس کردیا ہے۔ چیف منسٹر کی پانچ ریاستوں کے دورہ سے واپسی کے بعد ارکان اسمبلی کو کابینہ میں توسیع کا یقین ہوچکا تھا، چیف منسٹر کے قریبی ذرائع بھی یہ دعویٰ کررہے تھے کہ کے سی آر نے اچھے دن کا مہورت نکال لیا ہے اور وہ نئے سال کے موقع پر عوام کو کابینہ کی شکل میں تحفہ دیں گے۔ چیف منسٹر کی جمعہ کو دہلی سے واپسی سے قبل تمام نو منتخب ارکان اسمبلی حیدرآباد پہنچ گئے جن میں وزارت کے خواہشمند بھی شامل تھے اور انہیں امید تھی کہ 30 ڈسمبر کو اچھے مہورت کے پیش نظر کابینہ میں توسیع دی جائے گی اور قرعہ فال اُن کے نام کا نکلے گا۔ چیف منسٹر نے کل اچانک پریس کانفرنس رکھی جس پر ارکان اسمبلی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور وہ توقع کرنے لگے کہ کے سی آر کابینہ میں توسیع کے بارے میں شاید کوئی اعلان کریں گے۔ لیکن کے سی آر نے نہ صرف کابینہ بلکہ اسمبلی اجلاس کے بارے میں جو موقف اختیار کیا وہ ارکان اسمبلی کیلئے انتہائی مایوس کن ثابت ہوا۔ کے سی آر نے صاف الفاظ میں کہہ دیا کہ کابینہ کی تشکیل میں کوئی عجلت نہیں ہے اور ارکان اسمبلی کو اپنی خدمات انجام دینے کیلئے حلف لینا لازمی نہیں صرف اسمبلی کارروائی میں حصہ لینے کیلئے حلف لینا رسمی کارروائی ہے۔ چیف منسٹر سے اخباری نمائندوں نے مختلف انداز سے کابینہ کے بارے میں سوالات کئے لیکن ہر سوال کا جواب چیف منسٹر کے پاس یہی تھا کہ صحافیوں کو کچھ زیادہ ہی فکر ہے۔ چیف منسٹر نے یہاں تک ریمارک کیا کہ ’’ آپ لوگ تو کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے پھر اتنے کیوں فکرمند ہیں؟‘‘۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے سنکرانتی کے بعد ہی کابینہ میں توسیع کا من بنایا ہے۔ ویسے بھی سنکرانتی تک اچھے مہورت بھی کم ہیں اور چیف منسٹر نے خود کو آبپاشی پراجکٹس کے معائنے اور دیگر سرگرمیوں میں مشغول کرلیا ہے۔ یکم جنوری سے کے سی آر آبپاشی پراجکٹس کے معائنہ کیلئے دو روزہ دورہ پر روانہ ہوں گے اس کے بعد پراجکٹس اور دیگر اُمور پر اعلیٰ سطحی اجلاس کے پروگرام کو قطعیت دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر دوسرے مرحلہ میں پراجکٹس کے معائینوں کی تاریخ کو جلد قطعیت دیں گے۔ اسی دوران ارکان اسمبلی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ حلقہ جات کو واپس ہوجائیں اور فہرست رائے دہندگان میں ناموں کی شمولیت کی مہم میں حصہ لیں۔ پارٹی کی جانب سے ہر اسمبلی حلقہ کیلئے ایک جنرل سکریٹری کو انچارج مقرر کیا گیا ہے۔ ارکان اسمبلی کی مایوسی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سابق وزراء کے حامی منسٹرس کوارٹرس پہنچ کر اپنے قائدین سے ملاقات کرتے ہوئے کابینہ کے مسئلہ پر اپنی فکر مندی کا اظہار کررہے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ سابق وزراء کے حامی اضلاع سے حیدرآباد پہنچ رہے ہیں لیکن موجودہ حالات میں سابق وزراء حامیوں کو حیدرآباد آنے سے منع کررہے ہیں۔ سابق وزراء میں ہریش راؤ کی قیامگاہ پر حامیوں کا ہجوم دیکھا جارہا ہے۔ پارٹی میں کوئی بھی قائد اس موقف میں نہیں ہے کہ کے سی آر کے ذہن کو پڑھ سکے۔ پارٹی کے ایک قائد نے کہا کہ کے سی آر اچانک کچھ بھی فیصلہ کرسکتے ہیں اور ان سے کوئی بھی فیصلہ ناممکن نہیں۔ اس بات کی قیاس آرائی کی جارہی ہے کہ سنکرانتی سے قبل کے سی آر کابینہ میں توسیع کا فیصلہ کرلیں گے۔ اس بار کے سی آر کو توسیع کے سلسلہ میں کافی محنت کرنی پڑے گی کیونکہ وزارت کے خواہشمندوں کی تعداد میں اضافہ ہوچکا ہے۔ پہلی میعاد کے کئی خواہشمند ابھی بھی برقرار ہیں اس کے علاوہ نئے خواہشمند پیدا ہوچکے ہیں۔ ان کی دعویداری کو کے سی آر کس طرح نمٹ پائیں گے اس پر سیاسی مبصرین کی نظریں ہیں۔