کائنات کا وجود بطفیل مصطفٰے علیہ الصلوۃ والسلام

عبد الرحمن مرزا بیگ انس (جدہ)
آج انسان اگرچاند کا سفر کر رہا ہے، تیز رفتار طیاروں سے برسوں کا سفر گھنٹوں میں مکمل کر رہا ہے، ہزاروں میل دور کی آواز اور خبریں سکنڈوں میں سن رہا ہے۔ فون، کمپیوٹر اور انٹرنیٹ جیسی سہولتوں کو حاصل کر رہا ہے تو اس میں بنیادی طورپر اسی بارہویں شریف کا دخل ہے، کیونکہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانی فکر و دہن کو ایسی جولانیت عطا کی ہے کہ تسخیر کائنات کے لئے آگے ہی بڑھتا چلا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ساری دنیا کے مسلمانوں کے لئے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا عشق غیر فانی دولت بن چکا ہے، جس کا اظہار ۱۲؍ ربیع الاول کے موقع پر مختلف طریقے سے کرتے ہیں، جو گونا گوں احسانات اور نوازشات کا ہلکا سا شکریہ ہے۔
ہر ملک و قوم کے لوگ اپنے رہنما، لیڈر اور دانشوروں کا یوم پیدائش مناتے ہیں، جب کہ ان شخصیتوں سے فائدہ کسی ایک ملک یا ایک قوم کو، یا کسی ایک خطہ کو یا کسی ایک خاص نظریہ و مکتب فکر کو ہی ہوتا ہے، مگر یوم پیدائش کے موقع پر خراج عقیدت ضرور پیش کرتے ہیں۔ جب کہ یہاں اس ذات گرامی کے یوم پیدائش کی بات اور خراج عقیدت پیش کرنے کا معاملہ ہے، جو ہر انسان، جانور، پرند، چوپائے، پیڑ پودے اور ہر چیز کے نبی ہیں۔ سب کا وجود ان کے طفیل سے ہے، سب کو ان سے فائدہ ہے، وہ تمام انسانوں کے نبی ہیں کائنات کی ہر شے کے لئے رحمت ہیں۔

اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ’’ہم نے آپ کو عالمین کے لئے رحمت بناکر بھیجا ہے‘‘۔ جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کو مانا، ان کی باتوں پر چلا، ان کے طریقوں کو اپنایا اور عمل کیا، اس کے وارے نیارے ہو گئے، دنیا کی ہر بھلائی مل گئی اور آخرت کی سرخروئی بھی مل گئی اور سب سے بڑی بات تو یہ ہے کہ اس کو اللہ تعالی کی خوشنودی بھی حاصل ہو گئی۔ پھر ایسے عظیم محسن اور پیارے نبی، جن سے بڑھ کر اللہ تعالی کے سواء کوئی نہیں، کوئی شخصیت کتنی عظیم کیوں نہ ہو، مگر سرکار دوجہاں صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی نسبت ذرہ اور آفتاب جیسی ہے۔ کسی ذرہ کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، مگر آفتاب کی برتری کا عالم کچھ اور ہے۔ مگر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو کہ نور اعظم، ذات الہی کے مظہر اتم، سرور بنی آدم، زینت مسند نبوت، چشمہ علم و حکمت، جوہر فرد و عزت، خاتم دور رسالت، صاحب قرآن، خدا کے حبیب، عاصیوں کے طبیب، محبوب رب دوجہاں، قاسم علم و عرفاں، راحت قلوب عاشقاں، نور یزداں، مدینہ کے تاجدا ہیں، ان کی عظمت کے آگے آفتاب بھی ایک ذرہ ہے۔ آفتاب اپنی شعاعوں سے بیک وقت زمین کے نصف حصہ کو روشن کرتا ہے، مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ضوء فشانی، ان کے علم و حکمت اور نبوت و رسالت کی روشنی زمین میں ہی نہیں، بلکہ ہر عالم کے ایک ایک ذرہ پر پڑ رہی ہے۔

۱۲؍ ربیع الاول کی تاریخ، انسانی تاریخ کا عظیم ترین دن ہے۔ اس دن کو شایان شان طریقے سے خراج عقیدت پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پوری انسانی برادری اور انسانیت کو دنیا و آخرت کی بھلائی کے حسین طور طریقوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کے آئینہ میں اخذ کرنے پر گزارنا چاہئے، ہر جشن مسرت و ہر جلسہ میلاد النبی بامقصد اور مؤثر ہونا چاہئے اور تمام مسلمانوں کو اس دن کی اہمیت کا احساس کرتے ہوئے گزشتہ کا احتساب اور آئندہ کا لائحہ عمل تیار کرکے فلاح و صلاح انسانیت کے لئے ایک نئے جوش و جذبہ کے ساتھ مشغول ہونا چاہئے۔