ڈھاکہ

ڈھاکہ بنگلہ دیش کا دارالحکومت ہے ۔ یہ سمندر سے ایک سو میل دور آبی شاہراہوں کے سرے پر واقع ہے ۔ مشہور دریائی بندرگاہ نرائن گنج اس کے دس میل کے فاصلے پر ہے ۔ ڈھاکہ کی آبادی تقریباً ایک کروڑ کے قریب ہے ۔ اس شہر کی بنیاد 1608 ء میں رکھی گئی ۔ اُس وقت یہ مغلوں کا عارضی فوجی مستقر تھا ۔
بعد میں ترقی کرتے کرتے صوبہ بنگال کا نیا دارالحکومت بن گیا ۔ سترہویں صدی عیسوی میںاسے بیرونی حملہ آوروں اور پرتگالی بحری قزاقوں کی یلغاروں کا سدباب کرنے کیلئے دریائی قلعہ بندیوں سے محفوظ کیا گیا ۔ یہ قلعہ بندیاں منشی گنج ، نرائن گنج اور سوناکنڈا میں اب بھی موجود ہیں ۔ مغل شہنشاہ اورنگ زیب عالمگیر کا بھائی شاہ شجاع اور شہنشاہ کا بیٹا محمد اعظم یہاں کے صوبیداروں میں بڑی شہرت رکھتے ہیں ۔ دوسرے صوبیداروں میں بڑی شہرت رکھتے تھے ۔ 1706 ء میں دارالحکومت مرشدآباد منتقل ہوگیا ۔ اس کے باوجود ڈھاکہ کی اہمیت میں کوئی فرق نہ آیا اور یہ ململ ساڑی کی صنعت کا بدستور مرکز بنارہا ۔ سترہویں صدی کے وسط میں یہاں پرتگیزیوں ، فرانسیسیوں اور انگریزوں نے کئی کارخانے قائم کئے ۔ 1905ء میں تقسیم بنگال کے بعد مشرقی بنگال اور آسام کو ملا کر نیا صوبہ بنایا گیا تو ڈھاکہ اس کا صدر مقام قرار پایا ۔ یہاں کی بندرگاہ وسائل نقل و حمل کا بھی مرکز ہے ۔ ڈھاکہ قدیم عمارتوں میں حسین دالان ، چھوٹا کٹڑا ، بڑا کٹڑا ، قلعہ اورنگ زیب اور بی بی پری کا مقبرہ قابل ذکر ہیں ۔ یہاں سات سو سے زائد مسجدیں ہیں جن میں سے سات گنبد مسجد اور ستارہ مسجد خاص طور پر قابل دید ہیں ۔ جدید عمارتوں میں ہائیکورٹ ، ڈھاکہ یونیورسٹی ، کرزن ہال ، گورنمنٹ ہاوس ، زرعی انسٹی ٹیوٹ ، پبلک لائبریری ، ڈھاکہ اسٹڈیم اور عجائب گھر قابل ذکر ہیں ۔ یہاں کا عجائب گھر عہد مغلیہ کے اسلحے و زیورات ، بت تراشی اور مصوری کے نادر نمونوں ، قدیم سکوں ، مخطوطات ، پارچہ جات اور دیگر فنی نوادر کیلئے خاصی شہرت کا حامل ہے ۔