ڈپریشن کا پتہ چلانے کا نیا طریقہ دریافت

تحقیق کاروں نے نوعمر لڑکوں کو طبی ڈپریشن لاحق ہونے کے خطرے کی پیشن گوئی کیلئے ایک نیا طریقہ وضع کر لیا ہے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق اس طریقے کے تحت معلوم کیا گیا ہے کہ جن افراد میں کارٹی سول نامی ہارمون کی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ مایوسی، اکیلا پن اور یہ احساس کہ کوئی ان سے پیار نہیں کرتا، کے جذبات کا شکار ہوتے ہیں، ان کو بعد میں ڈپریشن ہونے کا سب سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
یونیورسٹی آف کیمبرج کے تحقیق کار ڈپریشن کی پیشن گوئی کرنے کیلئے ایسا ہی طریقہ کار وضع کرنا چاہتے تھے جیسا دل کی بیماری کیلئے موجود ہے۔ تاہم یہ طریقہ کار لڑکیوں میں اتنا سودمند ثابت نہیں ہو سکا۔ نوجوانی کا دور دماغی صحت کیلئے بہت اہم ہوتا ہے، کیونکہ 75 فیصد ذہنی امراض 24 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے پہلے نمودار ہو جاتے ہیں۔

لیکن اس وقت کوئی ایسا طریقہ موجود نہیں تھا جس کی بنیاد پر کہا جا سکے کہ آگے چل کر کس کو ڈپریشن ہوگا اور کسے نہیں۔ لیکن اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان انھوں نے ایسا طریقہ دریافت کرنے کے راستے پر ’پہلا قدم‘ اُٹھا لیا ہے۔ 1858 ٹین ایج لڑکوں پر نفسیاتی سوالنامے اور ہارمون کورٹی سول کی مقدار کے نتائج برطانیہ کے نیشنل اکیڈمی آف سائنسز کے جریدے میں شائع کئے گئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ایسے نوجوان جن میں کارٹی سول کی مقدار زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ ڈپریشن کی ابتدائی علامات بھی موجود تھیں، ان کو ڈپریشن لاحق ہونے کا خطرہ 14 گنا کم تھا۔ ہر چھ میں سے ایک لڑکا انتہائی خطرے کے زمرے میں شامل تھا اور ان میں سے نصف میں اس مطالعے کے تین سال کے اندر اندر طبی ڈپریشن کی تشخیص ہو گئی۔ ایک تحقیق کار پروفیسر این گڈیر نے کہا ’’ڈپریشن ایک ہولناک بیماری ہے اور جو برطانیہ میں ایک کروڑ لوگوں کو ان کی زندگیوں کے کسی نہ کسی موڑ پر متاثر کرتی ہے۔ تاہم ہم نے اپنی تحقیق سے ان ٹین ایج لڑکوں کی شناخت کرنے کا طریقہ دریافت کر لیا ہے جنھیں طبی ڈپریشن لاحق ہونے کا خطرہ ہے‘‘۔ انھوں نے کہا ’’اس سے ہمیں ان افراد میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ادویات کا تعین کرنے میں مدد ملے گی‘‘۔ اگرچہ خواتین کو ڈپریشن ہونے کے امکانات مردوں سے دوگنا ہوتے ہیں، لیکن اس طریقہ کار سے ان کے اندر خطرے کا اندازہ لگانے میں کوئی خاص مدد نہیں ملی۔ یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ عورتوں میں کارٹی سول کی مقدار پہلے ہی زیادہ ہوتی ہے، جس کی وجہ سے انھیں پہلے ہی ڈپریشن کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ ذہنی امراض کے ادارے ’مائنڈ‘ کے سیم چیلس کہتے ہیں ’’اس تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے ڈپریشن کا پہلے سے پتہ چلایا جا سکتا ہے، لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ ڈپریشن کے کئی اسباب ہوتے ہیں، جیسے زندگی کے حالات و واقعات، موروثیت، ادویات کے ضمنی اثرات اور خوراک وغیرہ‘‘۔تاہم اس تحقیق سے ایسے لوگوں کی شناخت کی جا سکتی ہے جنھیں مدد کی ضرورت ہے۔