ڈالیا موگاہد کا دل کو چھولینے والا خطاب۔قرآن کا مطالعہ زندگی تبدیل کرنے کا سبب بنے گا۔ ویڈیو

اسلام فوبیا کے پس پردہ سیاسی محرکات۔دہشت گردی سے مذہب اسلام کا کوئی تعلق نہیں۔
دنیا کے سب سے طاقتور اور خود کو انسانیت کا علمبردار قراردینے والے ملک امریکہ میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور انہیں نفرت کی نگاہ سے دیکھنے کے بڑھتے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ڈالیا موگاہد نے دل کو چھولینے والے انداز میں کہاکہ’’ میں سونچتے ہیں جب آپ میری طرف دیکھتے ہیں‘ایک مذہبی عورت‘ یا ایک ماہر‘ یا پھرایک بہن یا مظلوم‘یا ذہن سازی کی ہوئی یاپھر دہشت گرد‘ یا پھر ائیر پورٹ سکیورٹی لائن میں تاخیر کی وجہہ جو ایک حقیقت بھی ہے ۔ آپ کی قیاس آرائی کا میں جواب دینا ضروری نہیں سمجھتی۔

کچھ ذرائع ابلاغ کے لوگ مجھے دیکھ کر من گھڑت بھی باتیں کرسکتے ہیں۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ بات سامنے ائی ہے کہ مسلمانوں کے متعلق کئے جانے والا نیوز کوریج 80فیصد سے زائد منفی انداز کا ہوتا ہے۔ اب میں کہوں گی میں ایک ماں‘ میں نے 17سال کی عمر سے ہی حجاب کا استعمال کرنا شروع کردیاتھا جس کی وجہہ قرآن کا مطالعہ ہے ‘ جیسے جیسے میں قرآن کاگہرائی سے مطالعہ کرنے لگی ‘ تو میرادین سے قربت بڑھی۔

میرے ساتھیو ں نے اس کی مخالفت کی اور کہاکہ کیوں اپنے آپ کو مظلوم بنارہی ہو۔جب سارے دنیا میں جدید دور کی شروعات ہورہی تھی اور امریکہ میں عورتوں کی آزاد کے لئے ایک بڑی جدوجہد چل رہی تھی۔ مگر میں نے دل سے میرے والدین کے عقائد کو قبول کیا۔ پہلی نظر کی محبت کی طرح میرا عقیدہ نہیں تھا قرآن کے مطالعہ نے مجھے اس میں استحکام بخشا اور زندگی میں تبدیلیاں پیش ائی۔بعض اوقات تو مطالعہ کے دوران میری آنکھوں سے آنسو بھی نکلے ‘ مجھے اس وقت احساس ہوا کہ رب العالمین مجھے جانتے ہیں۔ ستمبر2001کی وہ صبح نے مجھے ہلا کر رکھ دیا۔

دنیا کی سب سے بڑی بریکنگ نیوز ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملے کا واقعہ۔میں چونک گئی اور ٹیلی ویثرن کھول کردیکھا چیانل بدل رہی تھی‘ کسی پر یہ کہا جارہا تھا مسلم دہشت گرد‘ اور کسی پر اسلام کے نام پر جبکہ ایک چیانل کہہ رہا تھا مکہ میں پید اہوئی تھی‘ جہاد‘ یا اللہ یہ صرف میرے ملک پرحملہ نہیں تھا بلکہ کسی او رکی کارستانی اور دہشت گردی کا نشانہ اس ملک کے مسلمانوں کو بنانے کاکام کیاجارہا تھااور ایک شہری کو مشتبہ سمجھا جانے لگا۔

اسی روز میں ایک دوسرے شہر کے سفر پر تھی مجھے پہلی بار مسلمانوں ہونے پر ڈر کا احساس ہوا۔واقعہ کے بعد مسلم تنظیموں نے جمعہ کی نماز کے لئے اکٹھا ہونے سے منع کیا ‘ اعلانات کئے گئے کہ مسلمانوں نماز کے لئے نہ جائیں‘ عبادت کے لئے جمع نہ ہوں۔ ایک ہفتہ سے زیادہ ہم اپنے گھر میں ہی قید رہے۔دل کو چھولینے والی اس تقریر کو ضرور سنیں۔ ضروری بات تو یہ ہے کہ ہم ائی ایس ائی ایس جیسی تنظیموں کی حمایت نہیں کرتے۔ اس قسم کی تنظیموں کا اسلام سے تعلق ہی نہیں ہوسکتا۔

دہشت گردی کا مذہب اسلام سے کوئی تعلق ہی نہیں ہوسکتا‘‘