چین کا آن لائن مذہبی سرگرمیوں کے خلاف نئے قوانین بنانے کا فیصلہ 

بیجنگ : چین کی حکمراں جماعت کمیونسٹ پارٹی نے گرجا گھروں مساجد اور دیگر اداروں کے خلاف کارروائی کے تناظر میں ا نٹرنیٹ پر مذہبی سرگرمیوں کیلئے نئے قوانین لاگو کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔ خبر رساں ادارہ ایسوسی اینڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق چین کی ریاستی انتظامیہ برائے مذہبی امور کی طرف سے آن لائن شائع کئے گئے قواعد وضوابط کے مسودہ کے مطابق مذہبی معلومات یا اسی طرح کی آن لائن سرویس فراہم کرنے کے خواہش مند اپنے نام کے ساتھ درخواست دینی ہوگی جسے اخلاقی او رسیاسی اعتبار سے جانچ کر پھر فیصلہ کیا جائے گا ۔ قوانین کے مطابق لائیسنس حاصل کرنے والے اسکول او ردیگر ادارہ اپنے نجی نیٹ ورک میں ہی کام کرسکیں گے جس کے لئے صارفین کو رجسٹرڈ کیا جاناضروری ہوگا تاکہ مذہبی مواد او رپیغامات تقسیم کرنے اور مذہب تبدیل کروانے کی کوششوں سے روکا جاسکے ۔ چین نے کسی بھی مذہب کے رہنما کے متعلق آن لائن پوسٹ کرنے پربھی سخت پابندیاں عائد کی ہیں ۔

علاوہ ازیں مذہبی سرگرمیوں جیسے عبادات ، تبلیغ او ردیگر رسومات کو براہ راست نشر کئے جانے کی بھی اجازت نہیں ہوگی ۔ چین کا قانون مذہبی رہنماؤں کو حکومت کی جانب سے منظورشدہ اجتماعات میں میں ہی شرکت کرنے کی اجازت دیتا ہے ۔

خیال رہے کہ چین کے شمال مغربی خطے سنکیانگ میں تقریبا ۱۰؍ لاکھ ایغور اور دیگر مسلم اقلیتی گروہ کے اراکین چین کے کیمپوں میں قید ہیں جہاں انہیں اسلام کو ترک کرنے اور حکمراں جماعت سے وفاداری کیلئے مجبور کیا جاتا ہے ۔