چین میں مسلمان خنزیر کا گوشت کھانے پر مجبور ! 

بیجنگ : چین میں ایغور مسلمانو ں سے مطالبہ کیاگیا ہے کہ وہ قرآن مجید کو ترک کریں او رخنزیر کا گوشت کھائیں ۔ کمیونسٹ پارٹی دہشت کے خلاف جد وجہد کررہی ہے او راس سلسلے میں اس نے حلال اشیاء کے خلاف مہم شروع کی ہے ۔ پارٹی کا خیال ہے کہ حلال کا اصول قدیم دقیانوسی مذہبی سوچ پر مبنی ہے او رملک میں ایک کروڑ دس لاکھ مسلمان اسی کے تابع ہیں ۔ چین میں تمام مذاہب کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے او رپارٹی کے اقتدار کیلئے خطرہ سمجھا جاتا ہے ۔

مگر حکومت کو اسلام کے بارے میں خاصی تشویش ہے او رالزام ہے کہ یہ مذہب جنگجو او رتشدد کو ہوا دیتا ہے ۔زن جیانگ میں حکام نے ہزاروں ایغور مسلمانوں کوحراستی کیمپس میں رکھا ہے او رخصوصی پروگراموں کے ذریعہ ان کے سوچ کو جبرا تبدیل کیا جارہا ہے ۔یہاں قیدیوں کو جبرا خنزیر کا گوشت کھلایا جارہا ہے ، اسلامی عقائد ترک کروائے جارہے ہیں او ران سے ان گانوں کو گانے پر مجبور کیاجارہا ہے جس میں چین ملک کی تعریفی کلمات ہیں ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا اندازہ ہے کہ چین میں ایغوراو ردوسرے مسلم فرقوں کے لگ بھگ دس لاکھ افراد جیل میں ہیں جن میں سے اکثر نے کوئی جرم نہیں کیا ۔ عالمی برادری نے اجتماعی حراست کے اقدام پر نکتہ چینی کیا ہے او رامریکہ نے ان جیلوں کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

زن جیانگ میں حکام نے کہا کہ ہم پیشہ وارانہ ہنر کی تعلیم او رتربیتی مراکز سے متعلق مقامی قوانین کو بدل رہے ہیں ۔