چینی معیشت میں سست روی، انڈیا کو فائدہ اٹھانے کا زرین موقع

جی ایس ٹی بل پارلیمنٹ کے مانسون سیشن میں منظور ہوجانے کی قوی امید۔ وزیرفینانس جیٹلی کا ٹوکیو میں خطاب۔ سرمایہ کاروں کو راغب کرنیکی سعی

ٹوکیو ۔ 31 مئی (سیاست ڈاٹ کام) چین کی معیشت میں سست روی دیکھنے میں آرہی ہے، اس لئے دنیا کی نظریں اب دیگر سہاروں پر ٹک رہی ہیں کہ اپنی شرح ترقی کو آگے بڑھایا جاسکے اور ہندوستان اپنے بجٹ خسارہ کو پاٹنے کیلئے بنیادی ڈھانچہ پر منصوبہ جاتی مصارف کے ساتھ ان حالات میں نہایت طاقتور ملک ثابت ہوسکتا ہے۔ وزیرفینانس ارون جیٹلی نے آج یہ بات کہی۔ وہ تکی انکارپوریشن کے زیراہتمام ’’دی فیوچر آف ایشیا‘‘ کانفرنس کو مخاطب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چین نے گذشتہ چند برسوں میں عالمی ترقی کا لگ بھگ 50 فیصد حصہ شامل رکھا ہے اور چونکہ ہمارے پاس انفراسٹرکچر سے متعلق خسارہ اور مصارف کے معاملے میں بہت کچھ ہنوز کیا جاسکتا ہے، اس لئے میرے خیال میں یہ سب عناصر مل کر ہندوستان میں معاشی ترقی میں طاقتور جہت کا موجب بن سکتے ہیں‘‘۔ تاہم جیٹلی نے جو سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے جاپان کے چھ روزہ دورہ پر ہیں، کہا کہ کوئی ملک کسی دیگر کی واقعتاً جگہ لے سکتا ہے کیونکہ دنیا میں بڑی معیشتوں کے ابھراؤ کیلئے معقول گنجائش موجود ہے۔ چین نے ہندوستان سے قبل کافی، تیز رفتاری سے ترقی شروع کی اور اس لئے اونچی مجموعی دیسی پیداوار (جی ڈی پی) برقرار رکھی ہے لیکن جاریہ سست روی سے ظاہر ہیکہ وہ زیادہ کھپت ار سرویس پر مبنی معیشت کی طرف تغیر کے مرحلے سے گذر رہا ہے۔

چنانچہ ہندوستان کی شرح ترقی چین کے مقابل اونچی رہی ہے‘‘ مگر چین ہمیشہ ایک بڑی معیشت برقرار رہے گا‘‘۔ وزیرفینانس جیٹلی نے گڈز اینڈ سرویسز ٹیکس (جی ایس ٹی) بل جو طویل عرصے سے معرض التواء ہے، اس کے بارے میں اتحاد ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ اسے مانسون سیشن میں منظور کرلیا جائے گا کیونکہ ’’لگ بھگ ہر سیاسی جماعت‘‘ اس کی تائید کررہی ہے۔ جی ایس ٹی بل اور نیشنل سیلز ٹیکس کا سسٹم قائم کرتے ہوئے متعدد ریاستی اور مرکزی لیویز کی جگہ لے گا۔ اسے پہلے ہی لوک سبھا کی منظوری مل چکی ہے اور اب ایوان بالا یا راجیہ سبھا میں پیش کیا جانے والا ہے جہاں حکومت کو اکثریت حاصل نہیں ہے۔ جیٹلی نے کہا : ’’لیکن میں پُرامید ہوں کیونکہ کافی تعداد میں سیاسی جماعتیں بلکہ لگ بھگ ہر پارٹی نے اس کی تائید کی ہے‘‘۔ کانگریس کانام لئے بغیر وزیرفینانس نے کہا کہ بعض دفعات کے بارے میں ایک پارٹی کو کچھ تحفظات تھے۔ بڑی اپوزیشن پارٹی چاہتی ہیکہ اشیاء اور خدمات پر محصول کی شرح کی حد 18 فیصد رکھی جائے، بین ریاستی تجارت پر مجوزہ ایک فیصدی اضافی لیوی برخاست کردیں اور ریاستوں کیلئے تنازعہ کی یکسوئی کا آزاد میکانزم قائم کیا جائے۔ کانگریس نے پہلی بار 2006ء میں جیایس سٹی کی تجویز رکھی تھی۔ موجودہ بی جے پی حکومت نے ابتداء میں منصوبہ بنایا تھا کہ اس جی ایس ٹی بل کو پارلیمنٹ میں اپریل میں منظور کراتے ہوئے 29 ریاستوں کو واحد منڈی میں تبدیل کیا جائے لیکن ایسا نہیں ہو پایا کیونکہ یہ بل راجیہ سبھا میں اٹک گیا۔