چیف منسٹر کی دعوت افطار ‘شرکت سے علماء و مشائخین کی اکثریت کا گریز

کئی مسلم تنظیموں کے ذمہ داروں کی بھی عملا بائیکاٹ۔ تقریب میں سیاسی قائدین ‘ وزرا ‘ ارکان اسمبلی و دیگر کی شرکت

حیدرآباد 2 جون ( سیاست نیوز ) مسجد یکخانہ عنبرپیٹ کی شہادت کے خلاف مسلمانوں میں پائی جانے والی ناراضگی اور سرکاری دعوت کے بائیکاٹ کی تحریک کا چیف منسٹر کے سی آر کی دعوت افطار پر واضح اثر دکھائی دیا ۔ کئی اہم مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کے ذمہ داروں کے علاوہ نامور علماء و مشائخ نے شرکت نہیں کی ۔ ہر سال چیف منسٹر کی دعوت میں مذہبی شخصیتوں کی کثیر تعداد شریک ہوتی تھی لیکن آج حکومت کے عہدیداروں اور برسر اقتدار پارٹی قائدین کو مایوسی ہوئی ۔ مذہبی شخصیتوں کی شرکت کو یقینی بنانے کی کوششیں رائیگاں ہوئیں۔ حکومت کی حلیف جماعت مجلس کو بھی مسلمانوں کی ناراضگی کے آگے بے بس ہونا پڑا کیونکہ اس کی قیادت کے دباو کے باوجود علماء مشائخ نے خود کو سرکاری دعوت سے دور رکھا ۔ یونائیٹیڈ مسلم فورم ‘ جماعت اسلامی‘ مجلس علمائے دکن اور دیگر مذہبی تنظیموں کے ذمہ داروں کی غیر حاضری اور عدم شرکت کو عہدیدار اور حکومت میں شامل افراد محسوس کر رہے تھے ۔ کسی امکانی احتجاج سے نمٹنے سخت چوکسی اختیار کی گئی تھی لیکن مذہبی شخصیتوں کی دوری نے مسلمانوں کے جذبات کی ترجمانی کی ۔ کئی نامور سماجی مسلم شخصیتوں نے بھی عملا بائیکاٹ کیا ۔ چیف منسٹر نے اپنی تقریر میں 12 فیصد مسلم تحفظات اور مسجد یکخانہ کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جس سے مدعوئین کو مایوسی ہوئی ۔ حکومت کی حلیف جماعت کے صدر چیف منسٹر کے بازو تھے لیکن انہوں نے دوسرے مسائل پر بات چیت کی لیکن مسجد یکخانہ کی دوبارہ تعمیر کے سلسلہ میں توجہ نہیں دلائی ۔ یہ پہلا موقع ہے جب عام مسلمانوں نے اپنے اتحاد کے ذریعہ علما و مشائخ کو چیف منسٹر کی دعوت افطار میں عدم شرکت پر مجبور کردیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر نے بھی علماء کرام کی کمی کے بارے میں استفسار کیا

۔چیف منسٹر نے اپنی تقریر میں دعوی کیا کہ حکومت نے برقی سربراہی اور پینے کے پانی کی قلت سے نمٹنے موثر حکمت عملی کے ذریعہ اقدامات کئے جس کے نتیجہ میں جاریہ سال ریاست میں شدید گرما کے باوجود عوام کو 24 گھنٹے برقی سربراہی کی جارہی ہے اور مشن بھگیرتا کے ذریعہ 23,000 مواضعات میں گھر گھر پینے کے پانی کی سربراہی یقینی بنائی گئی اور آج ریاست میں برقی اور پانی کی قلت نہیں ہے ۔چندر شیکھر راؤ نے ماہ رمضان المبارک کے سلسلے میں ریاست کے عوام کو قبل از وقت عیدالفطر کی مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ یہی چاہتے ہیں کہ ریاست کے عوام امن و امان، خوشحالی اور امن و سلامتی کے ساتھ زندگی گزاریں ۔دعوت افطار کا ڈاکٹر و حافظ محمد صابر پاشاہ قادری خطیب و امام مسجد حج ہاؤز کی قرأت کلام پاک سے آغاز ہوا۔ جناب فاروق عارفی اور ڈاکٹر طیب پاشاہ قادری نے حمد و نعت پیش کئے۔ جناب اے کے خاں مشیر حکومت برائے اقلیتی امور، ڈاکٹر ایس اے شکور سابق سیکریٹری و ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی اور شاہنواز قاسم ڈائرکٹر اقلیتی بہبود و چیف ایگزیکٹیو آفیسر وقف بورڈ کی نگرانی میں انتظامات کئے گئے۔ بعدازاں مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ نظامیہ نے رمضان المبارک کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور دعا کی۔ چیف منسٹر کے ہاتھوں تلنگانہ اقلیتی اقامتی اسکولس کے طلباء جنہوں نے اعلیٰ نشانات کے ساتھ کامیابی حاصل کی کو تحائف پیش کئے۔ جناب اے کے خاں نے چیف منسٹر کو یادگار مومنٹو پیش کیا۔ تقریب میں ریاستی وزراء معززین شہر سربرآوردہ اصحاب مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیتیں علماء و حفاظ کرام سیاسی قائدین بشمول جناب محمد محمود علی وزیر داخلہ ، کے ایشور وزیر اقلیتی بہبود، سرینواس گوڑ، ٹی سرینواس یادو، ایم پی حیدرآباد اسدالدین اویسی، سیکریٹری جنرل ٹی آر ایس ڈاکٹر کیشو راؤ، بی بی پاٹل ایم پی ، فریدالدین رکن کونسل، قونصل جنرل ایران ‘بی رام موہن میئر و بابا فصیح الدین ڈپٹی میئر ‘محمد سلیم صدرنشین وقف بورڈ، مولانا یوسف زاہد صدرنشین کھادی بورڈ، محمد مسیح اللہ خاں صدرنشین حج کمیٹی سید اکبر حسین صدرنشین اقلیتی مالیاتی کارپوریشن، عنایت علی باقری سابق صدرنشین سیٹ ون، عامر شکیل رکن اسمبلی بودھن، محمد قمرالدین صدرنشین اقلیتی کمیشن، مولانا حبیب مجتبی العیدروس، مولانا فصیح الدین نظامی ‘ملک معتصم خاں، پروفیسر سید جہانگیر ڈین ایفلو، مولانا مفتی حافظ محمد مستان علی ‘مولانا سید اسداللہ حسینی، نثار حسین حیدر آغا، احمد عالم خاں، مولانا عثمان قادری نقشبندی، ڈاکٹر ایس کے جوشی چیف سیکریٹری انوراگ شرما، مشیر حکومت، انجنی کمارکمشنر پولیس و دیگر شریک تھے۔ مولانا رضوان قریشی امام و خطیب مکہ مسجد نے نماز مغرب کی امامت کی اور دعا کی۔