چھ سال سے ہندوستانی جیل میں مقید ۷؍ روہنگیائی کو واپس میانمار بھیج دیا گیا 

نئی دہلی : وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ادار وں کے اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے ۷؍ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار واپس بھیج دیاگیا ۔ یہ وہ لوگ تھے جنہیں ۲۰۱۲ء میں اس وقت گرفتار کیاگیا تھا جب وہ غیر قانونی طور پر میانمار سے ہندوستان میں داخل ہوئے تھے ۔ان کی سزا مکمل ہونے کے بعد انہیں آسام کے ایک حراستی مرکز میں رکھا گیا تھا بعد ازاں یہاں سے میانمار کے ایمگریشن حکام کے سپرد کردیاگیا ۔

تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ میانمار میں ان لوگوں کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے ۔دوسری طرف آسام کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ لوگ اپنی مرضی سے واپس میانمار گئے ہیں ۔ انہوں نے خود میانمار جانے کی درخواست کی تھی لیکن قومیت کی تصدیق کیلئے کافی وقت لگ گیا ۔وزارت داخلہ کے مطابق تصدیق کے بعد میانمار کی حکومت نے انہیں سفری دستاویزات جاری کردی تھیں او رجب کارروائی مکمل ہوئی تو وہ لوگ بہت خوش ہوئے ۔ ابھی واضح نہیں ہے کہ میانمار نے ا ن لوگوں کو باقاعدہ طور پر شہری تسلیم کیا ہے یا نہیں؟ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ان ساتوں افراد کے کیس میں قانون کے تقاضہ پورے نہیں کئے گئے ہیں ۔ گرفتاری کے بعد انہیں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارہ کے سامنے پیش کیا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں کیاگیا ۔

اسی دوران اقوام متحدہ کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ روہنگیائیو ں کے لئے میانمار میں حالات محفوظ نہیں ہے او ردوسرے ممالک کے لئے یہ لازمی ہے کہ وہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھائیں جہاں اس کی زندگی یاآزادی خطرہ میں ہو ۔یہ فیصلہ ان ہی لوگو ں پر چھوڑدینا چاہئے کہ وہ واپس جائیں یا یہیں پناہ حاصل کریں ۔۔