چھوٹے بچوں کے سوالوں کو نظر انداز نہ کریں

گھر بچے کیلئے پہلی تربیت گاہ کی حیثیت رکھتا ہے ۔ بچے والدین کے ردعمل پر غور کرتے اور پھر اس کی تقلید کرتے ہیں ۔ چھوٹے بچے والدین کے بولنے کے طریقے سے سیکھنا شروع کرتے ہیں ۔ اکثر والدین کا خیال ہوتا ہے کہ بچے کو تو بولنا نہیں آتا ۔ اس لئے وہ اس کے ساتھ زیادہ بات نہیں کرتے بلکہ توتلے الفاظ سے اسے سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ چھوٹے بچے بھی شعور کی نعمت رکھتے ہیں اور والدین کے نامکمل الفاظ کو بھی سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ چند ماہ کے بچے رنگوں اور حرکت کرتی ہوئی چیزوں کی طرف آوازوں سے بھی متاثر ہوتے ہیں ۔

جب والدین پوری طرح سے الفاظ بیان نہیں کرتے تو بچے پریشان ہوجاتے ہیں ۔ بڑا ہونے پر والدین کی گفتگو کا انداز بچوں کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے ۔ اکثر یوں ہوتا ہے کہ والدین بچوں کو ان کے سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے پاتے یاپھر بات کو ٹال کر کسی اور کام میں مصروف ہوجاتے ہیں ۔ والدین کا یہ ردعمل بھی بچوں کے مشاہدہ کا حصہ بن جاتا ہے اور بعد کی زندگی میں ان ہی طریقوں کے ذریعہ صورتحال اور مواقع کا ردعمل پیش کرتے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ والدین بچوں کے سوالوں پر جھجک کا مظاہرہ کرنے کے بجائے انہیں تسلی بخش جواب دیں تاکہ ان کے ذہن میں پیدا ہونے والے سوال ادھورے نہ رہیں ۔