چنے کی دال۔ All in One

نوئیڈا۔ /4فروری، ( سیاست ڈاٹ کام) یوں تو گوشت خور حضرات بھی سبزی خور ہوجاتے ہیں اور سبزی خوری کا دعویٰ کرنے والے چپکے چپکے گوشت خوری بھی کرتے ہیں۔ بہرحال ان دونوں گروپس میں ایک بات مشترک ہے کہ یہ لوگ دالوں کا استعمال بھی کرتے ہیں۔ دال ایک ایسی چیز ہے جو گوشت کے ساتھ بھی پکائی جاسکتی ہی اور اکیلے بھی۔ یوں تو دالوں میں مسور، تور، ماش اور چنے کی دال بہت زیادہ استعمال کی جاتی ہے۔ لیکن یہاں ہم آخرالذاکر پر کچھ روشنی ڈالیں گے۔ چنے کی دال کو وٹامنس کا خزانہ تصور کیا جاتا ہے اور اس دال کی یہ خوبی بھی ہے کہ اسے گوشت کے ساتھ بھی پکایا جاتاہے اور اس کا میٹھا بھی تیار کیا جاتا ہے۔ چنے کی دال اگر نہ ہو تو ہم شامی، شکم پور کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔ یہ چنے کی دال ہوتی ہے تو گوشت کے شامی، شکم پور کو حقیقی لذت عطا کرتی ہے۔ چنے کی دال سے تیار کیا گیا میٹھا اور لڈو بھی بے حد لذیذ ہوتے ہیں لیکن جہاں اس دال کے بے شمار فائدے ہیں وہیں اس کی کچھ خامیاں بھی ہیں۔ اس کا ضرورت سے زیادہ استعمال نہیں کیا جانا چاہیئے کیونکہ یہ پیٹ میں ریاح پیدا کرتی ہے اور ریاح خارج ہونے سے کسی بھی انسان کو سماجی طور پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ چنے کی دال سے ہی بیسن تیار ہوتا ہے جو چہرے کی تازگی کو برقرار رکھنے ایک Mask کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ خواتین بیسن کا پیسٹ چہرے پر مل کر گالوں کی تازگی کو برقرار رکھتی ہیں اور ان میں نکھار پیدا ہوتا ہے۔ چنے کی دال کو All in One سے تعبیر کیا جاسکتا ہے کیونکہ یہ نہ صرف کھانے کے استعمال میں آتی ہے بلکہ اس کے ذریعہ چہرے کی تازگی کو بھی چار چاند لگ جاتے ہیں۔