چند خطرناک بیماریاں اور انکی علامات

4۔ پیشاب یا فضلے میں خون
یہ درست ہے کہ بہت سے لوگ پیشاب یا فضلے پر نظر ڈالنا پسند نہیں کرتے۔ لیکن طبی نکتہ نظر سے انہیں ایسا کرنا چاہئے تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ ان میں خون تو شامل نہیں ہے ۔ انسانی جسم میں پیشاب کے سفر کا آغاز گردوں سے مثانے کی جانب خصوصی نلکیوں کے راستے ہوتا ہے جن کے ذریعے یہ جسم سے باہر نکل جاتا ہے اس راستے میں اگر کسی بھی قسم کی رکاوٹ ہو۔ خواہ وہ آبلہ نما تھیلی کی صورت میں ہو یا پتھری کی شکل میں، کوئی انفیکشن ہو یا سوزش، ان تمام صورتحال میں پیشاب میں خون کی آمیزش ہوسکتی ہے ۔ یہ خرابی گردے یا مثانے کے کینسر کی وجہ بھی ہو سکتی ہے

فضلے میں خون تلاش کرنا ایک مشکل کام ہے اگر وہاں خون کی رنگت بالکل سرخ اور چمکدار ہے تو یہ زیادہ پریشانی کی بات نہیں لیکن بعض اوقات آنتوں میں فضلے کے ساتھ خون شامل ہو جاتا ہے اور فضلے کی رنگت سیاہ تار کولی جیسی ہو جاتی ہے اس صورتحال کو بواسیر پر معمول نہیں کرنا چاہئے۔ اگر فضلہ خون کی آمیزش کے باعث ایسا نظر آئے تو بڑی آنت کے سرطان کا امکان ہو سکتا ہے اور اس سلسلے میں کسی حتمی نتیجے تک پہنچنے کیلئے کولون اسکوپی جانچ ضروری ہوتی ہے فضلے میں خون کسی آنت یا اس سے رسنے سے بھی شامل ہو سکتا ہے ایک اور طبی صورتحال جسے Diverticulitis کہا جاتا ہے اس میں بھی فضلہ خون آلود ہو سکتا ہے۔

5۔پیشاب کی عادت میں تبدیلی
اگر آپ کو رات میں کئی بار اٹھ کر باتھ روم کا رخ کرنا پڑتا ہے یا پیشاب کی دھار پہلے سے کمزور محسوس ہوتی ہے یا پیشاب کرتے ہوئے یا شروع میں دشواری محسوس ہوتی ہے تو یہ ساری باتیں اس بات کی علامت ہیں کہ آپ کا پروسٹیٹ غدود بڑھ گیا ہے اخروٹ کے سائز کے اس غدے میں سے وہ نالی گزرتی ہے جو مثانے سے نیچے کی طرف پیشاب کو لے جاتی ہے عمر میں اضافے کے ساتھ پروسٹیٹ کا سائز بڑھتا چلا جاتا ہے یہ ایک معمول کی بات سمجھی جاتی ہے اس سے اگرچہ زندگی کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوتا لیکن معیار زندگی یقینی طور پر متاثر ہوتا ہے ۔ اگر آپ اس خرابی کو ابتدائی میں ہی شناخت کرلیں تو آپ اسے بگڑنے سے بچا سکتے ہیں یاد رہے کہ پروسٹیٹ میں کینسر کے خلیات بھی پنپ سکتے ہیں جس سے زندگی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے بد قسمتی سے اس کی ابتدائی علامات بھی وہی ہیں جو بی پی ایس کی ہوتی ہیں ۔ مریض کے جسمانی معائنے اور خون کے ٹیسٹ سے اس میں احتیاط کرنا ممکن ہے اگر باتھ روم کے پھیرے بڑھ جائیں تو یہ ذیابیطس سمیت دیگر بیماریوں کی بھی علامات ہو سکتی ہے اور ذیابیطس بعد میں مریض کے دل اور گردوں کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔

6۔ پاؤں پر سوجن
اگر آپ پاؤں ،پنڈلیوں، ٹخنوں یا رانوں میں جسمانی سیال مادے جمع ہو کر سوجن کی کیفیت پیدا کریں تو اس کو نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے اس سوجن کو ایڈیما بھی کہا جاتا ہے اوریہ اس بات کا انتباہ ہے کہ دل، جگر یا گردے میں کہیں کوئی خرابی پیدا ہو رہی ہے ۔ اگرچہ اس سوجن کو کم کرنے والی دوائیں موجود ہیں جن کے استعمال سے یہ سوجن ختم ہو سکتی ہے لیکن اس علامات کے پس منظر میں اصل بیماری کا علاج کرنا بہت ضروری ہے ڈاکٹروں سے رابطے کے بعد یہ جاننا بہت ضروری ہے کہ آیا آپ کا دل مو ثر طور پر خون پمپ کر رہا ہے یا نہیں؟ آپ کے گردے وہ تمام سیالی مادے اچھی طرح نہیں چھان پا رہے ہیں جو ان کا اصل کام ہے؟ یا جگر میں کہیں سیال مادہ تو نہیں بھر گیا ہے؟ مختلف قسم کے طبی ٹیسٹ کے ذریعے اصل خرابی کا سراغ لگایا جا سکتا ہے اور یوں آپ کا درست علاج ممکن ہے۔

7۔ زخم جو جلد ٹھیک نہ ہو
بہت سے لوگ جلد پر آنے والے
زخموں کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے، خاص طورپر تب جب یہ زخم چہرے پر نہ ہوں، لیکن جلد پرہونیوالے یہ پھوڑے یا گھاؤ بالخصوص جب ٹانگ یا پاؤں پرہوں اور کئی دن گزرنے پر بھی مند مل نہ ہو رہے ہوں تو یہ صورتحال خطرے کی علامت ہو سکتی ہے یہ اس بات کا اشارہ ہو سکتا ہے کہ خون میں کچھ گڑبڑ ہے مند مل نہ ہونیوالے زخم ذیابیطس کی علامت بھی ہو سکتے ہیں جسم کے کسی بھی حصے پر ہونے والا جلدی گھاؤ اگر ٹھیک نہ ہو رہا ہے یا اس کا سائز بڑھ رہا ہو۔ یا اس کی صورتحال اور رنگت تبدیل ہو رہی ہو، تو اس پر جلدی سرطان کا امکان بھی ظاہر کیا جا سکتا ہے ایسی صورتحال کو ہرگز نظر انداز نہ کریں کیونکہ بروقت پکڑ سے علاج ممکن ہے۔
(ختم شد)