چمگاڈر کی چالاکی کا انجام

کسی جنگل میں پرندے اور جانور مل کر رہا کرتے تھے ۔ اس جنگل میں ایک خود غرض اور مکار چمگاڈر بھی رہتی تھی جو ضرورت کے وقت کبھی پرندوں میں شامل ہوجاتی اور کبھی زمینی جانوروں میں ، ایک بار کسی بات پر جانوروں اور پرندوں کی لڑائی ہوگئی ۔ لڑائی کے موقع پر کبھی جانوروں کا پلہ بھاری ہوجاتا اور کبھی پرندوں کا ، مکار چمگاڈر جب دیکھتی کہ جانوروں کا پلہ بھاری ہے تو وہ جانوروں میں شامل ہوجاتی اور کہتی چونکہ میں بچے دیتی ہوں اور اپنے بچوں کو دودھ بھی پلاتی ہوں اس لئے میں بھی جانور ہوں اور پھر جب چمگاڈر دیکھتی کہ پرندوں کا پلڑا بھاری ہے تو وہ فوراً پرندوں میں شامل ہوجاتی اور کہتی کہ چونکہ میں ہوا میں اُڑتی ہوں اور میرے پر بھی ہیں ، اس لئے میں تمہاری طرح کا ایک پرندوں ہوں ، یوں مکار چمگاڈر کبھی ادھر تو کبھی ادھر شامل ہوتی رہتی ۔
جب چمگاڈر پرندوں میں شامل تھی ، اس وقت اتفاق سے لڑائی جانوروں نے جیت لی ۔ یہ صورتحال دیکھ کر چمگاڈر جانوروں کی طرف آنے لگی تاکہ ان کے ساتھ مل کر فتح کی خوشی منائے مگر جانوروں نے اس کو یہ کہہ کر نکال دیا کہ تم ایک پرندہ ہو کیونکہ تم ہوا میں اُڑتی ہو اور تمہارے پر بھی ہیں ، تب چمگاڈر جلدی جلدی پرندوں کے پاس آئی تاکہ ان کو اپنی وفاداری کا یقین دلاسکے ۔ مگر اب پرندے بھی اس کی چالاکی سمجھ چکے تھے ۔ انہوںن ے بھی اسے یہ کہہ کر اپنے گروہ سے نکال دیا کہ تم پرندہ نہیں ، اس لئے پرندوں میں تمہارے لئے کوئی جگہ نہیں ، یہ صورتحال دیکھ کر چمگاڈر بہت شرمندہ ہوئی اور شرمندگی کے مارے وہ جنگل چھوڑ گئی ۔ وہ دن اور آج کا دن چمگاڈر آج تک بھی دن کی روشنی میں دنیا والوں کے سامنے نہیں آئی وہ ہمیشہ اندھیرے کے وقت باہر نکلتی ہے تاکہ دنیا والوں سے نظریں ملا کر مزید شرمندہ نہ ہونا پڑے ۔ زندگی میں کبھی بھی منافقت اور چالاکی سے کام نہیں لینا چاہئے جس کے ساتھ تعلق بناو پھر اس کے ساتھ خلوص اور وفاداری کا ثبوت دو ورنہ لوگ آپ پر یقین نہیں کریں گے ۔