چابہار کی زمین کا ہندوستان چین کے خلاف اٹھائے گا فائدہ

نئی دہلی۔ ہندوستان نے ایران کے ساتھ ایک بڑے معاہدہ کیاہے جس کے تحت وہ ایران کے چابہار میں شاہد بہشتی پورٹ اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتا ہے۔ میل ٹوڈے کو ذرائع سے ملی جانکاری کے مطابق ’’ ایک بڑی حکمت عملی کی اہمیت کے تحت ہندوستان کے اس انتظام کا مطالب صرف یہ نہیں ہے وہاں پر وہ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا بلکہ ان سرگرمیوں میں ہندوستانی لوگ ہی شامل رہیں گے‘‘۔

ہندوستان کا چابہار پاکستان کے گوادار پورٹ او ر وہاں پر چین کے مداخلت پر نظر رکھنے کا ذریعہ ہے۔مذکورہ پورٹ ہندوستان کے لئے افغانستان‘ سنٹرل ایشیاء اور اس سے آگے کیلئے ایک کڑی بھی ہے۔

مشترکہ بیان میں کہاگیا ہے’’ سال2017میں چابہار پورٹ کے پہلے مرحلے کے کاموں کا افتتاح عمل میں ائے گا۔ ہندوستان ‘ ایران اور افغانستان کے درمیان میں مذکورہ سہ طرفہ کا مقصد بین الاقوامی ٹرانسپورٹ تنصیبات اور دونوں جانب کے ٹرانسٹ کواریڈار کو بہتر بنانا ہے۔ او راس کے ذریعہ ہندوستان سے افغانستان اور وسطی ایشیاء اور اس سے اگے کے لئے گیہوں کی آسانی کے درآمد عمل میں لانا ہے۔وزیراعظم نریندر مودی اور ایرانی صدر حسن روحانی نے ایران اور انڈیا پورٹس گلوبل لمیٹیڈ سے ہوئی اس معاہدے کا خیر مقدم کیاہے۔

انہوں نے سہ طرفہ معاہدے میں کوارڈنیشن کونسل کو ہدایت جاری کی ہے کہ وہ مقرر وقت میں معاہدے کو تکمیل کرے۔ وزیراعظم نے کہاکہ ’’ ہم چاہتے ہیں کہ فینانس ‘ انرجی‘ اور رابطے کے شعبہ جات میں بھی تعلقات کو فروع دیں ۔ ہم نے اپنی قدیم روایتی تعلقات کو مزیدمستحکم بنانا چاہتے ہیں۔ افغانستان کے لئے چابہار کے ذریعہ ایک سنہرہ راستے مل رہا ہے‘‘۔روحانی نے اس بات پر زوردیا کہ حکمت عملی کے طور پر چابہار اس لئے بھی اہمیت کاحامل ہے ‘ اس کے ذریعہ افعانستان اور وسطی اشیاء اور مشرقی یوروپ میں بہترین روابط ہوں گے۔

وزیر اعظم نریند رمودی اور صدر روحانی نے نو معاہدوں پر دستخط کی ہے جس میں دوہرا ٹیکس اور ٹیکس کاتقابل‘ ویزا کے حصول میںآسانی‘ پورٹ لیز اور صحت کے علاوہ زراعی شعبہ میں تعاون شامل ہیں۔ دونوں لیڈروں نے دہشت گردی اور دہشت گرد ی کی حمایت کرنے والے ممالک کی سختی کے ساتھ مذمت کی۔