چائے اور میٹھائی کے بعد ‘ آرمی چیف کو میں حقائق سے واقف کراؤنگا۔ اے ائی یو ڈی یف

۔ ’’فوج پر ہمارا بے پناہ اعتماد ہے کیونکہ وہ سرحد پر چوکنارہ کر ہمیں محفوظ زندگی فراہم کرتے ہیں اور ہم اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دینے میں کامیاب ہیں ۔ ہم ان کے شکر گذار ہیں۔ آرمی چیف کے اس طرح کی بیان بازی ہمیں متفکر کرتاہے‘‘۔آرمی چیف کے ایک ہفتہ قبل دئے گئے بیان جس میں انہوں نے کہاکہ ال انڈیا ڈیموکرٹیک فرنٹ( اے ائی یو ڈی ایف)کی وسعت کا بی جے پی سے تقابل کیاتھا ‘ اور اب اے ائی یو ڈی ایف کے سربراہ نے چائے اور میٹھائی پر آرمی سربراہ سے ایک ملاقات کی تجویز پیش کی ہے کہ وہ انہیں’’ حقائق سے واقف ‘‘ کروسکیں۔

دہلی میں21فبروری کے روز ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے جنرل بپن روات نے کہاتھا کہ’’ وہاں پر ایک پارٹی ہے جس کو اے ائی یو ڈی ایف کہتے ہیں ‘ اگر آپ اس کو دیکھیں تو ‘ وہ بہت کم وقت میں طاقتور ہوگئی جبکہ اتنی طاقت حاصل کرنے کے لئے بی جے پی کوسالوں لگے۔ جب ہم جن سنگھ کی بات کرتے ہیں ہیں تو ان کے اراکین اسمبلی تھے اور اب جاکے انہیں اقتدار حاصل ہوا ہے‘ آسام میں تیزی کے ساتھ فروغ پانے والوں میں اے ائی یو ڈی ایف شامل ہے۔آخرکار آسام کا کیاہوگا۔ اس پر ہمیں سنجیدگی کے ساتھ غور فکر کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔عوامی اجلاس کے دوران آرمی سربراہ کی اس طر ح سے بیان بازی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایابھی گیا ہے۔

صدر اے ائی یو ڈی ایف مولانا بدرالدین اجمل رکن پارلیمنٹ لوک سبھا دہلی میں ہیں‘انہوں نے کہاکہ’’ میں ان سے ملاقات کرونگا‘ شوگر کا مریض ہونے کے باوجود ان کے ساتھ چائے پیؤں گا اور میٹھائی بھی کھاؤنگا‘ اور اے ائی یو ڈی یف کے متعلق حقائق سے انہیں واقف کراؤنگا۔ میں ایسا کرونگا کیونکہ ہم نے کوئی غلط کام کبھی نہیں کیا ہے اور ہم کیا ہیں اس سے ہم واقف ہیں۔ حقائق سے آرمی سربراہ کو واقف ہونا ضروری ہے‘‘۔منگل کے روز مولانا بدرالدین اجمل اور ان کے ساتھیو ں نے مرکز ی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں ایک میمورنڈم پیش کیااور آرمی سربراہ کے بیان پر ’’وضاحت‘‘ مانگی اور پیدا ’’الجھن‘‘ کو ختم کرنے کی بات کہی۔

مولانا اجمل نے کہاکہ اس اجلاس میں آرمی سربراہ کی جانب سے پیش کئے گئے حقائق پر ہوئی ’’ حیرت اور تشویش ‘‘ پر بھی بات کی گئی‘ کیونکہ آرمی چیف’’ کو اس بات کی صحیح جانکاری نہیں ہے کہ آسام میں اے ائی یو ڈی ایف کا رول کیا ہے‘ اور اسی طرح ریاست میں غیرقانونی گھس پیٹ کے ضمن میں ہم کیاکررہے ہیں‘‘۔ انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے مولانا اجمل نے کہاکہ نے کہاکہ وہ اور ان کے تیرہ اراکین اسمبلی صدر جمہوریہ سے ملاقات کرتے ہوئے آرمی چیف کے بیان اپنی تشویش ظاہر کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں اور ’’پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران‘‘ وزیر اعظم سے بھی ملاقات کری گے اور اسی طرح نیشنل سکیورٹی مشیر اجیت دوال سے بھی اس ضمن میں ملاقات کرتے ہوئے آرمی سربراہ کے بیان پر پیدا تشویش کا اظہا ر کریں گے۔

مولانا بدر الدین اجمل نے کہاکہ ’’فوج پر ہمارا بے پناہ اعتماد ہے کیونکہ وہ سرحد پر چوکنارہ کر ہمیں محفوظ زندگی فراہم کرتے ہیں اور ہم اپنے بچوں کو بہتر تعلیم دینے میں کامیاب ہیں ۔ ہم ان کے شکر گذار ہیں۔ آرمی چیف کے اس طرح کی بیان بازی ہمیں متفکر کرتاہے‘‘۔آرمی چیف کے ایک ہفتہ قبل دئے گئے بیان جس میں انہوں نے کہاکہ ال انڈیا ڈیموکرٹیک فرنٹ( اے ائی یو ڈی ایف)کی وسعت کا بی جے پی سے تقابل کیاتھا ‘ اور اب اے ائی یو ڈی ایف کے سربراہ نے چائے اور میٹھائی پر آرمی سربراہ سے ایک ملاقات کی تجویز پیش کی ہے کہ وہ انہیں’’ حقائق سے واقف ‘‘ کروسکیں۔انہوں نے کہاکہ ’’ میں سمجھ نہیں سکا کہ وہ کیا کہنا چاہ رہے تھے۔ ہم چاہتے ہیں وہ اپنے بیان کی وضاحت کریں‘‘۔

مولانا اجمل نے اس بات پر زوردیا کہ وہ وہاں پر’’ ایک سکیولر سیاسی پارٹی چلارہے ہیں جو دستور ہند اور قوانین کے تحت کام کررہی ہے۔ ہم ریاستی اسمبلی اور پارلیمنٹ کے لئے منتخب ہوئے ہیں اور آسام کی عوام کی خدمات او رنمائندگی کررہے ہیں‘‘۔ ریاست کی 126اسمبلی حلقوں میں آسام سے اے ائی یو ڈی یف جس کا قیام 1985میں اور سال2006میں دس سیٹوں پر کامیابی ہوئی جبکہ2011میں اٹھارہ اور سال2016میں تیرہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔مولانا اجمل نے کہاکہ ’’وہ بی جے پی ہی تھی جس نے 2014میں چھ سو فیصد طاقت میں اضافہ کیا ہے‘ یقینی طور سے توجہہ ان پر مرکوز کی جانے چاہئے ہم پر نہیں‘‘۔

انہوں نے کہاکہ ’’ اگر ان اشارہ بنگلہ دیشی غیر قانونی پناہ گزینوں کی طرف ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ووٹ سے ہم کامیاب ہورہے ہیں تو یہ غلط ہے۔ اگر بہت سارے غیر قانونی ہیں تو‘ کس طرح انہیں ووٹ دینے کا حق حاصل ہوسکتا ہے۔ ان کے دستاویزات؟ ہم کبھی اقتدار حاصل نہیں کرسکتے ۔ وہ لوگ جو اب اقتدار میں ہیں اور جو اقتدار حاصل کرنا چاہے ہیں انہیں اس بات کی وضاحت کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر کوئی سرحد پار کرکے آرہا ہے تو بی ایس ایف اور فوج کر کیارہی ہے؟‘‘۔انہو ں نے کہاکہ’’ ہم ہمیشہ سے ہی غیر قانونی پناہ گزینوں کے مخالف رہے ہیں اور سرحد پر گولی مارنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

مگر میں صرف صرف حصار بندی کی نہیں بلکہ سرحد پر مکمل دیوارکی بات کرتے ہیں۔ مذکورہ بی جے پی کو اس بات کوجواب دینا پڑیگا کہ جب سے وہ اقتدار میں ائے ہیں ایسے کتنے بیرونی لوگوں کو واپس کیاہے؟‘‘۔مولانا اجمل نے موجودہ حکومت کے اقتدار میں انے کے بعد ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان ہوئے ’’22میٹنگوں‘‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ ’’وزیر اعظم نے بھی بنگلہ دیش کا دورہ کیا۔

اگر اس طرح کو کوئی واقعہ ہے تو وزیر اعظم نے اس پر بات کیوں نہیں کی؟حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس پر اب تک کوئی تبصرہ نہیں ہوا‘‘۔سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو نیشنل رجسٹرارڈ آف سٹیزنس کے متعلق دئے گئے احکامات پر سختی کے ساتھ عمل کرنے کی بات پر مولانا اجمل نے کہاکہ ان کی پارٹی سختی کے ساتھ غیر قانونی پناہ گزینوں سے نمٹنے کی حمایت کرتی ہے اور این آر سی کی جلد از جلد تکمیل کی حامی ہے۔کیونکہ اس سے ’’ غیر قانونی ہونے کی جو تلوار لٹ رہی ہے وہ بند ہوجائے گی‘‘۔