پیغام حق

حضرت بِشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کی بے راہ روی بہت مشہور تھی۔ ایک مرتبہ آپ نشہ و مستی کے عالم میں کہیں جا رہے تھے کہ راستے میں آپ نے ایک کاغذ کا ٹکڑا دیکھا، جس پر ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ لکھا ہوا تھا۔ حضرت بشر حافی نے اس کا غذ پر اللہ تعالی کا نام لکھا دیکھ کر تعظیماً اسے اٹھا لیا، عطر خریدکر اسے معطر کیا اور پھر اسے ایک بلند جگہ پر رکھ دیا۔ اسی رات ایک بزرگ نے خواب میں سنا کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ ’’جاؤ بشر حافی سے کہہ دو کہ تم نے میرے نام کو معطر کیا، اس کی تعظیم کی اور اسے بلند جگہ پر رکھا، لہذا ہم بھی تجھ کو پاک کریں گے، دنیا و آخرت میں تمھیں بزرگی اور بلند مقام عطا فرمائیں گے‘‘۔ان بزرگ نے دل میں سوچا کہ بشر تو ایک شرابی اور فاسق شخص ہے، شاید یہ خواب میں نے غلط دیکھا ہے۔ چنانچہ انھوں نے وضوء کیا اور نفل پڑھ کر پھر سو رہے، دوسری بار انھوں نے پھر وہی خواب دیکھا۔ اسی طرح انھیں یہ خواب تین مرتبہ نظر آیا اور یہی آواز سنی کہ ’’یہ ہمارا پیغام بِشر ہی کی طرف ہے، جاؤ اس تک ہمارا یہ پیغام پہنچادو‘‘۔
چنانچہ صبح ہوئی تو وہ بزرگ حضرت بِشر حافی کی تلاش میں نکلے۔ ان کو پتہ چلا کہ وہ شراب نوشی کی محفل میں بیٹھے ہوئے ہیں، تو وہ اللہ والے وہیں پہنچ گئے اور بِشر کو آواز دی۔ لوگوں نے بتایا کہ ’’وہ شراب کے نشے میں بے ہوش پڑے ہیں‘‘۔ بزرگ نے فرمایا کہ ’’تم لوگ انھیں کسی طرح یہ بات بتادو کہ تمہارے نام ایک ضروری پیغام آیا ہے اور پیغام لانے والا باہر کھڑا ہے‘‘۔ چنانچہ وہ لوگ گئے اور حضرت بشر سے جاکر کہہ دیا کہ ’’اٹھو باہر چلو، تمہارے نام کوئی پیغام آیا ہے‘‘۔ حضرت بشر نے فرمایا ’’ان سے جاکر پوچھو کہ وہ کس کا پیغام لائے ہیں‘‘۔ جب لوگوں نے بزرگ سے پوچھا تو انھوں نے فرمایا ’’خدائے تعالی کا پیغام لایا ہوں‘‘۔
حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ باہر تشریف لائے اور پیغام حق سن کر آپ نے سچے دل سے توبہ کی اور پھر اس بلند مقام پر جا پہنچے کہ مشاہدۂ حق کے غلبہ کی شدت سے برہنہ پا رہنے لگے اور کبھی اپنے پاؤں میں جوتا نہیں پہنا۔ اسی لئے آپ ’’حافی‘‘ کے نام سے مشہور ہوئے، کیونکہ ’’حافی‘‘ ننگے پاؤں رہنے والے کو کہتے ہیں۔لوگوں نے آپ سے دریافت کیا کہ ’’آپ جوتا کیوں نہیں پہنتے؟‘‘۔ آپ نے فرمایا ’’حق تعالی کا فرمان ہے کہ میں نے زمین کو تمہارا بچھونا بنایا ہے، پس بادشاہ کے بچھائے ہوئے بچھونے پر جوتا پہن کر جانا بے ادبی ہے‘‘۔ (تذکرۃ الاولیاء۔۱۲۹)
واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ نے اگر حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کو اپنے اسم کی تعظیم و تکریم پر اتنا بلند مقام عطا فرمایا اور انھیں پاک کردیا تو اگر ہم اللہ و رسول کے ذکر کی محفل میں عطر و گلاب چھڑکیں تو کیوں نہیں پاک ہوں گے۔ اس واقعہ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس بات کی شریعت میں ممانعت نہ ہو، وہ بات ہرگز بدعت نہیں ہے، ورنہ حضرت بشر حافی رحمۃ اللہ علیہ کا ننگے پاؤں پھرنا بھی بدعت میں شمار ہوتا۔