پہلے فیشن وویک کی سعودی عرب نے کی میزبانی

ریاض۔جین پاؤل گولٹیار اور رابرٹ کاوالی سعودی عرب میں ہیں‘ کیونکہ مملکت میں اب تک کے سب سے پہلا فیشن وویک سرخیوں میں ہے جو تنازعات اور جوش دونوں کے درمیان منگل کے روز شروع ہوا۔

حالانکہ ابتدائی منصوبے کے دوہفتوں بعد اس کی شروعات عمل میں ائی ہے‘ مذکورہ سعودی عربیہ عرب وویک ایڈیشن میں یوروپ اور عرب دنیا کے ڈیزائنرس اس چار روزہ عرب فیشن وویک میں اپنے ڈیزائنر ملبوسات کی نمائش کریں گے‘ جس میں مملکت کے ذاتی عروا بناوی بھی شامل ہیں جس کے معیاری ڈیزائن سارے خطے میں مقبول ہیں اور مشہیل الرجہی جو سعودی عرب کے لوگوں میں کافی مقبول بھی ہے کے ملبوسات بھی پیش کئے گئے۔

پرنس نورا بنت فیصل السعود عرب فیشن کونسل ریاض کی اعزازی صدر نے ریاض کی ریڈز کارلٹن میں منعقدہ فیشن وویک کی افتتاحی تقریب میں یوکرین اور لبنان کے ڈیزائنوں کی پیشکش کی افتتاح انجام دیا۔ پرنس نورا نے تقریب کے دوران اے ایف پی سے کہاکہ’’ فیشن سعودی عرب کی ہمیشہ ترجیح رہا ہے‘‘۔

انہوں نے مزیدکہاکہ’’ٹیبل اور تصوئیر میں جوہوتاتھا ویسا یہاں پر کچھ نہیں ہے۔ ہماری فیشن کونسل کی یہ کوشش ہے کہ سعودی عرب میں نئی سطح پر فیشن انڈسٹری قائم کی جائے ‘‘۔بین الاقوامی فیشن وویک کے ساتھ ساتھ پیرس اور میلان‘ عرب فیشن وویک میں دیکھو اور خریدو کی نئے کلکشن کی پیشکش کی ہے۔

اسی ہفتہ میں گلف کے فیشن درالحکومت دوبئی میں بھی خصوصی طور پر فیشن وویک کا انعقاد عمل میںآیاتھا۔مگر دوبئی کے برعکس ریاض مذکورہ شوز میں کیمروں کو داخلہ نہیں دیاگیاتھا ‘ اور خواتین کو ہی داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔ولعیہد کے طور پر محمد بن سلمان کے تقرر کے بعد سے قدامت پسند مملکت میں بڑے پیمانے پر پالیسی میں تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔ مجوزہ گرمائی موسم سے مملکت میں خواتین کو کار چلانے کی بھی منظوری مل جائے گی۔

عرب فیشن کونسل کے سی ای او جیکب عبرین نے کہاکہ’’ مملک میں نئے دور کی تاریخی شروعات کے اعلان پر ہم کافی جذباتی ہیں۔ عرب فیشن وویک کے دوسرا مرحلہ اکٹوبر میں پہلا سے مقرر کردیاگیاہے۔ دبئی اپنے ذاتی فیشن وویک کے چھٹے ایڈیشن کی مئی9سے12شروعات کی تیار ی میں لگاہوا ہے۔