پہلے انہدامی کاروائی کے متعلق سنوائی کی جائے اس کے بعد ٹائٹل سوٹ کی باری ائی گئی۔ ایودھیا تحقیقات کے جج لبراہن 

نئی دہلی۔ جسٹس من موہن سنگھ لبراہن جس کے کمیشن آف انکوئری نے 6ڈسمبر1992کو پیش ائے بابر ی مسجد شہادت کے واقعہ کو ’’ منظم سازش ‘‘ قراردیاتھا نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کو چاہئے وہ انہدامی کاروائی کی سنوائی کے بعد صفائی مکمل ہوجانے کے بعد ٹائٹل سوٹ کی سنوائی کرے۔

ان کا یہ تبصرے ایک ایسا وقت سامنے آیا جب 5ڈسمبر سے سپریم کورٹ یومیہ اساس پر ٹائٹل سوٹ کی سنوائی کرنے کا اعلان کرچکا ہے۔

انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے جسٹس لبراہن جنھوں نے 2009میں اپنے پیش کردہ رپورٹ میں اٹل بہاری واجپائی کے بشمول ایل کے اڈوانی او رمرلی منوہر جوشی کی طرف اشارہ کیاتھا اور اب انہوں نے کہاکہ ہے سپریم کورٹ کے فیصلے جس میں کہاگیا کہ ایودھیا کے ٹائٹل سوٹ ( آلہ آبادہائی کورٹ کے 2010کا فیصلہ) کے متعلق یومیہ اساس پر 5ڈسمبر سے سنوائی کی جائے گی مگر اس کا انہدامی کیس پر اثر پڑیگا۔

یہ کرنے کا مقصد کیاہے؟ اگر یہ فیصلہ کردیاجائے گا یہ وقف جائیداد ہے تو پھر ایک فریق کو انہدام کا قصور وار ٹھرادیاجائے گا۔

اور اگر فیصلہ ہندو فریق کے حق میں ائے گا تو انہدامی کاروائی کو حق بجانب قراردیدیاجائے گا‘ تاکہ جائیداد پر اس کا دعوی مضبوط ہوسکے۔ اس انہدامی زندہ لوگوں کی معلومات میں ہے اور اس کا پہلے فیصلہ ہونا چاہئے ۔

اس کے لئے کچھ ہفتوں او رمہینوں کا بھی وقت لیاجاسکتا ہے‘‘۔ مذکورہ ’’ انہدامی کیس ‘‘ جس کا حوالے جسٹس لبراہن نے دیا ہے وہ مجرمانہ سازش کے تحت حالیہ دنوں میں لکھنو کے اندر اڈوانی ‘ جوشی او راومابھارتی کے بشمول دیگر خلاف حالیہ دنوں میں سنوائی کی جاچکی ہے۔