پہلے اجلاس میں حکومت کے وفدکالینچنگ پر نئے قانون کے لئے تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کے مطابق اپنے پہلے اجلاس میں کمیٹی کے اراکین نے معزز عدالت کے احکامات پرخلاصہ کیا اور تمام ریاستوں سے رائے طلب کی۔
نئی دہلی۔یہ سمجھا جارہا ہے کہ اپنے پہلے اجلاس میں جس کی قیادت جمعہ کے روز مرکزی ہوم سکریٹری راجیوگوبا نے کی تھی لینچنگ کے واقعات کی روک تھام کے لئے پیش کئے گئے تجاویز میں نئے قانون کی تشکیل بھی شامل ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پر پیر کے روز کمیٹی کا قیام عمل میں لایاگیا تھا دوبارہفتہ کے روز اجلاس میں ملک بھر میں پیش ائے ہجومی تشدد کے واقعات کی جانکاری حاصل کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اپنے پہلے اجلاس میں کمیٹی کے اراکین نے معزز عدالت کے احکامات پرخلاصہ کیا اور تمام ریاستوں سے رائے طلب کی۔ ڈیولپمنٹ کے متعلق معلومات رکھنے والے ذریعہ کا کہنا ہے کہ اس بات چیت میں ایک اہم پیش رفت سی آر پی سی کوڈ میں تبدیلی کو یقینی بنانے پر بات کی گئی ہے۔

سی آر پی سی کے سیکشن 223( اے) کے تحت اس طرح کے جرم کے مرتکب ملزمین پر کچھ حالات میں مقدمہ چلایاجاسکتا ہے ‘‘ مگر قانون کے جانکاروں کاکہنا ہے کہ مگر ہجوم پر مقدمہ چلانے میںیہ کہیں نہ کہیں کمزور پڑتا دیکھائی دے رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ کمیٹی اس بات کی بھی سفارش کرسکتی ہے جنھیں ہجومی تشدد کے الزام میں گرفتار کیاگیا ہے انہیں ضمانت نہیں دی جائے۔

عہدیداروں کے مطابق ہفتہ کے روز منعقد میٹنگ میں کمیٹی نے بچے چوری اور مویشیو ں کی تسکری کے متعلق افواہوں پر مشتمل ہجومی تشدد کے واقعات کے ضمن میں سنجیدگی سے تبادلہ خیال کیا۔

کمیٹی کے شرائط کے حوالے سے اس میں پارلیمنٹ میں قانون کی تشکیل کے متعلق سفارش کی تجویز بھی شامل ہے ۔گوائبا کے علاوہ کمیٹی کے دیگر اراکین میں مرکزی سکریٹری برائے محکمہ قانون‘ قانونی امور‘ محکمہ قانون سازی اور سماجی وانصاف کو ایمپاؤر منٹ شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق سی آر پی سی کے سیکشن 357اے کے تحت قانون کے پیش نظر کمیٹی اس بات کا بھی مشورہ دے گی کہ مرکز ایک فنڈ قائم کرے جو ہجومی تشدد کے متاثرین کے لئے معاوضہ کے طور پر پیش کیاجاسکے۔

خبر یہ بھی ہے کہ معاشی امور کی معاملات داریاں مرکز کے فنڈ س پر ریاستی پوری کریں گے کمیٹی میں اس بات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرے اجلاس میں ائی پی سی کے قوانین میں ترمیم کے ذریعہ ہجومی تشدد کے واقعات پر ایک فعہ کے تحت مقدمہ درج کرنے کو یقینی بنانے پر بھی بات چیت کی گئی ہے۔

ذرائع نے مزیدکہاکہ سوشیل میڈیا کے ذریعہ پھیلائی جانے والی افواہوں پر قابو پانے کے لئے ایک فریم ورک کی تیاری بھی کمیٹی نے تبادلہ خیال کیا۔راج ناتھ سنگھ کے زیرقیادت منسٹر کے گروپ( جی او ایم) کو مذکورہ کمیٹی چارہفتوں میں اپنے سفارشات داخل کریگی۔

جی او ایم میں خارجی وزیر سشما سوراج‘ روڈ ٹرانسپورٹ منسٹر نتین گڈگری‘ وزیر قانون روی شنکر پرساد‘ سماجی انصاف وایمپاورمنٹ منسٹر تھاوار چند گیہلوٹ بطور اراکین شامل ہیں۔

جی او ایم یہ رپورٹ وزیراعظم کو پیش کریگا۔پچھلے ایک سال میں نو ریاستوں سے 31لینچنگ کے واقعات درج کئے گئے ہیں۔راجستھان کے ضلع الور میں حال ہی میں پیش ائے ایک واقعہ میں راکھبیر خان نامی شخص کو گائے کی تسکری کے شبہ میں خود ساختہ گاؤ رکشکوں نے اس قدر زدکوب کیاکہ اس کی موت ہی واقع ہوگئی۔

اسی ہفتہ کے اوائل میں سپریم کورٹ کے احکامات کے پیش نظر لیچنگ کے واقعات کی جانچ کے لئے مرکزی ہوم منسٹری نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیراثرعلاقوں کو ایک اڈوئزری جاری کی ہے۔

مرکز نے ان سے کہاکہ سپریڈنٹ آف پولیس عہدے کے ایک افیسر کا تقررعمل میں لایاجائے‘ خفیہ جانکاری حاصل کرنے کے لئے ایک ٹاسک فورس کی تشکیل عمل میں لائی جائے‘ او رسوشیل میڈیا پر قریب سے نظر رکھی جائے تاکہ بچے چوری اور گائے تسکری کی افواہوں سے ہونے والے ہجومی تشدد کے واقعات کی روک تھا م کی جاسکے