پھلوں کے چھلکوں سے تیار کردہ رنگ بے ضرر

متھرا ۔ 17 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) ہولی کا تہوار جب بھی آتا ہے تو محکمہ صحت کی جانب سے اعلانات شائع ہوتے ہیں کہ ہولی کھیلنے والے احتیاط سے کام لیتے ہوئے صرف ایسے رنگوں کا استعمال کریں جو بے ضرر ہوں۔ اس بار پھر یہ اعلان کیا گیا کہ ضرر رساں رنگوں کے استعمال سے گریز کیا جائے لیکن افسوس کی بات یہ ہیکہ ہولی کے دوسرے دن جب اخبارات کا مطالعہ کیا جائے تو یہ خبریں ضرور نظروں سے گذرتی ہیں جہاں ہولی کے زہریلے رنگ نے کئی لوگوں کو ہلاک کردیا یا پچکاری سے نکلا ہوا رنگ آنکھوں میں اتنی تیز رفتار سے داخل ہوا کہ آنکھوں کی بینائی متاثر ہوئگی۔ بہرحال، ہولی ہو یا نہ ہو رنگوں کے انتخاب میں ہمیشہ احتیاط لازم ہے

کیونکہ صحت مند رہتے ہوئے ہولی کھیلنا ہرایک کی خواہش ہوتی ہے۔ رنگوں کے تعلق سے یہ اطلاعات بھی میڈیا میں موجود ہیں جہاں کئی اداروں نے جن میں مختلف این جی اوز بھی شامل ہیں، پھلوں کے چھلکوں سے رنگ تیار کئے ہیں جس میں کسی بھی نوعیت کے کیمیکل کی آمیزش نہیں ہے۔ اگر ایسے ہی ’’صحت بخش‘‘ اور eco-friendly رنگوں کا استعمال کیا جائے تو نہ صرف ہولی بلکہ دیگر مواقع پر بھی رنگوں کے مضراثرات مرتب نہیں ہوں گے۔ اس سلسلہ میں ہولی کے موقع پر رنگوں کا کاروبار کرنے والے ایک تاجر رمیش آچاریہ نے بتایا کہ پھلوں کے چھلکوں سے جو رنگ تیار کیا جارہا ہے وہ نقصان دہ بھی نہیں ہے اور ساتھ ہی ساتھ غسل کرنے کے فوری بعد وہ جسم سے اس طرح غائب ہوجاتا ہے جیسے کبھی تھا ہی نہیں جبکہ کیمیکل کی آمیزش والے رنگ نہ صرف نقصان دہ ہوتے ہیں بلکہ کئی بار غسل کرنے کے باوجود جسم پر ان کے نشانات باقی رہتے ہیں۔