پھلوں کے جوس کا ’’ کاک ٹیل ‘‘ نہ بنائیں

جیسلمیر۔/25فبروری، ( سیاست ڈاٹ کام )کہتے ہیں کہ ایک کام کے دوران ددوسرے کام کا بکھیڑا کھڑا کردیا جائے تو دونوں کام ہی خراب ہوجاتے ہیں لہذا ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں کوئی ایک احتیاطی تدبیر اختیار کی جائے تو بہتر ہوگا۔ صحت کسی نعمت سے کم نہیں ۔ کوٹہ کے ڈاکٹر رمیش جھنجانی کا کہنا ہے کہ لوگ جب پھلوں کے رس کا استعمال کرتے ہیں تو اس میں بھی ’’کاک ٹیل ‘‘ کو ترجیح دینے لگتے ہیں جیسے پھلوں کا جوس نہ ہوا کوئی شراب وکباب کی پارٹی ہو۔ مسٹر رمیش نے کہا کہ بے شک پھلوں کے عرق کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن اگر کوئی شخص موسمبی کاعرق استعمال کررہا ہے تو اسے موسمبی کا ہی عرق پینا چاہیئے جس کا سلسلہ کچھ روز تک جاری رکھنا چاہیئے۔

اس طرح سیب، سنترہ، چیکو، انار اور انگور کے رس کا استعمال کرنے والے انفرادیت کو برقرار رکھیں۔ ان تمام پھلوں کے جوس کا ’’ کاک ٹیل ‘‘ بناکر پینا کبھی کبھی صحت کے لئے نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا یہ۔ ہر پھل کی اپنی ایک انفرادیت ہے۔ جس طرح ہم گوشت اور مچھلی کبھی ایک ساتھ نہیں پکاتے، بالکل اسی طرح مختلف پھلوں کے عرق سے استفادہ کیلئے انہیں انفرادی طور پر استعمال کرنا چاہیئے تاکہ اس میں موجود وٹامنس کا ہماری صحت پر بھرپور اثر مرتب ہوسکے۔ مختلف پھلوں کے جوس کو ایک دوسرے میں گڈمڈ کرتے ہوئے ہم ان کی انفرادیت سے استفادہ نہیں کرسکتے۔ ان کا کنہا ہے کہ ہر پھل کے عرق کا استعمال کم از کم چار تا پانچ دن کریں اور اس کے بعد انہیں تبدیل کرتے رہیں۔ البتہ ناشتہ کے موقع پر جس جوس کو سب سے زیادہ ترجیح دی جاتی ہے وہ سنترہ کا جوس ہوتا ہے۔