پٹرول ‘ ڈیزل قیمتیں پھر عروج پر

مرکزی حکومت نے گذشتہ دنوں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر اکسائز ڈیوٹی میں کمی کرتے ہوئے ملک بھر میں عوام کو قدرے راحت فراہم کرنے کی کوشش کی تھی ۔ اس کٹوتی کے فوری بعد بی جے پی کے صدر امیت شاہ بھی حرکت میں آگئے تھے اور یہ دعوی کرنے لگے کہ یہ کٹوتی ظاہر کرتی ہے کہ بی جے پی کو ملک کے عوام سے ہمدردی ہے ۔ یہ صرف معمولی سی کٹوتی کرتے ہوئے عوام کو گمراہ کرنے اور ان کی ہمدردی حاصل کرنے کی کوشش تھی اور اس سے عوام کو بیوقوف بنانا ہی حکومت کا مقصد تھا ۔ جہاں تک حکومت کی جانب سے کٹوتی کا سوال ہے تو یہ تجویز اپوزیشن جماعتوں ‘ میڈیا گھرانوں اور عوامی گوشوں سے حکومتوں کو کئی بار پیش کی گئی تھی کہ جہاں بین الاقوامی مارکٹ میں اچھال چل رہا ہے ایسے میں اگر حکومتیں چاہیں تو اپنی آمدنی کو کم کرتے ہوئے عوام کو راحت دے سکتی ہیں اور اس کیلئے اکسائز ڈیوٹی میں کمی کی جاسکتی ہے تاہم مرکزی حکومت یا بی جے پی کے قائدین مسلسل یہ کہتے رہے کہ پٹرولیم اشیا کی قیمتوں پر قابو پانا یا پھر ملک کے عوام کو کوئی راحت پہونچانا حکومت کے ہاتھ میں نہیں ہے ۔ جیسے ہی ملک کی پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کیلئے اعلامیہ جاری ہونے کا وقت آیا حکومت نے عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے اکسائز ڈیوٹی میں کمی کردی تھی ۔ یہ کوئی حکومت کے خزانہ پر بوجھ نہیں تھا بلکہ جو بوجھ کئی مہینوںسے مسلسل عوام کی جیبوں پر عائد کیا گیا تھا اس کو قدرے کم کرنے کے مترادف تھا ۔ آج حکومت بین الاقوامی مارکٹ میں تیل کی قیمتوںمیں اضافہ اور ڈالر کے مقابلہ میں روپئے کی قدر میںکمی کی دہائی تو ضرور دیتی ہے لیکن یہ جواب ہرگز نہیں دیتی کہ جس وقت بین الاقوامی مارکٹ میں تیل کی قیمتوں میںنصف تک گراوٹ آگئی تھی اس وقت بھی حکومت نے عوام کو کوئی راحت نہیں دی تھی اورا س وقت عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالتے ہوئے سرکاری خزانہ بھر نے پر ہی توجہ دی گئی اور پھر سرکاری بینکوں کے ذریعہ بی جے پی سے قربت رکھنے والے کارپوریٹس کو فائدہ پہونچایا گیا ۔ اس وقت حکومت کو عوام سے زیادہ کارپوریٹس کے فائدہ کی فکر لاحق تھی اور یہی اس نے کیا بھی ۔
اب جبکہ حکومت کے سامنے پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کا مرحلہ ہے تو بی جے پی ایسا ظاہر کر نے لگی ہے کہ اس نے محض عوام کو فائدہ پہونچانے کیلئے اکسائز ڈیوٹی میں کمی کی ہے ۔ مرکزی حکومت کو دیکھتے ہوئے بی جے پی اقتدار والی ریاستوں نے بھی اپنے طور پر ریاستی محاصل میں کمی کی تھی ۔ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تھا اور اس منصوبہ کا مقصد انتخابات میں عوام کو بیوقوف بنانے کے سوا کچھ نہیں تھا ۔ بی جے پی حکومتوں اورمرکز نے اب یہ کٹوتی کی ہے جبکہ اس سے قبل کرناٹک میں جے ڈی ایس ۔ کانگریس حکومت نے اور آندھرا پردیش میں تلگودیشم حکومت نے کئی دن پہلے ہی یہ کٹوتی کرتے ہوئے عوام کو راحت پہونچائی تھی اور مرکزی حکومت کیلئے ایک مثال قائم کی تھی ۔ مرکز نے کئی مرتبہ ریاستوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے ریاستی محاصل میں کمی کریں اس کے باوجود بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے ایسا کرنے سے گریز کیا ۔ اس وقت بی جے پی ریاستوں کو کوئی باضابطہ ہدایت دینے سے مودی حکومت نے اور بی جے پی صدر امیت شاہ نے گریز کیا تھا ۔ اس سے ان کے دوہرے معیارات اور ڈوغلے پن کا ثبوت ملتا ہے ۔ یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ان کے سامنے عوام کو راحت پہونچانا مقصد نہیں تھا بلکہ وہ محض انتخابات میں عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے یہ سارا کچھ ڈرامہ کر رہی ہے ۔ یہی بی جے پی کی قدیم روش بھی رہی ہے ۔
حکومت کی جانب سے اکسائز ڈیوٹی میں کمی کے بعد اب ایک بار پھر چور دروازے سے قیمتیں بڑھنے لگی ہیں۔ یومیہ اساس پر قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری ہے ۔ جو کٹوتی مرکزی اور بی جے پی ریاستی حکومتوں نے کی ہے وہ محض چار دن کی راحت ثابت ہوگی کیونکہ بتدریج یہ راحت یومیہ اساس پر بڑھنے والی قیمتوں کے ذریعہ ختم ہوجائیگی اور عوام کو اس کا احساس بھی ہونے نہیں دیا جائیگا ۔ بی جے پی نے قیمتوں سے توجہ ہٹانے کیلئے یومیہ نظر ثانی کا طریقہ کار رائج کیا ہے اور یومیہ معمولی اضافہ کرتے ہوئے خاموش طریقہ سے عوام کی جیبوں پر جو ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے اس کا حساب تک ملنا دشوار ہوگیا ہے ۔ بی جے پی کو دکھاوے کے اقدامات کرنے کی بجائے ٹھوس اقدامات کرکے اس مسئلہ کا مستقل حل دریافت کرنا چاہئے ۔