پلواما حملہ ‘ بزدلانہ کارروائی

کون کس کے ساتھ کتنا مخلص ہے فراز
وقت ہر شخص کی اوقات بتا دیتا ہے
پلواما حملہ ‘ بزدلانہ کارروائی
جنوبی کشمیر کے پلواما میں ہوئے دہشت گردانہ حملے نے سارے ملک میں غم و غصہ کی لہر پیدا کردی ہے ۔ ہمارے ملک کے عوام انتہائی برہم ہیں اور وہ اس حملے میں مرنے والے جوانوں کے افراد خاندان سے اظہار یگانگت بھی کرتے ہیں۔ پلواما میں یہ حملہ اس قافلہ پر کیا گیا جس کے ذریعہ سی آر پی ایف کے جوان جموںو سے سرینگر جا رہے تھے ۔ یہ انتہائی قابل مذمت اور مذموم عمل ہے اور ایسا کرنے والوں کے خلاف ہر طرح کی کارروائی کی جانی چاہئے ۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ہمارے جوانوں کا خون رائیگاں نہ جائے ۔ پلواما میں جو حملہ کیا گیا ہے جئیش محمد نامی تنظیم نے اس کی ذمہ داری بھی قبول کرلی ہے ۔ جئیش محمد وہی تنظیم ہے جس کا سربراہ مسعود اظہر ہے جسے قندھار طیارہ اغوا معاملہ میں رہا کیا گیا تھا ۔ وہ کشمیر کی جیل میں قید تھا ۔ طیارہ اغوا کرکے بطور تاوان اسے رہا کیا گیا تھا ۔ ہندوستان سے رہائی کے بعد مسعود اظہر ایک بار پھر ہندوستان کے خلاف پوری شدت کے ساتھ سرگرم ہوگیا ہے اور وہ اس طرح کے ہلاکت خیز حملوں کیلئے ذمہ دار ہے ۔ اس کی تنظیم ایسی بزدلانہ اور غیر انسانی حملے کر رہی ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا اور اس کے اور اس کی تنظیم کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ساتھ ہی اس تنظیم کی مدد کرنے والی حکومت اور سرکاری اداروں کے خلاف بھی سارے ملک کو ایک زبان ہونے کی ضرورت ہے ۔ ا س طرح کا ہلاکت خیز حملہ کرنے والے سمجھتے ہیں کہ ایسی کارروائیوں کے ذریعہ وہ ہندوستان کو عدم استحکام کاشکار کر پائیں گے اور ہندوستانیوں کا اعتماد متزلزل کیا جائیگا ۔ تاہم وہ خواب غفلت میں ہیں۔ ہندوستان کو اس طرح کے بزدلانہ حملوں کے ذریعہ کمزور نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہندوستانیوں کا اعتماد متزلزل ہوسکتا ہے ۔ ہندوستان اور ہندوستان کے عوام ایسی صورتحال سے بخوبی نمٹ سکتے ہیں اور اس کا جواب بھی دیا جاسکتا ہے ۔ ہندوستان خود پر ہونے والے حملوں اور اپنی سالمیت کو نشانہ بنانے والوں کو کیفر کردار تک پہونچانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ ہمار ے صبر کو اگر کچھ عناصر کمزور ی سے تعبیر کرتے ہیں تو وہ غلطی پر ہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ جئیش اور دوسری ایسی ہی تنظیموں کی سرپرستی اور مدد پاکستان کی جانب سے کی جاتی ہے ۔ انہیں نہ صرف محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جاتی ہیں بلکہ ان کی تربیت کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ انہیں فنڈز فراہم کئے جاتے ہیںاور انہیں ہندوستان کے خلاف سرگرم کردیا جاتا ہے ۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ یہ حقیقت آج ساری دنیا تسلیم کرنے لگی ہے ۔ پاکستان کے خلاف ہندوستان عالمی سطح پر مہم بھی چلا رہا ہے اور اسے دنیا بھر میں یکا و تنہا کیا جانے لگا ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس مہم میں مزید تیزی پیدا کی جائے ۔ پاکستان کو احساس دلایا جائے کہ دہشت گردی کی سرپرستی کی قیمت اسے چکانی پڑیگی ۔ ہندوستان ایک امن پسند ملک ہے لیکن وہ اپنی سالمیت پر ہونے والے حملوں کو برداشت نہیں کریگا اور اس کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا ۔ پاکستان کو عالمی سطح پر مزید یکا و تنہا کرنے اور اس کے دوہرے معیارات کو آشکار کرنے کیلئے مہم کو تیز کیا جانا چاہئے ۔ اس کے عزائم کو ناکام بنانے کیلئے ضروری ہے کہ خود اس کے منصوبوںکو ناکام بنایا جائے اور پھر دنیا بھر میں اس کا قلع قمع کردیا جائے کہ دہشت گردی کے معاملہ میں اس کے قول و فعل میں کس حد تک تضاد پایا جاتا ہے ۔ پاکستان کو اس معاملہ میں حاشیہ پر لانے کی شدید ضرورت ہے ۔
حکومت ہند نے تجارت کے معاملہ میں پاکستان کو انتہائی پسندیدہ ملک کے موقف سے محروم کردیا ہے ۔ حکومت کا یہ فیصلہ درست ہے اور اسی طرح کے دوسرے اقدامات کے ذریعہ بھی پاکستان کو خبردار کرنے کی ضرورت ہے ۔ پلواما حملے کے خلاف آج سارا ملک متحد ہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں بھی اس مسئلہ پر حکومت کے ساتھ ہیں اور وہ سکیوریٹی فورسیس کی بھی تائید کر رہی ہیں۔ ملک بھر کے عوام بھی اس حملہ کے خلاف غصہ و برہمی کا شکار ہیں اور وہ بھی شہید جوانوں کے افراد خاندان سے اظہار یگانگت کر رہے ہیں۔ یہی اتحاد ہندوستان کی اصل طاقت ہے اور اسی طاقت کے ذریعہ دہشت گردوں کو اور انہیں پروان چڑھانے والوں کو منہ توڑ جواب دیا جاسکتا ہے اور ہمیں یہ جواب دینا چاہئے ۔