پرویز مشرف کو والد ہ کا قاتل سمجھتا ہوں۔ بلاول بھٹو

کراچکی۔پاکستان پیپلز پارٹی کے چیرمن بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وہ پرویز مشرف کو اپنی والدہ کا قاتل سمجھتے ہیں۔ ایک انٹریو میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کو بچانے کیلئے ان کی والدہ کا قتل کے معاملے کے حقائق کو چھپایاجارہا ہے ۔ پرویز مشرف نے بے نظیر بھٹو کو براہ راست دھمکی دی تھی کہ ان کے تحفظ کی ضمات تعاون سے مشرو ط ہوگی ‘ وہ ذاتی طور پر پرویز مشرف کو ہی بے نظیر بھٹو کے قتل کا ذمہ دار سمجھتے ہیں ‘ ہمارے پاس یہ تفصیل نہیں ہے کہ سابق صدر نے کس کو فون پر اس کی ہدایت دی یا کس کو یہ پیغام دیا کہ بے نظیر کا بندوست کردو اس کے لئے وہ لوگوں یا اداروں پر خواہ مخواہ الزام تراشی نہیں کریں گے۔

چیرمن پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وہ اس لڑکے کو اپنی والدہ کا قاتل نہیں سمجھتے جس نے 27ڈسمبر کی شام روالپنڈی میں حملہ کیاتھا ‘ در حقیقت پرویز مشرف نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میری والد کا قتل کرایا۔اس دہشت گردنے شائد گولی چلائی ہو لیکن پرویز مشرف نے میری والدہ کی سکیورٹی کو جان بوجھ کر ہٹایا تاکہ انہیں منظر سے ہٹایاجاسکے۔ بلاول بھٹو زرداری نے بے نظیر کے قتل کے مقدمے میں د ونامزد ملزمین کی بری سے متعلق فیصل پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست یں اتنی طاقت نہیں کہ وہ قانو ن کے مطابق آمر کا احتساب کرسکے۔

عدالت نے اقوام متحدہ کی تفتیش ‘ فون کالز کی ریکارڈنگ او رڈی این اے سے ملنے والی شہادیوں کو نظر انداز کیا‘ اس لئے وہ سمجھتے ہیں کہ نے نظیر بھٹو قتل کیس کے فیصلے نے انصاف کا مذاق بنا کر رکھد یا ‘ہمارا خیال تھا کہ پرویز مشرف کو بچانے کے لئے ان لوگوں کو قربانی کا بکرا بنا کر سزائیں دی جائیں گی جنھوں نے عدات کے سامنے اعتراف جرم کیالیکن ایسا بھی نہیں ہوا۔

عدالت نے پہلے ان پولیس اسران کو سزا دی جنھوں نے جائے وقوعہ دھوڈالاتھا لیکن پھر ان کی ضمانت بھی منظور ہوئی او ر اب وہ واپس ڈیوٹی پر بھی آچکے ہیں۔ بے نظیر بھٹو کی زندگی میں اپنے سیاسی کردار کے حوالے سے چیرمن پیپلز پارٹی نے کہاکہ والدہ میرے سیاست میں آنے کے بارے میں زیادہ بات نہیں کرتی تھیں‘ ہماری ساری توجہہ یونیورسٹی میں داخلے پر تھی‘ میرے اکسفورڈ میں داخلہ ملنے پر وہ بہت خوش تھیں۔ آکسفورڈ کے بعد مجھے مزید اعلی تعلیم حاصل کرنا تھی‘ پھر مجھے نوکری کرنی تھی ‘ پھر شادی اور خاندان سنبھالنا تھا اور اس سب کے بعد اگر میری خواہش ہوتی تو مجھے پاکستان کے سیاسی میدان میں آنا تھا۔