پاکستان کے 7 ادارہ جات پر امریکہ کی تحدیدات

خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے پیش نظر امریکی حکومت کا اقدام
اسلام آباد ۔31 ڈسمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے 7 پاکستانی ادارہ جات پر تحدیدات عائد کردی ہیں ۔ یہ ادارے پاکستان کے میزائیل پروگرام سے وابستہ تھے ۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی ڈپارٹمنٹ آف کامرس نے ایک سرکاری اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ ادارہ جات اکسپورٹ اڈمنسٹریشن ریگولیشن کی فہرست میں شامل کئے گئے تھے۔ امریکی حکومت نے قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی مفادات کو ملحوظ رکھتے ہوئے یہ قدم اُٹھایا ہے ۔پاکستان کی منزل کے تحت ان تمام 7 کو دشمن اداروں کی فہرست میں شمار کیا گیا ہے جن کی شناخت احد انٹرنیشنل ، ایروہاپنس کامپلکس انجینئرنگ سلوشن پرائیویٹ لمیٹیڈ ، میری ٹائم ٹیکنالوجی کامپلکس نیشنل انجینئرنگ اور سائنٹفکس کمیشن ، نیو آٹو انجینئرنگ اور یونیورسٹی کولنگ سرویس کی حیثیت سے کی گئی ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ اس بات سے انکار کیا ہے کہ اس نے اپنے نیوکلیئر میزائیل پرگرام کے سلسلہ میں کوئی غلط کام انجام دیا ہے۔ اخبار ڈان نے مزید لکھا ہے کہ یہ تصدیق کرنا مشکل ہے کہ جن کمپنیوں کے نام اور پتے دیئے گئے ہیں وہ درست ہیں یا نہیں اور یہ ادارے کسی بھی طرح ملک کے میزائیل پروگرام سے وابستہ ہیں۔ امریکی ڈپارٹمنٹ آف کامرس کے اعلامیہ کے مطابق امریکی حکومت نے عہد کیا ہے کہ یہ سمجھنے کیلئے واجبی وجہ موجود ہے کہ یہ حکومت پاکستان میں جزوی یا خانگی اداروں سے کام لے رہی ہے ۔ پاکستان ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہے جو امریکہ کی قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے لئے خطرہ بن سکتی ہیں۔ ان 7ادارہ جات کے تعلق سے کرائی گئی تحقیقات کافی ہیں اور ان تحقیقات سے یہ تشویش پیدا ہوتی ہے کہ اس نے ای اے آر کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے ۔ ایسی کمپنیوں سے وابستہ افراد کو جہاز رانی کے لائیسنس مشروط طورپر دیئے جائیں یا ان کے لائیسنس منسوخ کردیئے ہیں۔ جن کمپنیوں کو لائیسنس کے حصول کے لئے درخواست دینی ہوتی ہے انھیں کسی بھی قسم کی لین دین پر لائیسنس حاصل کرنا ضروری ہوگا ۔ یہاں اکسپورٹس ری اکسپورٹس یا ٹرانسفرس کے لئے کوئی لائیسنس دستیاب نہیں ہے ۔ جن کمپنیوں کو لائیسنس نہیں دیا جاتا انھیں اس قواعد کے مطابق دشمن کمپنیوں کی فہرست میں شمار کیا جاتا ہے ۔ امریکی ڈپارٹمنٹ آف کامرس کے اعلامیہ میں یہ نہیں بتایا گیا کہ ان ادارہ جات نے کیا خلاف ورزیاں کی ہیں اور ان کمپنیوں کی اشیا کی تفصیلات بھی نہیں بتائی گئیں۔