پاکستان کے مردان میں واقع عدالت میں دوہرے دھماکے، 18 جاں بحق

ممنوعہ شدت پسند گروپ ’’جماعت الاحرار‘‘ نے ذمہ داری قبول کی

مردان ۔ 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخواہ کے ضلع مردان میں واقع ایک عدالت میں خودکش حملہ آور کی جانب سے گرینیڈ پھینکنے کے بعد خود کو دھماکے سے اڑائے جانے کے نتیجے میں 18 افراد جاں بحق اور 54 زخمی ہوگئے ہیں۔مردان میں ریسکیو سرویسز کے سربراہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے ایک چھوٹا دھماکہ ہوا جس کے تھوڑی دیر ایک بڑا دھماکہ ہوگیا۔ ابھی تک جائے حادثہ سے وکلاء، پولیس اہلکاروں اور عام شہریوں کی 18 نعشیں نکال لی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ 54 زخمیوں کو موقع سے ہاسپٹلس میں منتقل کردیا گیا ہے۔ پاکستان میں سرگرم ممنوعہ شدت پسند گروپ ’’جماعت الاحرار‘‘ نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ دھماکہ کے فورا بعد سیکوریٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر خالی کروالیا۔ ابھی جائے حادثہ پر تحقیقات کا عمل جاری ہے۔ اس حملے سے کچھ ہی گھنٹے قبل صوبائی دارالحکومت پشاور کے مضافات میں مسیحی کالونی پر چار مسلح افراد کی جانب سے حملہ کیا گیا جس کو پاکستانی فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی جماعت الاحرار نے ہی قبول کی تھی۔ ورسک روڈ حملے میں چار دہشت گردوں کے علاوہ ایک شہری کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی ہے۔

اس کے علاوہ حملے میں دو فوجی، ایک پولیس اہلکار اور دو نجی سیکوریٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔مردان میں سرکاری بچاؤ کاری ادارے 1122 کے ترجمان بلال احمد فیضی نے بھی دھماکے میں ہلاکتوں کی تعداد 18 ہونے کی توثیق کی۔ مردان کے ضلعی پولیس افسر فیصل شہزاد نے بتایا کہ ’حملہ آور نے پہلے ضلع عدالت کے داخلی دروازے پر دستی بم پھینکا، جس سے پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔‘ان کے مطابق پولیس اہلکاروں کی فائرنگ پر حملہ آور عدالت کے اندر کی جانب بھاگا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کے بعد سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور ججوں اور وکلا سمیت دیگر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔خیال رہے کہ پاکستان میں گذشتہ کچھ عرصے سے وکلا کو شدت پسندی کے واقعات میں ہدف بنانے کا رجحان سامنے آیا ہے اور گذشتہ ماہ ہی میں کوئٹہ میں ہاسپٹل کے باہر ہوئے دھماکے میں 55 سے زائد وکلا ہلاک ہوگئے تھے۔یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ پاکستان کے بارے میں امریکہ نے اپنی رائے تبدیل کرتے ہوئے اسے خطیر رقمی عطیات دینے سے بھی انکار کردیا تھا۔ وجہ یہی بتائی گئی تھی کہ پاکستانی دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں اتنا کامیاب نہیں ہے جتنا کہ اسے توقع کی جارہی ہے۔