پاکستان کی شیعہ درگاہ پر خودکش حملہ ، 18 ہلاک

کراچی ۔ /5 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ایک خودکش بم بردار نے آج ایک شیعہ درگاہ پر جہاں پر زائرین کا ہجوم تھا پاکستان کے شورش زدہ صوبہ بلوچستان میں خود کو دھماکہ سے اڑالیا جس سے کم از کم 18 افراد ہلاک اور دیگر 25 زخمی ہوگئے ۔ حملہ آور نے بلوچستان کے ضلع جھل مگسی کی درگاہ فتح پور میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران اپنے دھماکوں مادوں کے کمربند کو اڑالیا جبکہ باب الداخلہ پر پولیس نے اسے روکا تھا ۔ ڈپٹی کمشنر اسد اللہ ککر نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ایک اے ایس آئی پولیس ہلاک ہوگیا جبکہ اس نے خودکش بم بردار کو درگاہ میں داخلے سے روکنے کی کوشش کی ۔ دیگر دو ملازمین پولیس زخمی ہوئے ۔ اس حملے کی ذمہ داری کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی ۔ تاہم طالبان عام طور پر درگاہوں کو غیراسلامی قرار دیتے ہوئے ان پر حملے کیا کرتے ہیں ۔ بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگتی نے کہا کہ 18 افراد بشمول ایک پولیس کانسٹبل اور 3 بچے دھماکے سے ہلاک ہوگئے ۔ دلیر پولیس کانسٹبل نے خودکش بم بردار کو درگاہ میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی جبکہ اس نے خود کو دھماکے سے اڑالیا اور درگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کی ۔ اگر وہ کامیاب ہوجاتا تو ہلاکتوں کی تعداد اور بھی زیادہ ہوسکتی تھی ۔ بگتی نے کہا کہ تقریباً 25 افراد زخمی ہیں اور انہیں مختلف ہاسپٹلوں میں شریک کردیا گیا ہے ۔ ڈاکٹر رخسانہ مگسی گنڈاوا ہاسپٹل جھل مگسی نے توثیق کی کہ دواخانے میں 15 نعشیں لائی گئی ہیں ۔ بچاؤ عہدیداروں کو خوف ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ درگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے زائرین کا ہجوم تھا ۔ زائرین صوفی سنت کی درگاہ پر ہر جمعرات کو جمع ہوتے ہیں تاکہ صوفی رقص ’’دھمال‘‘ اور دعا میں شرکت کرسکیں ۔ بگتی کے بموجب درگاہ کا عرس ہورہا ہے اور سینکڑوں زائرین ملک کے گوشے گوشے سے درگاہ پر آئے ہوئے ہیں ۔ قبل ازیں 2005ء میں اسی درگاہ پر حملے میں 25 افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ مقامی انتظامیہ نے سیبھی اور ڈیرہ مراد جمالی دواخانوں میں ہنگامی حالات کا اعلان کردیا ہے ۔ حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق ککر نے کہا تھا کہ 13 افراد ہلاک ہوئے لیکن اب خودکش حملے کی توثیق ہوچکی ہے ۔