پاکستان کی حقوق انسانی کارکن و جہد کار اسما جہانگیر کا انتقال

لاہور 11 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی معروف حقوق انسانی کارکن اور سماجی جہد کار و ملک کے فوجی اداروں کی نقاد اسما جہانگیر کا آج قبل پر حملہ کے باعث انتقال ہوگیا ۔ ان کی دختر نے یہ بات بتائی ۔ اسما جہانگیر انسانی حقوق کیلئے بے تکان جدوجہد کیلئے شہرت رکھتی تھیں۔ ان کی عمر 66 سال تھی ۔ وہ پاکستان کی پہلی خاتون تھیں جنہوں نے سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن آف پاکستان کی صدر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ مرحومہ کی دختر منیزے جہانگیر نے اپنے ٹوئیٹ میں بتایا کہ ان کی والدہ اسما جہانگیر کا انتقال ہوگیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ تدفین کا جلد فیصلہ کیا جائیگا کیونکہ کچھ رشتہ داروں کی لاہور واپسی کا انتظار ہے ۔ ایک سینئر وکیل عدیل راجہ نے کہا کہ اسما جہانگیر کو آج صبح قلب پر حملہ ہوا اور انہیں حمید لطیف ہاسپٹل لاہور منتقل کیا گیا تھا جہاں انہوں نے اپنی آخری سانس لی ۔ ڈاکٹرس نے ان کی زندگی بچانے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکے ۔ جیسے ہی اسما جہانگیر کے انتقال کی اطلاع عام ہوئی وکلا ‘ حقوق انسانی کارکنوں اور سیاستدانوں کی جانب سے اظہار تعزیت کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار ‘ معزول وزیر اعظم نواز شریف ‘ سابق پاکستانی صدر آصف علی زرداری ‘ پاکستان تحریک انصاف کے صدر نشین عمران خان نے اسما جہانگیر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور اسے ملک کا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا ۔ چیف منسٹر پنجاب شہباز شریف اور نواز شریف کی دختر مریم نواز نے بھی اسما جہانگیر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا اور انہیں جمہوریت کی شدت سے حامی قرار دیا ۔ سابق صدر سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن علی احمد کرد نے بھی اسما جہانگیر کو حقوق انسانی کی چمپئن قرار دیا ۔ پسماندگان میں دو دختران اور ایک فرزند شامل ہیں۔ ان کی دختر منیزے ایک ٹی وی اینکر ہیں۔ اسما جہانگیر لاہور میں جنوری 1952 میں پیدا ہوئی تھیں ۔ انہوں نے حقوق انسانی کمیشن پاکستان کی بنیاد ڈالی تھی اور وہ سپریم کورٹ بار اسوسی ایشن آف پاکستان کی صدر بھی رہ چکی ہیں۔ وہ جمہوریت حامی کارکنوں میں بھی شمار کی جاتی تھیں۔