پاکستانی فوج کی ہندوستانی سرحد پر گہری نظر

جنگ کیلئے تیار ، سندھ آبی معاہدہ کی تنسیخ جنگی اقدام کے مترادف ہوگی : سرتاج عزیز
اسلام آباد 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی فوج نے آج کہاکہ ہندوستان کی سرحد پر اُس کی گہری نظر ہے اور کسی بھی فوجی کارروائی کی صورت میں جوابی کارروائی کے لئے کسی بھی صورتحال میں وہ تیار ہے۔ اُری دہشت گرد حملہ کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل سلیم باجوا نے پشاور میں ایک صیانتی اجلاس کے بعد جس کی صدارت سربراہ فوج راحیل شریف کررہے تھے، افغانستان سے متصل سرحد پر صیانتی انتظامات کا جائزہ لیا۔ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 18 ستمبر کے حملہ کے بعد سفارتی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔ پاکستان نے دہشت گرد حملہ میں ملوث ہونے کی تردید کردی۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے خلاف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے علاوہ دیگر بین الاقوامی فورموں میں باہمی الزام تراشی کی۔ پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہاکہ سرحد کے انتظام کیلئے 20 چوکیوں کا قیام مکمل ہوگیا ہے۔ افغانستان سے متصل سرحد پر انتظامات کے بارے میں باجوا نے کہاکہ سرحدی انتظام زیادہ مؤثر ہوگا،

پاکستان کو الگ تھلگ کرنے میںہندوستان ناکام : سرتاج عزیز
اگر افغانستان بھی مساوی جوابی کارروائی کرے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان نے کسی بھی ملک پر الزام عائد نہیں کیا ہے۔ دریں اثناء وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے قومی سلامتی سرتاج عزیز نے دریائے سندھ کے پانی کے معاہدہ کی تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے کہاکہ اگر یکطرفہ طور پر اِس معاہدہ کی خلاف ورزی کی جائے اور اُس سے پاکستان اور اِس کی معیشت کو خطرہ پیدا ہوجائے تو پاکستان بین الاقوامی عدالت انصاف سے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ربط کرے گا۔ عزیز نے کہاکہ ہندوستان کی یہ کارروائی بین الاقوامی امن میں خلل اندازی قرار دی جاسکتی ہے اور پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے رجوع ہونے کا جواز حاصل کرلے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ پاکستان بین الاقوامی برادری کی توجہ اُن خطرات کی طرف مبذول کرنا چاہتا ہے جو اُس کے خیال میں سنگین ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اِس قسم کی کارروائی جنگی اقدام کے مترادف ہوگی۔

اری حملہ میں پاکستان کا کوئی ہاتھ نہیں، سشماسوراج کا خطاب جھوٹ کا پلندہ
اسلام آباد، 27 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کو سیاسی سطح پر الگ تھلگ کرنے کی ہندستانی کوششوں کوگہرا جھٹکا لگا ہے ۔  پاکستانی اخبار ڈان کی رپورٹ کے مطابق مسٹر عزیز نے کل یہاں جاری بیان میں کہا کہ 56 ممالک کی تنظیم اسلامی کانفرنس (او آئی سی) اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور دیگر عالمی تنظیموں نے پاکستان کے کشمیر سے متعلق موقف کی حمایت کی ہے اور ہندستان کے مذکورہ الزامات کو مسترد کردیا ہے ۔ سنیٹ میں ہند ۔ پاک تعلقات کے بارے میں قرار داد پر بحث کا اختتام کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہندستان کے بیان کو پوری طرح خارج کردیا تھا۔ مسٹر عزیز نے بتایا کہ پاکستانی حکومت نے عالمی رہنماؤں کو کشمیر کے بنیادی حقائق سے واقف کرانے کے علاوہ یہاں کی سنگین صورتحال کو لیکر مکتوب تحریر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ انسانی حقوق تنظیموں کو بھی وادی کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مشن کو وہاں بھیجنے کی درخواست کی ہے ۔مسٹر عزیز نے کشمیر کے اوڑی سیکٹر میں فوجی مرکز پر ہونے والے حملہ کی بین الاقوامی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ ا نہوں بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی حملے کے بعد تحقیقات سے قبل ہی ہندوستان پاکستان پر الزام عائد کرنا شروع کردیتا ہے ۔ لہذا ہم چاہتے ہیں کہ اوڑی حملے کی تحقیقات کے لئے ایک آزادانہ اور غیر جانب دار کمیشن قائم کیاجائے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ،حملے کی تحقیقات میں ہرقسم کی معاونت کے لئے تیار ہے ۔ واضح رہے کہ 18 ستمبر کو ہوئے اس حملے میں 18 ہندستانی فوجی مارے گئے تھے جبکہ 4 حملہ آوروں کو بھی مار دیا گیا تھا۔

ہندوستان نے الزام لگایا تھا کہ ان حملہ آوروں کا تعلق جیش محمد سے تھا جو پاکستان سے داخل ہوئے تھے تاہم پاکستان نے ا س الزام کو سختی سے مسترد کردیا تھا اور کہاتھا کہ یہ الزام بغیر شواہد کے لگائے گئے ہیں۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے جموں کشمیر کے اری میں ہندستانی فوج کے کیمپ پر حملے کو اندرونی حملہ قرار دیا اور کہا کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ پاکستان کے وزیر دفاع نے ڈان نیوز کے ‘نیوز آئی’ پروگرام میں کہا کہ پاکستان کے اس حملے میں شامل ہونے کا اب تک کوئی ثبوت نہیں آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس سے واضح ہوجاتا ہے کہ ہندوستان نے اس حملے کا منصوبہ خود بنایا اور اسے انجام دیا۔ یہ پوچھنے پر کہ ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کی تقریر کے دوران پاکستانی بہادر علی کا نام لئے جانے پر پاکستان میں ہندستانی جاسوس کلبھوشن جادھو کا نام کیوں نہیں لیا، وزیر دفاع نے کہا کہ ہم کئی ماہ سے اس کا ذکر کر رہے ہیں۔یاد رہے کہ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کل شام اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں پاکستان پر پے در پے حملے کئے جس کے بعد پاکستان نے جواب دینے کے اپنے حق کا استعمال کرتے ہوئے ان کی تقریر کو ’’جھوٹ کا پلندہ‘‘ اور ’’حقائق اور تاریخ‘‘کا مذاق بتایا ہے ۔پاکستانی وفد نے جو جواب دیا ہے اس کا حوالہ دیتے ہوئے ایکسپریس ٹریبون نے لکھا ہے کہ ہم (پاکستان) اس بیان میں دیئے گئے تمام بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کے بارے میں سشما کا بیان جھوٹ کا پلندہ ہے اور حقائق اور تاریخ کی غلط بیانی پر مشتمل ہے ۔سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ان کی حکومت کی فریب دہی اور پاکستان کے جانب ان کی دشمنی کی عکاسی ہے ۔ اس کا مقصد اس بربریت اور ظلم وستم سے دنیا کی توجہ ہٹانا ہے جو بے قصور اور نہتے کشمیریوں کے خلاف 5 لاکھ قابض فوج نے روا رکھی ہوئی ہے ۔