پاکستان کو اسلامی ملک سے سیکولر ملک بننے کا مشورہ

ہندوستان کے ساتھ دوستی کیلئے سیکولرازم پر چلنا ضروری، ہندوستانی فوجی سربراہ جنرل بپن راوت کا بیان

پونے 30 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) ساکت سمندر میں عملاً طلاطم لانے کی کوشش کرتے ہوئے فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے آج پاکستان سے کہاکہ اسے اسلامی ملک سے سیکولر ملک بننا چاہئے۔ اگر وہ ہندوستان کے ساتھ دوستی اور مل جل کر رہنا چاہتا ہے تو سب سے پہلے وہ اپنی اسلامی شناخت ختم کرے۔ پاکستان کا سیکولر ملک میں تبدیل ہونا ضروری ہے۔ اگر وہ پڑوسی ملک کے ساتھ مل جل کر رہنا چاہتا ہے تو تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔ فوجی سربراہ بپن راوت نے یہاں نیشنل ڈیفنس اکیڈیمی کے پاسنگ آؤٹ پریڈ کے موقع پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ اگر وہ (پاکستان) ہندوستان کے ساتھ شانہ بہ شانہ چلنا چاہتا ہے تو ایسی صورت میں اسے ایک سیکولر ملک میں تبدیل ہونا لازمی ہے۔ ایسا کرنے سے ہی وہ مل جل کر رہ سکتا ہے ورنہ وہ یکا و تنہا ہی رہ جائے گا۔ اس پر پاکستان کو اپنی اندرونی حالت دیکھنی ہوگی۔ پاکستان نے اپنے اسٹیٹ کو اسلامک اسٹیٹ بنادیا ہے۔ ہم لوگ سیکولر اسٹیٹ ہیں۔ جنرل راوت نے کہاکہ آخر ہم ایک ساتھ مل جل کر کس طرح رہ سکتے ہیں۔ اگر آپ کہیں کہ ہمارا ملک اسلامی ملک ہے اور یہاں کسی کا کوئی رول نہیں ہوگا اگر ایسا ہے تو پھر پاکستان کو الگ تھلگ ہی رہنا پڑے گا۔ اگر وہ لوگ ہماری طرح سیکولر بننا چاہتے ہیں تو ایسے میں پاکستان کے لئے کئی مواقع دستیاب ہوں گے۔ اگر وہ خود کو بدلتے ہیں تو یہ ان کے لئے بہتر ہے۔ پہلے دیکھیں کہ وہ کیا کرتے ہیں وہ اس بات پر عمل کرتے ہیں کہ نہیں کرتے اس کے بعد ہی دیکھا جائے گا۔ فوجی سربراہ نے پاکستان سے یہ بھی کہاکہ وہ دہشت گرد سرگرمیوں کو بھی ختم کرے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کے بیان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہ اگر نئی دہلی نے ایک قدم اُٹھایا تو پاکستان بھی دو قدم آگے بڑھے گا۔ جنرل راوت نے کہاکہ پڑوسی ملک کو چاہئے کہ سب سے پہلے اپنی سرزمین پر سے دہشت گرد سرگرمیوں کو ختم کرنے کا قدم اُٹھانا چاہئے۔ میں پاکستان کو یہ کہنا چاہوں گا کہ وہ سب سے پہلے اپنی سرزمین کو دہشت گردی سے پاک کردے۔ اس کے بعد ہی دوستی کے بارے میں قدم اُٹھائے۔ ماضی میں ہندوستان نے اس طرح کے متعدد قدم اُٹھائے ہیں، جب ہم کہتے ہیں کہ آپ کے ملک میں دہشت گردوں نے پناہ لی ہے اور ان کی وہاں پر سرپرستی کی جارہی ہے تو اس کا نوٹ لیتے ہوئے دہشت گرد کارروائیوں کو کچلنے کے لئے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ یہ دہشت گرد کارروائیاں ہندوستان کے خلاف کی جارہی ہیں جنھیں روکنا پاکستان کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے بیان پر کہ آخر ہندوستان اور پاکستان درست کیوں نہیں ہوسکتے جب کہ جرمنی اور فرانس اچھے ہمسایہ بن سکتے ہیں تو ہم کو ایسا کرنے میں کیا مانع حائل ہے۔ جنرل راوت نے کہاکہ پڑوسی ملک کو سب سے پہلے اپنے اندرونی حالات کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ہندوستانی فوج میں خواتین کے لڑاکا رول کے بارے میں اُنھوں نے کہاکہ ہم ابھی اس تعلق سے مکمل طور پر تیار نہیں ہیں۔ خواتین کو بھی اس قسم کی سخت محنت کیلئے تیار ہونے کی ضرورت ہے۔