پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے ہندوستان :شاہ محمود

مسئلہ کشمیر خطہ کے امن میں رکاوٹ ، افغان جنگ عسکری طاقت سے نہیں جیتی جاسکتی

اقوام متحدہ ۔30 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہیکہ پاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے ہندوستان ہے، صبر کا امتحان نہ لیاجائے، مسئلہ کشمیر خطے کے امن میں رکاوٹ ہے، افغان جنگ عسکری طاقت سے نہیں جیتی جاسکتی،کلبھوشن نے ہندوستانی حکومت کی ایماء پر پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی کی،مودی حکومت نے تیسری مرتبہ انکار کرکے اہم موقع گنوا دیا،سنجیدہ مذاکرات سے مسائل کا حل اور پڑوسی ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں ، مشرق وسطیٰ کے حالات باعث تشویش ہیں،مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے، گستاخانہ خاکے بنانے کے منصوبے سے تمام مسلمانوں کی دل آزادی ہوئی،افغانستان، پاکستان کافی عرصے سے بیرونی قوتوں کی غلط فہمیوں کانشانہ بن رہے ہیں،افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے خواہاں ہیں ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں،عالمی مفادات کے حصول کیلئے کوشاںہیں۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویں سالانہ اجلاس سیاردو میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابق سیکریٹری جنرل کوفی عنان کے انتقال پر دلی افسوس کا اظہار کرتا ہوں،آنجہانی کوفی عنان کی اقوام متحدہ کو اکیسویں صدی کے تقاضوں سے روشناس کرانے کے لیے اہم کردار ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان عالمی تنازعات کے حل اور مشترکہ مفادات کے حصول کے لیے کوشاں رہے گا اور نظریاتی یگانگت، عہدوں کی پاسداری اور اقوام عالم کے ساتھ مل کر نئی جہتوں کی تلاش اور اہداف کے تعین میں کوشاں رہے گا لیکن ہم ہر گز اپنے قومی مفادات، ریاست آزادی اور حقوق خود مختاری اور عوام و ملک کی سلامتی کے تحفظ پر کسی قسم کے سودے بازی کا متحمل نہیں ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں برداشت کی جگہ نفرت کی عمل داری بڑھتی جارہی ہے، تجارتی جنگ کے گہرے بادل افق پر نمودار ہیں، پائیدار ترقی کی راہوں میں نئی مشکلات درپیش ہیں جو قابل تشویش ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حالات بالخصوص باعث تشویش ہیں، ہم تمام معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں اور یہاں پر بھارت کے وزیر خارجہ سے ملاقات کا ایک اہم موقع تھا جس کو مودی حکومت نے دوماہ قبل بننے والے ڈاک ٹکٹوں پر ایک تصویر کا بہانہ بنا کر ضائع کردیا۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں جس میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی نشاندہی کی گئی ،ہم اس کی جزئیات پر عمل کا مطالبہ کرتے ہیں،اگر ہندوستان سرحد پر کوئی عمل کرتا ہے اور محدود اپنے کسی منصوبے پر عمل کرتا ہے تو بھارت کو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب ملے گا، پاکستان کے پاس اپنے دفاع کا حق ہے ، پاکستان خطے میں اسلحے کی دوڑ سے بچنے کے لیے تیار ہے تاہم جنوبی ایشیا میں ایک ملک کی وجہ سے سارک کو غیرفعال کردیا گیا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 17سالہ جنگ عسکری ذرائع سے نہیں جیتی جاسکتی ہے، پاکستان، افغانستان کے امن کے لیے بھرپور حمایت کرتا رہے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان طویل ترین عرصے سے غیرملکی پناہ گزینوں کی آماجگاہ بنا آرہا ہے جس کی مثال نہیں ملتی اور دیگر ممالک پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں، ہم افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج اور سیکیورٹی فورسز اور عوام کی قربانیوں سے پاکستان میں دہشت گردوں کو شکست دی گئی ۔