پاکستان میں احتجاجی عوام پارلیمنٹ ہاوس میں گھس پڑے ، پولیس سے تصادم

اسلام آباد ۔ 30 ۔ اگست : ( سیاست ڈاٹ کام ) : پاکستان میں تحریک انصاف اور پاکستانی عوامی تحریک کے احتجاجی مظاہرین نے وزیر اعظم نواز شریف کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی ۔ سیکوریٹی اہلکاروں نے انہیں روکنے کے لیے آنسو گیس کے شیل اور ربر بلٹ استعمال کئے اور بھگڈر کی کیفیت پیدا ہوگئی جس میں 100 سے زائد زخمی ہوگئے ۔ احتجاجی عوام پارلیمنٹ ہاوس کے احاطہ میں گھس گئے ۔ اگروہ مزید آگے بڑھیں تو فوج کا سامنا ہوگا ۔ ملک کی صورتحال انتہائی ابتر ہوگئی اور کراچی و لاہور میں عوام سڑکوں پر نکل آئے ۔ انہوں نے کئی دکانات کو آگ لگادی ۔احتجاجی مظاہرین نے درختوں اور جھاڑوں کو آگ لگادی ۔ اس کے علاوہ احتجاجی مظاہرہ کی جگہ واقع کرسیوں کو بھی آگ لگادی گئی ۔ زخمیوں میں کئی پولیس اہلکار بھی شامل ہیں ۔ سارے ملک میں چوکسی اختیار کرلی گئی ہے ۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا کہ احتجاجی مظاہرین وزیر اعظم کی رہائش گاہ اور پارلیمنٹ ہاوس پر قبضہ کرنا چاہتے تھے ۔ انہوں نے ریڈ زون کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا ۔

پاکستان میں عمران خان اور علامہ طاہر القادری نے محاذ آرائی کی راہ اختیار کرلی ہے اور ان دونوں کی قیادت میں تقریبا 25 ہزار حامیوں نے جو وائر کٹرس کے ساتھ تھے ، رکاوٹوں کو توڑ کر وزیر اعظم نواز شریف کی سرکاری رہائش گاہ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی ۔ وہ نواز شریف اور ان کی حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ۔ ان احتجاجیوں نے قومی اسمبلی سے نواز شریف کی قیام گاہ کی طرف بڑھنا شروع کردیا ۔ احتجاجیوں نے جہاز رانی کے بڑے کنٹینرس کو جو رکاوٹ کے لیے رکھے گئے تھے ہٹانے کے لیے کرین اور بولٹ کٹرس کا استعمال کیا ۔ جب گڑبڑ شروع ہوئی علامہ طاہر القادری بلٹ پروف کار میں بیٹھے ہوئے تھے ۔ عمران خاں کینٹر میں موجود تھے ۔ ان کا مارچ شروع ہونے سے قبل وزیر داخلہ نے کہا کہ احتجاجیوں کو روکنے کے لیے فوج تعینات کی جائے گی ۔ ڈرامائی حالات میں نواز شریف لاہور روانہ ہوگئے ۔ علامہ طاہر القادری اور عمران خاں کا یہ الزام ہے کہ گذشتہ سال کے انتخابات میں دھاندلیاں ہوئی ہیں اور نواز شریف کو مستعفی ہوجانا چاہئے ۔
عمران خاں نے اچانک احتجاج کا مقام تبدیل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیر اعظم کے رہائش گاہ کی سمت مارچ کریں گے اور تمام حامی ان کا ساتھ دیں ۔ خواتین اور بچے اس وقت تک مارچ میں شامل نہ ہوں جب تک ان سے کہا نہ جائے ۔ علامہ طاہر القادری نے بھی اسی طرح کا اعلان کیا اور اپنے حامیوں سے کہا کہ وہ پرامن رہیں ۔ انہوں نے سیکوریٹی فورسیس سے بھی خواہش کی کہ احتجاجیوں کو نہ روکیں ۔۔