’’پاکستان اور کشمیری قیادت کے درمیان بات چیت کوئی نئی بات نہیں‘‘

دفترخارجہ کا جواب، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد
شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ کے مطابق کئے جانے پر زور

اسلام آباد ۔ 31 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے دفترخارجہ نے حال ہی میں پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی کشمیر کے علحدگی پسند قائد میر واعظ عمر فاروق سے ہوئی ٹیلیفون پر بات چیت پر ہندوستان کے اعتراض کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ پاکستان اور کشمیری قیادت کے درمیان بات چیت کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہندوستان کے معتمدخارجہ وجے گوکھلے نے چہارشنبہ کو پاکستان کے سفیر متعینہ ہندوستان سہیل محمود کو طلب کرکے انہیں خصوصی طور پر کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی کی میرواعظ سے ٹیلیفون پر ہوئی بات چیت ہندوستان کی یکجہتی، مطلق العنانی اور سرحدی اٹوٹ پن کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش ہے۔ یاد رہیکہ وزارت امورخارجہ نے رات دیر گئے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کے ہائی کمشنر کو اس سلسلہ میں چوکس کردیا گیا ہیکہ پاکستان کی جانب سے اس نوعیت کے برتاؤ کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ مسٹر گوکھلے نے مسٹر سہیل محمود کو واضح طور پر کہہ دیا ہیکہ پاکستان کی جانب سے کئے گئے اقدام کو ہندوستان کے داخلی معاملات میں دخل اندازی سے تعبیر کیا جائے گا۔ پاکستان کے دفترخارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہیکہ ہم نے (پاکستان) ہندوستان کی جانب سے کئے گئے اعتراضات کو یکسر مسترد کردیا ہے کیونکہ پاکستانی قیادت کی کشمیری قیادت سے بات چیت یا رابطہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ اس کا سلسلہ عرصہ دراز سے جاری ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ ہندوپاک کے درمیان کشمیر ایک انتہائی اہم تنازعہ ہے اور ہم اس کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد، ہندوپاک کی متعدد دستاویزات بشمول شملہ معاہدہ اور لاہور اعلامیہ کا حوالہ دیئے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈہ پر بھی موجود ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ سیاسی، سفارتی اور اخلاقی تعاون کرنے اپنے وعدہ کا پابند ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہیکہ پاکستان کشمیری عوام کے ساتھ اپنا تعاون اور حمایت اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک مسئلہ کشمیر پرامن طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد اور کشمیری عوام کی خواہش کے مطابق حل نہیں ہوجاتا جبکہ ہندوستان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہیکہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اور رہے گا اور پاکستان کو جموں و کشمیر کے معاملہ میں کسی بھی مداخلت کی ضرورت نہیں اور یہی بات پاکستان کے ہائی کمشنر کے گوش گزار کی گئی ہے۔