پاکستان الیکشن کمیشن نے دیانتدارانہ فرائض انجام دیئے

دھاندلیوں کی تردید، تاخیر سے کچھ لوگ برہم ، محمد رضاخان کی پریس کانفرنس

اسلام آباد ۔ 26 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ایم ایل (این) پارٹی کے رائے دہی میں دھاندلیاں کئے جانے کے الزامات کو مسترد کردیا۔ پی ایم ایل (این) نے یہ الزامات اس وقت عائد کئے جب اسے پتہ چل گیا کہ عمران خان کی پارٹی دھیرے دھیرے واضح اکثریت کی جانب بڑھ رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے کہا کہ کمیشن نے اپنے فرائض بخوبی انجام دیئے ہیں۔ عام طور پر صبح 4 بجے کوئی پریس کانفرنس منعقد نہیں کی جاتی لیکن مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بجے چیف الیکشن کمشنر محمد رضاخان نے پاکستان کی عوام کو انتخابی عمل (رائے دہی) میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے البتہ اس بات کا اعتراف کیا کہ انتخابات کے نتائج کے اعلان میں تاخیر کی وجہ سے ’’کچھ لوگ‘‘ برہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی چونکہ تیز رفتار نہیں تھی لہٰذا نتائج جاننے کیلئے جو لوگ بے چین تھے ان کا برہم ہونا ایک فطری بات تھی۔ نتائج آج صبح تک متوقع تھے لیکن الیکشن کمیشن نے غیرمصدقہ ؍ غیرسرکاری ابتدائی نتائج کا ہی اعلان کیا۔ ’’ریزٹس ٹرانس کمیشن سسٹم‘‘ کو متعارف کروائے جانے کے بعد ہی نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی کیونکہ پاکستان میں اس نظام کا پہلی بار اطلاق ہوا ہے۔ ڈان آن لائن نے بھی الیکشن کمشنر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نئے نظام کی وجہ سے نتائج کے اعلان میں تاخیر ہوئی۔ جب ان سے مختلف شکوک و شبہات اور الزامات عائد کئے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا الیکشن کمیشن یہ ثابت کردے گا کہ اس نے اپنے فرائض دیانتدارانہ طور پر انجام دیئے۔ صبح کی اولین ساعتوں میں پریس کانفرنس کا انعقاد اس لئے کیا گیا کہ پی ایم ایل (این) کے صدر شہباز شریف نے لاہور میں انتخابی نتائج کو انتخابی دھاندلیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے یکسر مسترد کردیا جبکہ ووٹوں کی گنتی کا سلسلہ ابھی جاری تھا۔ شہباز شریف نے انتباہ دیا کہ ان کی پارٹی انتخابی دھاندلیوں کے خلاف احتجاج کرے گی۔ انہوں نے حالانکہ یہ نہیں بتایا کہ انتخابی دھاندلیاں کرنے والا آخر کونسا لیڈر ہے یا کونسی پارٹی ہے لیکن یہ بات درپردہ سب سمجھتے ہیں کہ انتخابی دھاندلیوں کا الزام دراصل ملک کی فوج پر عائد کیا گیا ہے۔ لاہور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ دیگر پانچ پارٹیوں بشمول پی پی پی نے انتخابی دھاندلیوں کا معاملہ اٹھایا تھا ان سے مشاورت کے بعد ہم آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔ ہم اس ناانصافی کے خلاف ہر دستیاب متبادل کا استعمال کریں گے۔ پی پی پی کے صدرنشین بلاول بھٹو نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جن انتخابی حلقوں سے مقابلہ کیا تھا، ان حلقوں کے نتائج بھی انہیں اب تک معلوم نہیں ہوئے ہیں۔