پاکستان الیکشن میں کٹر اسلام پسند گروپوں کی بڑے پیمانے پر شرکت

۔2015 ء میں تحریک لبیک پاکستان کے 152 امیدوار ۔ پی پی پی اور پی ایم ایل (این) کے ترتیب 218 اور 193 امیدوار

نئی دہلی 5 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کی تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) جو وہی اسلام پسند گروپ ہے جس نے گزشتہ نومبر پیغمبر ﷺ کی شان میں گستاخی سے متعلق قوانین میں تبدیلیوں کی مخالفت کرتے ہوئے اسلام آباد کو عملاً مفلوج کردیا تھا، اُس نے آنے والے عام انتخابات کے لئے زائداز 150 امیدوار انتخابی میدان میں اُتارے ہیں، اخبار ڈان نے یہ رپورٹ دی ہے۔ اِس نکتہ پر غور کیجئے کہ ٹی ایل پی جس کی تشکیل اہانت اسلام کا انسداد یقینی بنانے کے لئے 2015 ء میں ہوئی ہے، اُس نے 152 امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ تقابل کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستانی سیاست میں جو پارٹیاں کئی دہوں سے سر گرم ہیں اُنھوں نے ٹی ایل پی کے مقابل محض 40 تا 75 امیدوار زیادہ کھڑے کئے ہیں۔ اور پھر مذہبی و سیاسی جماعتوں کا اتحاد ’متحدہ مجلس عمل‘ (ایم ایم اے) ہی ہے جو پاکستان کے انتہائی قدامت پسند، اسلام پسند، مذہبی اور دائیں بازو کی پارٹیوں پر مشتمل ہے، جس کی تشکیل 2002 ء میں ہوئی تھی۔ اس گروپ کی سربراہی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کرتے ہیں اور اس گروپ نے 173 حلقوں میں امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ علاوہ ازیں اللہ اکبر تحریک (اے اے ٹی) بھی ہے۔ یہ پلیٹ فارم کوئی غیر معروف شخصیت نہیں بلکہ دنیا کے کئی گوشوں میں دہشت گرد سمجھے جانے والے حافظ سعید کی ملّی مسلم لیگ کو بھی سمائے ہوئے ہیں جسے پاکستان کے الیکشن کمیشن نے رجسٹریشن سے محروم رکھا ہے کیوں کہ اِس کے روابط ممنوعہ حافظ سعید زیرقیادت جماعت الدعوۃ کے ساتھ ہیں۔ اے اے ٹی نے پنجاب میں 43 اور خیبر پختونخواہ میں 7 امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ ٹی ایل پی اور ایم ایم اے (اور کسی حد تک اے اے ٹی) نے کئی دہوں سے عملی سیاست میں سرگرم بڑی پارٹیوں کے مقابل زیادہ امیدوار کھڑے کئے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ملک بھر کے 248 حلقوں میں 225 امیدوار نامزد کئے ہیں۔ اسی طرح ملک بھر کے اعتبار سے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ۔ این نے ترتیب وار 218 اور 193 امیدواروں کو انتخابات میں نامزد کیا ہے۔ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا اثر بڑھتا ہی جارہا ہے۔ جو اسلام پسند گروپ انتخابی میدان میں ہے، اُن میں ٹی ایل پی کا فروغ سب سے نمایاں معلوم ہورہا ہے۔ 2015 ء کے اواخر میں تشکیل پانے کے بعد سی ایل پی گزشتہ نومبر میں ہی شہ سرخیوں میں آگئی جب اِس کے زائداز دو ہزار ارکان اور حامیوں نے جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے جنکشن پر 3 ہفتے طویل دھرنا منظم کیا تھا۔ انھیں ایک اور کٹر گروپ پاکستان سنی تحریک کی تا ئید و حمایت حاصل ہوئی تھی اور یہ گرما گرم احتجاج ختم نبوت اعلامیہ کے مسئلہ پر منعقد کیا گیا تھا۔