پاکستان ، کشمیر سمیت تمام غیرمعمولی مسائل کی یکسوئی کا خواہاں

ہندوستان کے ساتھ موجودہ تعلقات میں تعطل کے باوجود مذاکرات کرنے میں کوئی شرم نہیں : شاہ محمود قریشی

اسلام آباد ۔ 25 اگسٹ ۔(سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے نئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان تمام اختلافات کے باوجود ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کا خواہاں ہے اور کشمیر سمیت تمام غیرمعمولی مسائل کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہتا ہے ۔ دونوں جانب تعلقات کے حالیہ تعطل کے باوجود نئی دہلی کے ساتھ بات چیت کرنے میں کوئی شرم نہیں ہے لیکن یہ قدم ہر دو جانب سے اُٹھنا چاہئے ، آپ ایک ہاتھ سے تالی نہیں بجاسکتے ۔ ہمارا مثبت موقف ہے اور ہمیشہ پراُمید رہیں گے ۔ شاہ محمود قریشی نے پیر کو پاکستان کے وزیر خارجہ کی حیثیت سے حلف لیا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں حالیہ برسوں میں ابتری ہوئی ہے ۔ دونوں جانب کوئی باہمی مذاکرات نہیں ہوئے ہیں۔ فبروری 2016 ء سے پاکستانی سرزمین پر رہنے والے دہشت گرد گروپس کی جانب سے ہندوستانی فوجی ٹھکانوں پر دہشت گرد حملوں کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی ہے ۔ اس کے باوجود پاکستان ہندوستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے اور کشمیر کے بشمول تمام دیرینہ مسائل حل کرنا چاہتا ہے اس سلسلہ میں حکومت بات چیت کرنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتی ۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے وزارت خارجہ کا دورہ کرتے ہوئے ملک کی خارجہ پالیسی پر بات چیت کی تھی اور اس موقع پر انھوں نے عمران خان کی 26 جولائی کو کی گئی فتحیابی تقریر کا حوالہ دیا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ان کی حکومت ہندوستان اور پاکستان کے قائدین کے ساتھ مل کر کام کرنے کی متمنی ہے اور کشمیر جیسے ’’اہم مسئلہ ‘‘ کے بشمول تمام تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کرے گی ۔ عمران خان نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہندوستان نے ہماری جانب ایک قدم بڑھایا تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے ۔ شاہ محمود قریشی نے اس بات کی تردید کی کہ پاکستان بین الاقوامی عدالت انصاف میں کلبھوشن جادھو کے کیس میں کامیابی حاصل کرے گا ۔ 47 سالہ جادھو کو اپریل 2017 ء میں جاسوسی کے الزامات پر پاکستانی فوجی عدالت نے سزائے موت دی ہے ۔ اس پر ہندوستان نے مئی میں بین الاقوامی عدالت انصاف سے رجوع ہوکر درخواست کی تھی ۔ جس پر عدالت نے سزائے موت پر حکم التواء نافذ کردیا تھا۔ ہندوستان کی اپیل پر قطعی فیصلہ تک سزا کو معطل رکھا گیا ہے اس مسئلہ پر ہندوستان اور پاکستان دونوں نے اپنی تفصیلی رپورٹس پیش کردی ہیں اور عالمی عدالت میں یہ مقدمہ زیردوراں ہے ۔