پاکستانی حکومت اور فوج ، ہندوستان سے بات چیت کے خواہشمند:فواد چودھری

اسلام آباد، 7 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور فوج دونوں ہی خطے میں امن کے لئے انڈیا سے بات چیت کے خواہشمند ہیں لیکن انڈیا کی جانب سے نئی حکومت کو اس سلسلے میں مثبت جوابی اشارے نہیں ملے ہیں۔ بی بی سی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان اس سلسلے میں جلد ہی انڈیا سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور بارڈر کھول دے گا جس کے بعد یاتری ویزے کے بغیر گرودوارہ دربار صاحب کے درشن کر سکیں گے۔ انڈیا کی سرحد کے قریب ضلع نارووال میں واقع کرتارپور کا یہ گرودوارہ سکھ مذہب میں خاص اہمیت رکھتا ہے اور سکھوں کے عقیدے کے مطابق بابا گرو نانک دیو کی وفات بھی یہیں ہوئی تھی۔ گرودوارہ دربار صاحب دریائے راوی کے کنارے واقع ہے اور یہاں سے انڈیا کے ڈیرہ صاحب ریلوے سٹیشن کا فاصلہ تقریباً چار کلومیٹر ہے۔ فواد چودھری کا کہنا ہے کہ یاتریوں کے لئے سرحد کھولنے کے حوالے سے ایک نظام وضع کیا گیا ہے اور جلد ہی اس پر عملی پیشرفت ہو گی۔ فواد چودھری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی حکومت اور فوج دونوں ہی خطے میں امن کے لئے انڈیا سے بات چیت کرنے کی خواہشمند ہیں اور عمران خان کی جانب سے دہلی کو اس کے کئی اشارے بھی دیئے جا چکے ہیں لیکن ابھی تک ان کا مثبت جواب نہیں ملا۔ ’عمران خان نے وزیراعظم بنتے ہی انڈین کھلاڑیوں کو دعوت دی۔ انھوں نے اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ دہلی ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے۔ انھوں نے بھارت کے وزیراعظم سے بات چیت بھی کی۔‘ تاہم فواد چودھری کا کہنا تھا کہ انڈیا کی جانب سے ان مثبت اشاروں کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ’انڈیا کا مسئلہ یہ ہے کہ نریندر مودی نے جس طرح پاکستان مخالفت پر اپنی الیکشن مہم چلائی ہے اب بی جے پی آنے والے اس سوچ میں پھنسی ہوئی ہے کہ کہیں پاکستان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے ان کے ووٹرز پر کوئی فرق نہ پڑ جائے۔‘ اس سوال کے جواب میں کہ پی ٹی آئی کی انڈیا پالیسی گذشتہ حکومت سے کس طرح مختلف ہے، فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اس میں سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ اس میں تمام ادارے ایک صفحے اور ایک سوچ پر جمع ہیں ۔
اور یہ نوازشریف کی طرح عمران خان کی خارجہ پالیسی نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے۔ ’ماضی میں امریکہ اور مغرب کو یہ شکایت بھی کہ سیاسی قیادت ایک بات کرتی ہے اور عسکری قیادت دوسری۔ لیکن اب یہ شکایت دور ہو گئی ہے۔ ہم اداروں کے ساتھ ہیں اور ادارے ہمارے ساتھ ہیں۔‘ فواد چودھری نے بتایا کہ انڈیا کو مذاکرات شروع کرنے اور تعلقات میں بہتری کے جو اشارے دیے گئے ہیں اسے فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
’عمران خان اور جنرل باجوہ دونوں سمجھتے ہیں کہ ایک ملک اکیلا ترقی نہیں کرتا بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں۔ اور وہ دونوں ہی سمجھتے ہیں کہ اگر خطے میں مکمل امن نہیں ہو گا تو سب ہی پیچھے رہ جائیں گے۔‘