پالیسی برائے ہندی ائیڈیاز کے مسودہ کے پیش نظر جنوب میں برہمی

حالانکہ نے ال انڈیا انا ڈراویڈا مونیتر کازہاگام(اے ائی اے ڈی ایم کے) بھارتیہ جنتاپارٹی کے ایک ساتھی نے اس پر ردعمل نہیں دیا‘ تاملناڈو حکومت نے دو لسانی فارمولہ تامل او رانگریزی ریاست میں برقراررکھا ہے

چینائی۔ تاملناڈو میں لسانیت کافی حساس موضوع ہے اور یہاں پر قدیم نعرہ ہے”انگلش ایور‘ ہندی نیور“ اب بھی جاری ہے‘ مذکورہ قومی پالیسی برائے تعلیم سیاسی جماعتوں کی برہمی کی وجہہ بنا ہوا ہے جس کے تحت غیر ہندی ریاستوں میں تین لسانی فارمولہ ہندی‘ انگریزی اور مقامی مادری زبان کو شامل کیاگیاہے۔

تمام رنگ کی سیاسی پارٹیاں‘ اپوزیشن ڈی ایم کے سے لے کر لفٹ اور اداکار کملاہاسن کی نئی ایم این ایم نے مذکورہ رپورٹ پر شدید تنقید کی ہے جس کو وہ زبردستی ہندی نافذ کرنے والی قراردے رہے ہیں۔ موافق تامل اس کو دراویڈین بمقابلہ اریان کی جنگ قراردے رہے ہیں۔

ڈی ایم کے کے نو منتخبہ رکن پارلیمنٹ کانیموزی کروناندھی نے کہاکہ ”ہندی کے نفاذ کو مذکورہ ڈی ایم کے کبھی منظوری نہیں دے دی۔

پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہم آواز اٹھائیں گے اور اس کو ختم کریں گے“۔

حالانکہ نے ال انڈیا انا ڈراویڈا مونیتر کازہاگام(اے ائی اے ڈی ایم کے) بھارتیہ جنتاپارٹی کے ایک ساتھی نے اس پر ردعمل نہیں دیا‘ تاملناڈو حکومت نے دو لسانی فارمولہ تامل او رانگریزی ریاست میں برقراررکھا ہے۔

اے ائی اے ڈی ایم کے سینئر لیڈر اور وزیر تعلیم کے اے سین گوتیان نے کہاکہ ”تاملناڈو میں دو لسانی فارمولہ جاری رہے گااور اس کو تبدیل کرنے یا اس میں کسی او رزبان کو ملانے کا اقدام نہیں اٹھایاجائے گا“۔

قومی تعلیمی پالیسی کے مسودہ کے مطابق نئی حکومت تین لسانی فارمولہ اسکولی سطح پر متعارف کیاجائے گا