پارلیمنٹ کا سرمائی سیشن

میں اٹل ایک سورج کی مانند رہا
تم بدلتے رہے موسموں کی طرح
پارلیمنٹ کا سرمائی سیشن
مرکز کی نریندر مودی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کے دور کے آخری پارلیمانی اجلاس کا آج منگل سے انعقاد عمل میں آرہا ہے ۔ یہ سرمائی اجلاس اس نوعیت سے بھی اہم ہے کیوں کہ ملک کی پانچ ریاستوں میں منعقدہ اسمبلی انتخابات کے نتائج آنے کے بعد اپوزیشن پارٹیوں کا موقف بھی واضح ہوگا اور حکمراں پارٹی بی جے پی کے لیے بھی یہ انتخابی نتائج سیمی فائنل کا درجہ رکھیں گے ۔ اسمبلی انتخابات کے نتائج کا اثر پارلیمنٹ کے دونوں ایوان میں دیکھا جائے گا ۔ مودی حکومت کو اپنی بقا کے لیے اپوزیشن کے تیور کا سامنا کرنے میں دقت ضرور ہوگی ۔ اس سیشن میں مودی حکومت کو کئی ایک اہم سوالات کا جواب بھی دینا ہوگا ۔ اپوزیشن کانگریس کے حوصلے بلند ہیں وہ ایوان کے اندر حکمراں پارٹی بی جے پی کی پالیسیوں اور گذشتہ ساڑھے چار سال کی کارکردگی کا حساب کتاب طلب کرسکتی ہے ۔ کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل اور سنٹرل ویجلنس کمیشن جیسی ایجنسیوں کے ساتھ مودی حکومت کا بالا دستی کا معاملہ ملک کے مستقبل کے لیے ایک خطرناک تبدیلی ہے اس لیے کانگریس نے ایوان کے اندر حکومت کا گریبان پکڑ کر ان اداروں کے ساتھ مودی حکومت کے کھلواڑ کا بھی سوال اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ رافیل معاہدہ کے مسئلہ سے چھٹکارا پانے کی کوشش کرنے والی مودی حکومت کو آسانی سے بچ نکلنے کا موقع نہیں دیا جانا چاہئے ۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعہ رافیل معاہدہ کی دھاندلیوں کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اپوزیشن نے حکومت کی نازک رگ پر ہاتھ رکھ دیا ہے تو وہ اس مسئلہ کو پس پشت ڈالنے کی کوشش ضرور کرے گی ۔ کانگریس کو اگر ملک کی 5 ریاستوں کے منجملہ 3 پر حکمرانی کا حق ملتا ہے تو پھر وہ رافیل معاہدہ پر اب تک جو تیاری کی ہے اس سے ضرور استفادہ کرے گی ۔ 11 دسمبر سے 8 جنوری تک چلنے والا پارلیمانی سرمائی سیشن بھی 2010 کے پارلیمانی سرمائی سیشن کا احیاء ہوگا کیوں کہ ماضی میں 2G اسپکٹرم کے مسئلہ پر اپوزیشن نے ایوان میں زبردست ہنگامہ کرتے ہوئے حکومت کو بے بس کرنے کی کوشش کی تھی ۔ 2010 میں بی جے پی کو اصل اپوزیشن کا موقف حاصل تھا اس نے حکمراں کانگریس کو ہر زاویہ سے زچ کرنے کی کوشش کی تھی اب یہی موقف کانگریس کو بحیثیت اپوزیشن حاصل ہوا ہے تو وہ رافیل معاہدہ کی تحقیقات جے پی سی (مشترکہ پارلیمانی کمیٹی ) کے ذریعہ کرانے پر زور دے گی ۔ صدر کانگریس راہول نے گاندھی اس سلسلہ میں شروع سے ہی اپنی پارٹی کو متحرک رکھا ہے جب کہ مودی حکومت نے جے پی سی تحقیقات کے مطالبہ کو مسترد کردیا ہے ۔ اب یہ حکومت اپوزیشن کے وار سے بچنے کے لیے ایوان کے اندر طلاق ثلاثہ بل کی منظوری پر زور دے گی ۔ راجیہ سبھا میں یہ بل زیر التواء ہے حکومت نے طلاق ثلاثہ کو جرم قرار دینے کا آرڈیننس بھی جاری کیا ہے ۔ وہ اس بل کو منظور کرانے کی کوشش کرتے ہوئے ایوان میں اپوزیشن کی مخالف رافیل معاہدہ ، رشوت ستانی اور دیگر اہم امور کو اٹھانے کا موقع نہیں دے گی ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اپوزیشن کو حکومت کی ہر چال ناکام بنانے کے لیے تیاری کرنی ہوگی ۔ انڈین میڈیکل کونسل ترمیمی آرڈیننس کو بھی لانے کی حکومت کی جانب سے کوشش کی جارہی ہے ۔ پارلیمنٹ کے سرمائی سیشن کا انعقاد دراصل نومبر میں ہی ہونے والا تھا لیکن پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کے باعث اس سال سرمائی سیشن میں تاخیر کی گئی ۔ مرکزی حکومت نے پارلیمانی سرمائی سیشن کو پرامن طور پر چلانے کے لیے اپوزیشن سے تعاون کی خواہش کی ہے ۔ پیر کو منعقدہ کل جماعتی اجلاس اس مقصد کے تحت طلب کیا گیا تھا کہ اپوزیشن کو حکومت کا ساتھ دینے کی ترغیب دی جاسکے ۔ یہ اجلاس تو معمول کا عمل ہے ۔ اصل مسئلہ ایوان کے اندر اٹھائے جانے والے سوالات اور حکومت کی جانب سے جوابدہی کی ذمہ داری کو پورا کرنے میں ہے ۔ اگر حکومت اپنے فرائض سے راہ فرار اختیار کرے گی تو مودی حکومت کا یہ آخری سرمائی سیشن بھی ضائع ہوجائے گا ۔ اپوزیشن پارٹیوں کو 2019 کے لوک سبھا انتخابات کی تیاری کرنی ہے تو انہیں مودی حکومت کی پانچ سالہ کارکردگی کا سخت نوٹ لینا ہوگا تاکہ ہندوستانی عوام کے سامنے وہ بحیثیت اپوزیشن اپنے فریضہ کی تکمیل کی کوشش کرتی نظر آسکیں ۔ عام انتخابات کے لیے سیمی فائنل متصور کئے جانے والے اسمبلی انتخابات کے نتائج ہی ہندوستان کی مستقبل کی سیاست کی سمت کا تعین کریں گے ۔۔