ٹی آر ایس حکومت کی مقبولیت میں کمی ، سروے رپورٹ سے قائدین میں الجھن

کے سی آر کی مقبولیت پر کامیابی کا منصوبہ، فلاحی اسکیمات کے فوائد مخصوص افراد تک محدود

حیدرآباد ۔ 21۔ اگست (سیاست نیوز) ٹی آر ایس نے آئندہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کیلئے بی جے پی کی طرح قیادت کی مقبولیت کا سہارا لینے کی تیاری کرلی ہے۔ بی جے پی جس طرح نریندر مودی کی مقبولیت پر ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے ، اسی طرح ٹی آر ایس نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کی مقبولیت پر سوار ہوکر آئندہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی کا منصوبہ بنایا ہے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے مختلف فلاحی اسکیمات کے آغاز کے باوجود بنیادی سطح پر پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ نہیں ہوا ۔ فلاحی اسکیمات کے فوائد مخصوص افراد تک محدود رہے جس کے نتیجہ میں عوام میں ناراضگی پائی جاتی ہے ۔ کانگریس پارٹی کی بڑھتی مقبولیت سے خوفزدہ ٹی آر ایس نے آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل کے سی آر کی مقبولیت کو ووٹ میں تبدیل کرنے کی حکمت عملی تیار کی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ پارٹی نے مختلف اداروں کے ذریعہ سروے کا اہتمام کیا تھا جس میں اس بات کا پتہ چلا کہ فلاحی اسکیمات پر عمل آوری کے باوجود عوام ٹی آر ایس حکومت سے مطمئن نہیں ہیں ۔ برخلاف اس کے مقبولیت کے معاملہ میں تلنگانہ کے کسی بھی قائد سے زیادہ مقبولیت کے سی آر کی ہے۔ اپوزیشن میں ایک بھی قائد ایسا نہیں جو کے سی آر کا مقابلہ کرسکے۔ سروے رپورٹ کی بنیاد پر ٹی آر ایس نے فلاحی اسکیمات کے بجائے کے سی آر کی مقبولیت کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ کے سی آر کی خدمات پر مشتمل چھوٹی فلمیں اور اشتہارات تیار کرتے ہوئے انہیں عوام کے درمیان پھیلایا جائے گا۔ کے سی آر کی جانب سے 6 مختلف اداروں کے ذریعہ سروے کا اہتمام کیا گیا جس میں حکومت کے علاوہ وزراء اور ارکان اسمبلی کی کارکردگی پر عوامی رائے حاصل کی گئی۔ عوامی رائے کی بنیاد پر ہی امیدواروں کا انتخاب کیا جائے گا۔ چیف منسٹر نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ موجودہ ارکان اسمبلی میں بیشتر کو دوبارہ ٹکٹ دیا جاسکتا ہے ۔ چیف منسٹر کے اس اعلان سے پارٹی حلقوں میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ گزشتہ چار برسوں سے پارٹی کے استحکام میں اہم رول ادا کرنے والے قائدین نے چیف منسٹر کے اعلان پر ناراضگی جتائی ہے۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ فلاحی اسکیمات پر سالانہ 40,000 کروڑ روپئے خرچ کرنے کے باوجود حکومت کی مقبولیت میں اضافہ نہیں ہوا۔ بتایا جاتاہے کہ گزشتہ دنوں صدر کانگریس راہول گاندھی کے دورہ تلنگانہ کے بعد سے ٹی آر ایس نے اپنی سرگرمیوں میں شدت پیدا کردی ہے۔ چیف منسٹر نے ستمبر میں پارٹی امیدواروں کے ناموں کا اعلان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ڈسمبر میں اسمبلی انتخابات کی تیاری کر رہے ہیں تاکہ لوک سبھا انتخابات میں مقامی مسائل سے بے پرواہ ہوکر مہم چلائی جاسکے ۔ ڈسمبر میں تین ریاستوں راجستھان ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے اسمبلی انتخابات مقرر ہے۔ چیف منسٹر ان تینوں ریاستوں کے ساتھ تلنگانہ کی شمولیت کے حق میں ہے۔ حکومت کی مقبولیت میں کمی کی رپورٹ سے ٹی آر ایس قائدین اور کیڈر میں غیر یقینی صورتحال دیکھی جارہی ہے ۔