ٹریڈ یونینوں کی آج ہڑتال

بینکنگ ، ٹرانسپورٹ خدمات مفلوج ہونے کا امکان
نئی دہلی۔یکم ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) لیبر قوانین میں لیبر دشمن تبدیلیوں کے خلاف ملک کی 10 سنٹرل ٹریڈ یونینوں نے حکومت کے خلاف کل ایک روزہ ملک گیر ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ اس سے بینکنگ اور ٹرانسپورٹ خدمات متاثر ہوں گے۔ ان یونینوں نے دعوی کیا ہے کہ اس سال کی ہڑتال سب سے بڑی ہڑتال ہوگی۔ اس ہڑتال میں 18 کروڑ مزدور حصہ لیں گے جبکہ گزشتہ سال 14 کروڑ ورکرس نے حصہ لیا تھا۔ سنٹرل ٹریڈ یونینوں کی یہ ہڑتال لبیر طبقہ کے خلاف حکومت کی سنگ دلی پر کی جارہی ہے۔ یونینوں نے لیبر طبقہ کے لئے ماہانہ اقل ترین اجرت 18 ہزارروپئے کے بشمول 12 نکاتی چارٹر پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے علاوہ قیمتوں میں اضافہ پر قابو پانے اور ماہانہ پنشن کو کم از کم 3 ہزار روپئے کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا۔ لیکن حکومت نے ان کے مطالبہ کو نظرانداز کردیا ہے۔ کل کی ہڑتال میں حصہ لینے والی ٹریڈ یونینوں میں کول انڈیا، جی اے آئی ایل، او این جی سی، این ٹی پی سی، او آئی ایل، ایچ اے ایل اور بی ایچ ای ایل ورکرس حصہ لیں گے۔

ٹریڈ یونینوں کی آج ملک گیر ہڑتال غیر واجبی
ورکرس کے اہم مطالبات سے اتفاق۔ مرکزی وزیر لیبر کا ادعا
ممبئی۔یکم ستمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) ٹریڈ یونینوں کی کل ملک گیر ہڑتال کے پیش نظر مرکزی وزیر لیبر بنڈارودتاتریہ نے آج ورکرس کو درپیش مسائل کیلئے پیشرو یو پی اے حکومت کو مورد الزام ٹہرایا ہے، اور یہ ادعا کیا ہے کہ موجودہ حکومت نے ورکرس کیلئے بہت کچھ کام کیا ہے جو کہ گزشتہ 45سال میں نہیں کئے جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2004 سے 2014 تک برسر اقتدار یو پی اے حکومت نے مسائل کو سنجیدگی سے نہیں لیا لیکن این ڈی اے حکومت نے 2 سال کے مختصر عرصہ میں ورکرس کے مفاد میں فیصلے کئے جو کہ گذشتہ 45سال میں نہیں کئے جاسکے۔ مملکتی وزیر لیبر و ایمپلائمنٹ نے کہا کہ کام کے حالات میں سدھار ، صحت، اجرتوں، روزگار کی ضمانت، سماجی سلامتی پر توجہ مرکوز کردی گئی ہے۔ بحیثیت مجموعی حکومت مثبت اقدامات کررہی ہے اور ٹریڈ یونینوں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتی۔ لہذا ان کا تعاون اور حمایت کے خواہشمند ہیں۔ مسٹر دتاتریہ نے کہا کہ ہم نے ٹریڈ یونینوں سے مذاکرات کئے ہیں اور کام کے حالات میں بہتری اور خوشگوار تعلقات کے متمنی ہیں اور اب یہ ان کے صوابدید پر ہوگا کہ 2 ستمبر کو ہڑتال کی جائے یا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت بہت جلد کھیت مزدوروں کی اقل ترین اجرتوں کا اعلان کرے گی اور حال ہی میں غیر زرعی مزدوروں کیلئے یومیہ اجرت میں 246 روپئے سے 350 تک اضافہ کردیا گیا جبکہ ان اجرتوں پر سال 2005 سے نظر ثانی نہیں کی گئی تھی۔ وزیر موصوف نے یہ الزام عائد کیا کہ ان کے محکمہ کی کارکردگی کا جائزہ لینے پر پتہ چلا کہ ایک گمراہ کن مہم چلائی جارہی ہے۔ انہوں نے یہ ادعا کیا کہ حکومت نے تمام بڑے مطالبات کو قبول کرلیا ہے جس کی اطلاع بذریعہ ایس ایم ایس ورکرس کو روانہ کردی جائیں گی اور یہ ثابت کیا جائے گا کہ یہ موافق ورکرس حکومت ہے۔