ٹرمپ کے متنازعہ حکمنامہ کیخلاف احتجاج سارے امریکہ میں پھیل گیا

ڈلاس ایرپورٹ پر مسلم احتجاجیوں نے جانماز بچھاکر نماز ادا کی ، ریپبلکن سنیٹرز بھی صدارتی فیصلے پر برہم
نیویارک۔30جنوری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سات مسلم ممالک سے سفر کرنے والے افراد کے امریکہ میں داخلہ پر امتناع سے متعلق صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے متنازعہ حکمنامہ کے خلاف جاری امریکیوں کااحتجاج مزید شدت کے ساتھ آج سارے ملک میں پھیل گیا ۔ جہاں ہزاروں برہم امریکیوں نے سڑکوں اور ایرپورٹس پر مظاہرہ کیا۔ اس دوران اس حکمنامہ کے خلاف کئی عدالتوں میں مقدمات دائر کئے گئے اور صدارتی حکم کے مسئلہ پر ریپبلکن پارٹی میں بھی بے چینی پھیل گئی ہے ۔ وہائٹ ہاؤز پر احتجاجیوں کی کثیرتعداد جمع ہوگئی اور صدر ٹرمپ کے متنازعہ حکمنامہ کے خلاف شدید نعرہ بازی کی گئی ۔ اس موقع پر ’’امریکی عوام منقسم نہیں بلکہ متحد ہیں‘‘ ۔ ’’کوئی نفرت نہیں ، کوئی خوف نہیں ، یہاں پناہ گزینوں کا استقبال کیاجاتا ہے ‘‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔ مظاہرین نے ایران ، عراق ، لیبیا ، صومالیہ ، سوڈان ، شام اور یمن کے شہریوں کے داخلہ پر 90 دن کیلئے امتناع سے متعلق ٹرمپ کے حکمنامہ کی مخالفت کی ۔ امریکہ کے کئی بڑے شہروں اور ایرپورٹس پر بھی ایسے ہی احتجاجی مظاہرے کئے گئے ۔ نیویارک کے ایک جج نے اس ملک میں زیرحراست افراد کو ملک بدر کرنے کے حکم پر عارضی التواء جاری کردیا جس کے بعد ٹرمپ کے حکمنامہ پر عمل آوری جاری رہنے کے بارے میں اُلجھن و غیریقینی پیدا ہوگئی ہے۔ نشیبی منہائن کے بیڑی پارک کے علاوہ مجسمہ آزادی ، بوسٹن کے کوپلے اسکوائیر ، سان فراسیسکو اور دیگر کئی اہم مقامات پر بھی احتجاجی مظاہرے کئے گئے جہاں مظاہرین نے سات مسلم ممالک کے عوام اور دیگر چند ممالک کے پناہ گزینوں سے ہمدردی اور یگانگت کا اظہار کیا جس کے امریکہ میں داخلہ پر ٹرمپ نے امتناع عائد کیا ہے ۔ ڈلاس فورٹ ورتھ انٹرنیشنل ایرپورٹ پر درجنوں مسلمانوں نے جانماز بچھاکر نماز ادا کی ۔ پولیس نے تقریباً 50 افراد کو حراست میں لے لیا۔ اریزونا کے سنیٹر جان مک کین اور جنوبی کیرولینا کی سنیٹر لنسے گراہم نے ٹرمپ کی طرف سے عائد کردہ سفر امتناع کو دہشت گردی کے خلاف جاری جدوجہد پر خود مسلط کردہ فریب کاری قرار دیا۔ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے ان دونوں سنیٹر ارکان سنیٹ نے کہاکہ ’’اس عاملانہ حکمنامہ سے دانستہ یا غیردانستہ طورپر یہ اشارہ ملتا ہے کہ ’’امریکہ نہیں چاہتا کہ مسلمان ہمارے ملک آئیں‘‘۔ ہمیں ڈر ہے کہ حکمنامہ ہماری سکیورٹی کو بہتر بنانے کے بجائے دہشت گردوں کی بھرتیوں کے معاملہ میں مزید معاون ثابت ہوگا ۔ دیگر ریپبلکن قائدین نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے ۔ اوہائیو کے ریپبلکن سنیٹر راب پورٹمین نے کہاکہ ’’کڑی جانچ سے متعلق اس حکمنامہ کی کڑی جانچ نہیں کی گئی‘‘۔