ٹرمپ کے الزامات کا انشاء اللہ مناسب جواب دیا جائیگا : خواجہ آصف

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں
وفاقی کابینہ کا اجلاس
ٹرمپ کے الزامات پر تفصیلی بحث
عوام کو جھوٹ اور سچ کا جلد ہی پتہ چل جائے گا

اسلام آباد ۔ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے جہاں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر امریکہ سے 33 بلین ڈالرس بطور امداد لینے اور دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہوئے امریکہ کو دھوکہ دینے کے الزام پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ یاد رہیکہ امریکی صدر نے کل پاکستان پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ اس نے امریکہ کو سوائے دھوکہ اور جھوٹ کے کچھ نہیں دیا جبکہ دہشت گردوں کو اپنی سرزمین پر محفوظ پناہ گاہیں فراہم کیں۔ یہ سلسلہ آج کل کا نہیں بلکہ 15 سال سے جاری ہے۔ پاکستان امداد کے طور پر کروڑوں ڈالرس حاصل کررہا ہے لیکن بدلے میں امریکہ کو بیوقوف سمجھتے ہوئے انگوٹھا دکھا رہا ہے۔ 2018ء کے اپنے پہلے ٹوئیٹ میں صدر ٹرمپ نے پاکستان کے خلاف انتہائی سخت لہجہ اپناتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کیلئے بیرونی امداد میں کٹوتی کے بارے میں بھی غور کررہے ہیں۔ دوسری طرف وائیٹ ہاؤس کی جانب سے بھی یہ بیان جاری ہوا کہ پاکستان کے لئے 255 ملین ڈالرس کی فوجی امداد روک دی گئی ہے اور اب اس کا احیاء صرف اسی بات پر منحصر ہے کہ پاکستان دہشت گردوں کے قلع قمع کیلئے مؤثر کارروائیاں کرے ۔دوسری طرف ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق عباسی آج وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس کی صدارت کریں گے جہاں دیگر موضوعات کے علاوہ قومی سلامتی کے موضوع پر بھی تفصیلی بات چیت ہوگی۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ نے پاکستان سے متعلق جو بھی بے بنیاد الزامات عائد کئے ہیں، اجلاس کے دوران ٹرمپ کے تبصروں پر ہی زائد توجہ مرکوز کی جائے گی۔ کابینہ کے اجلاس کے بعد کل قومی سلامتی کمیٹی (MSC) کا اجلاس منعقد ہوگا، جہاں ایک بار پھر وزیراعظم ہی اجلاس کی صدارت کریں گے لیکن اس بار ملک میں سیکوریٹی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے گا اور یہ معلوم کیا جائے گا کہ آیا پاکستان میں سیکوریٹی کی صورتحال اطمینان بخش ہے یا نہیں؟ اس اجلاس میں وزیرخارجہ پاکستان خواجہ آصف، وزیرداخلہ احسان اقبال، وزیردفاع خرم دستگیر خان، سرویسیس سربراہان (بری، بحری، فضائی) اور دیگر سینئر سیول اور فوجی عہدیداران شرکت کریں گے۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر عائد کئے گئے بے بنیاد الزامات پر کوئی قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔

یاد رہیکہ ماہ اگست میں بھی ٹرمپ نے پاکستان پر دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بھی ضروری ہیکہ امریکہ جب جب کسی بھی ملک کے خلاف کوئی اناپ شناپ بیان دیتا ہے تو اس ملک کی جانب سے اگر اپنی صفائی میں بھی کوئی بیان دیا جائے تو امریکہ برہم ہوجاتا ہے اور اس ملک پر سرکشی کا الزام بھی عائد کردیا جاتا ہے۔ یہی حال کچھ پاکستان کا بھی ہے۔ ٹرمپ کے حالیہ ریمارکس پر اب تک تو پاکستان نے سرکاری طور پر خاموشی ہی اختیار کر رکھی ہے صرف وزیرخارجہ خواجہ آصف نے کچھ جرأت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹرمپ کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔ انہوں نے ٹوئیٹ کرتے ہوئے پاکستانی عوام کو تیقن دیاکہ انشاء اللہ ٹرمپ کے ٹوئیٹس کا جلد ہی مناسب جواب دیا جائے گا۔ ہم دنیا کو دکھا دیں گے کہ جھوٹ کیا ہے اور سچ کیا ہے۔ حقیقت اور من گھڑت کہانیوں میں کیا فرق ہے۔ یہ جلد ہی لوگوں کو معلوم ہوجائے گا حالانکہ امریکہ نے قبل ازیں پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف اپنی لڑائی میں اپنے بہترین حلیف سے بھی تعبیر کیا تھا اور پاکستان کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کے بارے میں بھی احساس تھا لیکن جب سے ٹرمپ برسراقتدار آئے ہیں ایسا معلوم ہوتا ہیکہ وہ ہر کام عجلت میں ختم کرنے کا ذہن بنا چکے ہیں جیسے زمین ان کے پیروں کے نیچے سے کھسک رہی ہو یا پھر پتہ نہیں وہ کل زندہ رہیں یا نہ رہیں۔ ٹرمپ کے چھ مسلم ممالک کے شہریوں پر امریکہ میں داخلہ پر امتناع کے فیصلہ نے انہیں عالم اسلام میں ایک غیرمقبول شخصیت بنادیا ہے لیکن ان کی سیاسی بصیرت اتنی مستحکم نہیں کہ وہ اپنی مقبولیت کے گرتے ہوئے گراف کو دیکھ سکیں۔ ان کا کوئی سیاسی پس منظر نہیں رہا لہٰذا وہ سیاست کی باریکیوں اور نزاکت سے قطعی واقف نہیں۔ ایسے میں ان کے فیصلوں کو جن میں یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینا بھی شامل ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں مسترد کیا جاتا ہے تو کوئی حیرت کی بات نہیں۔