ٹرمپ کی کامیابی میں دھاندلیاں

یہ دیکھ کر میرے جنوں کا پتہ نہیں
وہ دے گئے ہیں آج خود اپنا پتا مجھے
ٹرمپ کی کامیابی میں دھاندلیاں
امریکی صدارتی انتخابات میں روس کی مداخلت اور ری پبلکن پارٹی امیدوار موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی نے ڈیموکریٹک امیدوار ہلاری کلنٹن کے شبہات کو تقویت پہونچائی ہے ۔ صدارتی انتخابات کے ایک سال بعد امریکی سیاست میں روس کی دلچسپی کے راز افشاء ہوتے جارہے ہیں ۔ ڈونالڈ ٹرمپ کو الیکشن میں کامیاب کرانے کے لئے روسی مداخلت کی تحقیقات میں تیزی آتے ہی ٹرمپ کی انتخابی مہم کے منیجر اور ان کے بزنس پارٹنر پر فرد جرم کا عائد ہونا اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ٹرمپ کی کامیابی دھاندلیوں کے ذریعہ ہوئی ہے ۔ٹرمپ کی انتخابی مہم کے تعلق سے ڈیموکریٹس نے جن شبہات کاا ظہار کیا تھا ان پر سے پردہ اُٹھ رہاہے ۔ ٹرمپ کی مہم کے چیرمین پال میتا فورٹ اور ان کے بزنس پارٹنر رک گینس پر الزامات عائد کئے گئے ہیں کہ انھوں نے رقومات کی غیرقانونی منتقلی کا ارتکاب کیا ہے ۔ اس کے علاوہ یوکرین کی سابق روسی حمایت والی حکومت کے ایجنٹ کے طورپر بھی کام کرنے کے الزامات ہیں۔ ہرملزم کی طرح اگرچہ کہ ان دونوں نے خود پر الزامات سے انکار کردیا ہے ۔ روس کے ساتھ خفیہ طورپر ملی بھگت کا پتہ چلانے کے لئے امریکہ کی خفیہ ایجنسیوں کو دیانتدار کام کرنے کی ضروت ہے مگر سوال یہ ہے کہ ٹرمپ نظم و نسق صدر امریکہ پر کسی آنچ کو آنے دے گا ۔ کیوں کہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے چیرمین پر فرد جرم عائد کیا گیا ہے ، اس میں ٹرمپ یا ان کی انتخابی مہم کا ذکر نہیں کیاگیا ۔ اسی بنیاد پر ٹرمپ نظم ونسق نے روس کے ساتھ صدر امریکہ کے خفیہ تعلقات کو مسترد کرنا شروع کیا ہے ۔ کہا جارہا ہیکہ روس کی وجہ سے ڈیموکریٹک امیدوار ہلاری کلنٹن کو شکست سے دوچار ہونا پڑا ۔ روس کے سوشیل میڈیا پر کام کرنے والے خفیہ کارندوں نے ہلاری کلنٹن کی ای میلز کو ہیک کیااور انھیں انتخابات کے عین موقع پر افشا کرکے ڈیموکریٹک امیدوار کو بدنام کیا جس سے امریکی رائے دہندوں کی نظر میں ڈیموکریٹک امیدوار کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہونچا اور ہلاری کلنٹن انتخاب جیتنے کے بجائے ہارگئیں۔ اس سازش کے پیچھے ری پبلکن امیدوار ٹرمپ کے دوستوں کا ہاتھ ہے یا ٹرمپ کی خفیہ ٹیم نے یہ کام کیا ہے ۔ اس کی تحقیقات کو منصفانہ طریقہ سے انجام دینے پر زور دیا جانا چاہئے ۔ امریکی خفیہ اداروں کی اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ روس نے سوشیل میڈیا پر ہلاری کلنٹن کے ای میلز کو افشاء کیا تھا ۔ انتخابی مہم کے دوران جعلی و فرضی خبروں کو سوشیل میڈیا کے ذریعہ پھیلانے کا مقصد امریکہ پر ٹرمپ کے اقتدار کو یقینی بنانا تھا ۔ یہ رپورٹ بھی غور طلب ہے کہ روس نے سوشیل میڈیا کے ذریعہ 12.6 کروڑ امریکیوں تک رسائی حاصل کی تھی ۔ یعنی امریکی صدارتی انتخابات میں ایک خاتون امیدوار کو کامیابی سے روکنے کیلئے جس لابی نے کام کیا تھا اس کے پیچھے روس کا ہاتھ ہونے کے شواہد پر اب خفیہ تحقیقاتی اداروں کو مزید عمیق تحقیقات کرنی ہوں گی ۔ سوشیل میڈیا یا ویب سائیٹ فیس بک نے گزشتہ دو سال کے ریکارڈ کی جانچ کے بعد واضح کیا ہے کہ 2016 ء کے صدارتی انتخابات سے قبل اور بعد میں روس نے فیس بک پر 80 ہزار پیغامات جاری کئے جن کا متن امریکہ میں انتشار پیدا کرنے کا موجب بننے والے جملوں پر مشتمل تھا ۔ روس نے اگرچیکہ ان الزامات کی متواتر تردید کی ہے لیکن جس طرح کے بعد امریکی انتخابی نتائج سامنے آئے تھے اس پر تمام امریکی ماہرین نے حیرت کااظہار کیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے خفیہ طریقہ سے امریکی رائے عامہ کا رُخ تبدیل کرتے ہوئے کامیابی حاصل کرلی تھی جبکہ امریکی صدارتی انتخابات کا جائزہ لینے والے ماہرین نے ڈیموکریٹک امیدوار ہلاری کلنٹن کی کامیابی کو یقینی قرار دیا تھا لیکن امریکہ میں بیرونی مداخلت کی یہ بدترین مثال ہے ۔ مغربی دنیا کی انتخابی تاریخ پر دھبہ ثابت ہوگی ۔ روس کی مداخلت کے تعلق سے امریکہ کے بعض عہدیداروں نے انتخابات کے دوران دروغ گوئی سے کام لے کر امریکیوں کو دھوکہ دیا تھا جس کا انکشاف ایک سال بعد خود امریکی صدر کی انتخابی مہم کے ایک مشیر پاپا ڈوپولس نے کیا ہے ۔ اس مشیر نے یہ اعتراف کرکے انتخابی دھاندلی کے ہونے کے شبہ کو تقویت دی ہے کہ انھوں نے روس سے وابستہ افراد سے ملاقات کے بارے میں امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارہ ایف بی آئی سے جھوٹ بولا تھا۔ اس طرح کی دھاندلیاں اور سیاسی جھوٹ کا سہارا لے کر ڈونالڈ ٹرمپ کو کامیاب بنایا گیا ہے تو اس کے منفی اثرات ساری دنیا پر ظاہر ہونے لگے ہیں ۔ خاص کر مخالف اسلام لابی نے ساری دنیا میں اپنی حکمرانی کا سکہ چلانے میں کامیاب ہونے کی ناپاک کوشش کی ہے ۔ ٹرمپ کے آنے کے بعد عالم اسلام خاص کر سعودی عرب کی پالیسیوں میں تبدیلی ایک المیہ سے کم نہیں سمجھی جارہی ہے ۔